• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ترمیم کرتے ہوئے چار پاکستانی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیدیا ہے جماعت الدعوۃ اور تحریک حرمت رسولؐ سرفہرست ہیں۔
لشکر طیبہ جہاد کشمیر میں ملوث رہی، ایک عسکریت پسند تنظیم اور بھارت کی ناپسندیدہ مگر جماعت الاعوۃ؟ اور رسول اکرم ﷺ کی حرمت و ناموس کی حفاظت کے لیے سربکف تحریک حرمت رسولؐ؟ جماعت الدعوۃ کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ تباہ کن زلزلہ، طوفانی سیلاب اور تھرپارکر کی خشک سالی اور قحط کے دوران اس کے کارکنوں نے متاثرہ بچوں،بوڑھوں، خواتین کی خدمت کے ریکارڈ قائم کیے اور خوب دعائیں سمیٹیں۔ آج تک امریکہ، بھارت، افغانستان میں کہیں کسی عسکری کارروائی کا حصہ نہیں بنی۔ حتی کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کی حامی۔ پھر بھی دہشت گرد؟
مظفراقبال، باغ، بالا کوٹ اور آزاد کشمیر و خیبرپختونخواہ کے دیگر شہر و دیہات زلزلے کی زد میں آئے تو جماعت الاعوۃ اور حزب المجاہدین کے جفاکش و سرفروش سب سے پہلے متحرک ہوئے اور امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ کیونکہ یہ ہر شہر میں، دیہات میں موجود تھے، چپے چپے سے واقف اور جذبہ خدمت خلق سے سرشار۔ پاکستان کے عوام کو تاریخ کی سب سے بڑی تباہ کاری کی اطلاع انہی تنظیموں کی قیادت اور کارکنوں کے ذریعے پہنچی ورنہ پرویز مشرف اور شوکت عزیز کے وزراء اور سب اچھا کی نوید سنا رہے تھے یا مظفرآباد کے زمین بوس ہونے کی اطلاع دینے پر قاضی حسین احمد مرحوم کو ڈس انفرمیشن کا مرتکب قرار دینے میں مصروف۔
2010ء کے سیلاب کے دوران بھی جنوبی پنجاب میں الخدمت فائونڈیشن، المصطفے ویلفیئر آرگنائزیشن اوردیگر رفاہی تنظیموں کے ساتھ جماعت الدعوۃ کو ہر جگہ متحرک پایا اور تھرپارکر کی قحط سالی کا مقابلہ بھی مقامی آبادی نے پاک فوج اور جماعت الدعوۃ کی معیت میں کیا۔ تینوں مواقع پر البتہ امریکہ و یورپ کی چہیتی فارن فنڈڈ این جی اوز کا کردار معدوم تھا حالانکہ بنک اکائونٹس ان کے ڈالروں اور پونڈز سے بھرے ہیں اور پروپیگنڈے کے محاذ پر سب سے نمایاں۔
حقیقت یہ ہے کہ قدرتی آفات اور موسمی مشکلات کے مواقع پر مسلم رفاہی تنظیموں اور سعودی عرب، ترکی، کویت او ر دیگر دوست ممالک نے بےسہارا، کمزور، بے گھر، بے در متاثرین کا ہاتھ تھاما، دو وقت کی روٹی، وبائی امراض کے علاج معالجہ اور خیموں کی صورت میں چھت فراہم کی اور حکومت وریاستی اداروں کی کوتاہیوں پر پردہ ڈالا۔ بصورت دیگرہر موقع پر تباہی کا دائرہ وسیع ہوتا اور اموات کی تعداد زیادہ۔ یوں ریاست کی ناکامی کا تاثر پھیلتا اور ملک دشمن عناصر کو منفی پروپیگنڈے کا موقع ملتا۔ 1970ء کے طوفانی سیلاب نے مشرقی پاکستان حکومت کی کمزوریوں کے طفیل بھارت کہ یہ موقع فراہم کیا کہ وہ بنگالیوں کو پاکستان سے بدظن کرسکے۔
2005ء کے زلزلہ کے موقع پر جماعت الدعوۃ نے بعض مقامات پرامریکی دستوں کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن کیے۔ عالمی تنظیموں کے ہمراہ امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں اور امریکی و عالمی اداروں نے اس رفاہی تنظیم کی خدمات کا برملا اعتراف کیا۔ یہ بات بھارت کو بہرحال گراں گزری وہ حیلوں بہانوں سے اس تنظیم کے خلاف منفی مہم میں مصروف رہا بالآخر امریکہ کو بھی قائل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔
پاکستان اس وقت ایک بار پھر ویسی ہی صورت حال سے دوچار ہے جیسی 2005ء، 2010 اور 2013 میں تھی۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے سبب نقل مکانی جاری ہے۔ مہاجرین اور پناہ گزینوں کا ریلا بنوں اور ملک کے دوسرے حصوں کی طرف بڑھ رہا ہے یہ غریب، نادار اور ستم رسیدہ مگر غیرت مند پختون ہیں جنہیں ہاتھ پھیلانے کی عادت ہے نہ پولیس و انتظامیہ کی جھڑکیاں کھا کر سر جھکانے کا مزاج۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے آپریشن سے قبل صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا نہ کوئی مناسب تیاری کی۔ نقل مکانی کرنے والوں کی رہائش، خوراک، ادویات اور دیگر روزمرہ ضرورتوں کے لیے اب تک صرف ایک ارب روپے کا اعلان ہوا ہے جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں۔
