• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
16دسمبر سے پہلے اور بعد کی معیشت میں بڑا فرق ہے۔ 16دسمبر سے پہلے ہماری معیشت اور اس کے ساتھ سیاست دوطویل دھرنوں، جلسوں، ریلیوں اور مسلسل مطالبوں کی بدولت ناگفتہ حالت تک پہنچ چکی ہے ملک کو سیاسی اور معاشی دونوں طرح کا کافی نقصان پہنچ چکا تھا اور یہ اپنوں سے ہی پہنچ رہا تھا ۔ اس کشیدہ ماحول میں سب سے پہلے جس نے امید کی جھلک دکھائی وہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ تھی اس میں یہ خوش خبری سنائی گئی کہ ایسے آثار نمایاں ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ 14کا سال13کے مالی سال کے مقابلے میں بہتر رہے گا ۔ کیونکہ بینکنگ کے پرائیوٹ سیکٹر کے کریڈٹ میں اضافہ مبادلات خارجہ کے حجم میں اضافہ ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بڑھوتری، افراط زر کی شرح میں کمی اس کی علامات ہیں ۔ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں.05فیصدی کی کمی کردی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستانی معیشت پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان کو مزید ایک ارب10کروڑ ڈالر کے نئے قرضے کی منظوری دے دی چین نے40ارب ڈالر فنڈ کی شکل میں دینے کا اعلان کیا ، 21تجارتی معاہدے کئے ملک میں گندم کی پیداوار24ملین ٹن متوقع ہے ، حکومت نے گندم کی قیمت میں100روپے فی سو کلو اضافہ کردیا ۔ کپاس کی پیداوار معقول ہونے کی امید ہے مگر عالمی بازاروں میں کپاس کی قیمت گرگئی ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں کو نقصان ہوگا سندھ نے سوکلو گنے کی قیمت 181روپے مقرر کی ہے ،مل والوں کو یہ نرخ منظور نہیں ، کہا جاتا ہے کہ110ملین پاکستانیوں کو دووقت معقول کھانا نہیں ملتا لیکن دوسری طرف اسٹیٹ بینک کے شماریاتی بلیٹن کے مطابق پاکستان میں سالانہ اوسطً64.40سگریٹ پیئے جاتے ہیں جن کی مالیت 25ارب روپے ہوتی ہے حالانکہ اس رقم سے اسکول اور اسپتال کھولے جاسکتے ہیں اور عوام کو معقول کھانا فراہم کیا جاسکتا ہے ۔ تھرکا علاقہ کافی عرصے سے قحط اور خشک سالی کی وجہ سے غذائی قلت کا شکار ہے ، کمسن بچے تیزی سے ہلاک ہورہے ہیں72روز میں 220 بچے اور سات روز میں44بچے ہلاک ہوئے، جبکہ سندھ کے اسٹاک میں 3ملین گندم موجود ہے جسے آمد کرنے کا منصوبہ بنالیا تھا مگر کسی کی سمجھ نہیں آیا کہ دوسوٹن بر آمد کریں اور سوٹن تھر میں تقسیم کرلے ۔ لیکن اس میں تاخیر نہیں ہونا چاہئے ۔ انسانوں کی جان بچانے سے اچھا سودا اور کیا ہوسکتا ہے ۔ تحریک انصاف کی طرف سے نئے نئے مطالبات پیش ہورہے تھے اور حکومت کو دھمکیاں دی جارہی تھیں ، مصالحت کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا تھا ۔
لیکن جس واقعہ نے پاکستان سمیت ساری دنیا میں کھلبلی مچا دی وہ پیڑولیم کی گرتی ہوئی قیمت تھی جو ایک طویل کے عرصے بعد اول66ڈالر فی بیرل اور پھر 57.31 ڈالر ہوگئی ، پاکستان میں اول کمی کی رعایت سے پیڑول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کرادی گئیں اور ابھی مزید کم ہوں گی ، حکومت کو تیل کی درآمد پر 2ارب ڈالر بچت کی امید ہے۔
16دسمبر کے بعد :۔ 16دسمبر کو بھی بھیڑیوں نے آدمیوں کا روپ دھاکر اور جعلی وردیاں پہن کر آرمی پبلک اسکول پر بزدلانہ اور سنگدلانہ حملہ کرکے اسکول کی132نوخیز کلیوں کوروند ڈالا ، میڈم پرنسپل کو جلا دیا ، ایک خاتون ٹیچر سمیت دوسرے اساتذہ کو ہلاک کردیا ۔ اس عظیم سانحے نے صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا کو سوگوار کردیا نونہالوں نے اپنا خون دے کر پاکستانی سیاست کے تمام تنازعات کو ختم کردیا اور سارے سیاست دانوں کو ایک نکتے پر یکجا کردیا ۔ اطلاع ملتے ہی تحریک انصاف کے سربراہ نے اپنا 176روزہ دھرنا ختم کردیا اور یوں پچھلے دنوں اپنے اوپر تنقید کی دھول ایک ہی جھٹکے میں صاف کردی بلکہ وزیراعظم کی کانفرنس میں جاکر اپنا قد بھی اونچا کرلیا بعض اصحاب کی طرح کالم لکھتے وقت میرا بھی یہ خیال تھا کہ ملک میں سزائے موت کی عدم بحالی کی بدولت بھیانک جرائم بڑھ رہے ہیں لہٰذا سزائے موت کو کم ازکم 5سال کے لئے بحال کردیا جائے اسی درمیان میں وزیر اعظم کا ، اس کو بحال کرنے کا حکم آگیا اور دہشت گردوں کو پھانسیاں دی جانے لگی ۔ یہی غم وغصہ کا جذبہ تھا جس نے ایم کیو ایم کے قائد سے جامعہ حفصہ کوبند کرانے اور لال مسجد کو جلانے یا گرانے کے الفاظ کہلوائے۔ ایک گزارش اسلام میں شہدا کے لئے غائبانہ نماز جنازہ ، ختم القرآن ، یٰسین شریف کا ورد مروج ہیں ۔ موم بتیوں، شمعوں اور دیئوں کا رواج نہیں ، آخر میں معصوم شہدا کے لئے دعائے مغفرت اور ان کے سوگوار والدین ، بہن بھائیوں کو صبر وجمیل کی تلقین ۔
تازہ ترین