• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اپنے زیر صدارت ملکی زرعی ترقی کیلئے منصوبہ بندی پر جائزہ اجلاس کے دوران درمیانے اور چھوٹے پیمانے کی زرعی سرگرمیوں کیلئے آسان شرائط پر قرض کی فراہمی کے حوالے سے لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بارہ ایکڑ سے کم زمین والے کسانوں کو جدید زرعی سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔وزیر اعظم نے صراحت کی کہ پاکستان کی ترقی زرعی شعبے کی پیداوار اور کسانوں کی کارکردگی کی ویلیو ایڈیشن یعنی معیار اور طریق کار میں بہتری سے مشروط ہے۔ فی الحقیقت پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ چالیس فی صد آبادی کا روزگار زراعت سے وبستہ ہے اور مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کا حصہ تقریبا ایک چوتھائی ہے۔ اس بنا پرہماری پائیدار معاشی بحالی کا بڑا انحصار زرعی شعبے کی ترقی اور بہتری پر ہے۔ تاہم گزشتہ سال کے اقتصادی سروے میں یہ تشویشناک حقا ئق منظرعام پر آئے کہ ملک کی پانچ بڑی فصلوں گندم ، گنا،چاول، کپاس اور مکئی کی پیداوار میں ساڑھے تیرہ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ بڑی فصلوں کی پیداوار میں یہ کمی پچیس سال بعد واقع ہوئی ہے ۔ اس صورت حال کے اسباب میں درجہ حرارت کے بڑھنے اور زیادہ بارشوں جیسی ماحولیاتی تبدیلیوں کے علاوہ بعض حکومتی پالیسیوں کا بھی دخل رہا ہے جس میں روئی اور خام کاٹن کی درآمد پر ڈیوٹی کی چھوٹ اور ملکی پیداوار پر ٹیکس کے نفاذ نیز گندم کی قیمت کو ڈی ریگولیٹ کیے جانے اور پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم کی فصل نہ خریدے جانے کے فیصلے خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ قومی معیشت کی بہتری کیلئے ترقی یافتہ ملکوں میں مستعمل کاشتکاری کے جدید طریقوں کی ترویج انتہائی ضروری ہے تاکہ پیداوار کا معیار بھی بہتر ہو اور فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھے۔ لہٰذا وزیر اعظم کا اس معاملے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرنا وقت کے ناگزیر تقاضے کے عین مطابق ہے۔

تازہ ترین