خیموں کی خریداری، تنصیب، بجلی، پانی، مٹی کا تیل، واش روم کی مد میں کتنی رقم خرچ ہوئی کسی کو علم نہیں اس میں سے سرکاری کارندوں نے کس قدر حصہ رسدی وصول کیا؟ کوئی نہیں جانتا تاہم اگر خوراک کا خرچہ ڈیڑھ سو روپیہ فی کس یومیہ فرض کر لیا جائے تو صرف خوراک کی مد میں روزانہ سات آٹھ کروڑ درکار ہیں گویا وفاقی اور پنجاب و خیبرپختونخواہ حکومت کی اعلان کردہ رقم صرف دس پندرہ روز کا خرچہ ہے۔ پھر؟
ماضی کے تجربات کی روشنی میں جماعت الدعوۃ جیسی رفاہی تنظیمیں ہی آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں جن کے پاس خدمت خلق، انسانی ہمدردی اور اسلامی اخوت کے جذبے سے سرشار کارکنوں کی کھیپ ہے، کامیاب تجربہ اور دکھ درد، غیرت مندی کا رشتہ، مگر امریکہ نے پاکستان کی ایک اہم رفاہی تنظیم پر پابندی لگا دی ہے یہ محض اتفاق ہے یا سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ؟ کیا حکومت پاکستان اور پاک فوج اس اعلان کے مضمرات سے آگاہ ہیں؟
حافظ سعید اورلشکر طیبہ سے بھارت کی دشمنی قابل فہم ہے۔ جماعت الدعوۃ کو بھی وہ لشکر طیبہ کا سماجی ونگ سمجھتا ہے پاکستان میں مذہب بیزار عناصر کو بھی اسطرح کی این جی اوز سے خدا واسطے کا بیر ہے مگر امریکہ کیوں ایک ایسی تنظیم کے پیچھے پڑ گیا ہے؟ جس کے خلاف دہشت گردی اور خلاف قانون سرگرمیوں کا کوئی ثبوت موجود نہیں اور جو 2005ء میں امریکی اورعالمی اداروں سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے۔
ظاہر ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ شمالی وزیرستان سے بے گھر ہونے والے غیر ت مند اورعزت دار پختون حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ کسی ایسی تنظیم کے مرہون منت ہوں جو ان کی حقیقی ہمدرد و خیرخواہ اور جذبہ اسلامی اخوت سے سرشار ہو۔ وہ فاقہ کش اور بے خوف پختونوں کے بدن سے روح محمدؐ نکالنے کی بجائے مذہب سے وابستگی اور جذبہ جہاد باقی رکھے اور افغانیوں کی غیرت دیں کا علاج ملا کو اس کے کوہ و دمن سے نکال کر فرنگی تخیلات کی ترویج کی صورت میں نہ چاہتی ہو جو امریکہ و یورپ کی دیرینہ خواہش ہے۔
یہ ملّا اور مولوی اگر دیندار، غیرت مند محسودوں، وزیریوں اوردیگر قبائل کی بھوک مٹانے لگے، انہیں علاج معالجے، تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے لگے تو ان مہاجرین کو پاکستان سے مایوس کرنے، بھارت و افغانستان کی طرف دھکیلنے اور امریکہ کے گن گانے کا موقع کہاں ملے گا۔ لہٰذا جماعت الدعوۃ پر پابندی ضروری سمجھی گئی۔
امریکہ کی ایک تنظیم FOCA (فرینڈز آف چیرٹیز ایسوسی ایشن) طویل تحقیق اور جائزے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ مسلم رفاہی تنظیموں پر دہشت گردوں سے تعاون اور دہشت گردی کے فروغ کا الزام سراسر غلط ہے چنانچہ FOCA نے ارکان کانگریس کو دو کھلے خطوط لکھے۔ ایک خط میں لکھا۔
’’اسلامی رفاہی و فلاحی تنظیمیں اپنے پروگراموں، کارہائے نمایاں سمیت حقیقی معنوں میں انسانی حقوق کی تکمیل کا ذریعہ ہیں یہ محض نعرے، سیاسی ہتھیار یا سفارتی دبائو کی آلہ کار نہیں۔ یہ محتاجوں، مظلوموں کی داد رسی کرتی ہیں اور ان پڑھ بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ۔ "Innocent victims in the global war on terror" کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب میں ان تنظیموں کی خدمات اور مثبت کردار کی تعریف کی گئی ہے۔ ان رفاہی تنظیموں کے خلاف پروپیگنڈے اور پاپندیوں کی زد بالآخر ان وصول کنندگان پر پڑتی ہے جو نادار، مہاجرین، ضعیف، لاچار، متاثرین زلزلہ اور قحط کے مارے لوگ ہیں‘‘۔
امریکہ نے جماعت الدعوۃ کودہشت گردوں کی صف میں شامل کر کے ان مہاجرین کی حق تلفی کی ہے جو جماعت الدعوۃ کی امدادی سرگرمیوں سے مستفید ہوتے اور احساس محرومی سے محفوظ رہتے۔ مگر پاکستان کے فیاض، جذبہ انسانی ہمدردی و اسلامی اخوت سے سرشار شہری اور ہر موقع پر ضرورت مندوں کے کام آنے والی الخدمت فائونڈیشن، المصطفےٰ ویلفیئر آرگنائزیشن، اخوت، مسلم ہینڈز، اور کسٹم کیئر ہیلتھ سوسائٹی اور دیگر سینکڑوں رفاہی، طبی اور امدادی تنظیمیں شمالی وزیرستان کے مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے موجود ہیں اور فلاح انسانیت فائونڈیشن بھی۔ انشاء اللہ یہ مظلوم کبھی احساس محرومی و رسوائی کا شکار نہیں ہوں گے۔
رہیں نہ رند یہ زاہد کے بس کی بات نہیں
تمام شہر ہے، دو چار، دس کی بات نہیں
تازہ ترین