• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ چند دنوں میں پے درپے ایسے واقعات عالمی اور مقامی سطح پر ہوئے جن کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ سب سے اہم واقعہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز فرماں روا سعودی عرب کی وفات ہے۔ مرحوم عالم اسلام کے عظیم مدبر اور پاکستان کے مخلص دوست تھے، حق تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ ابھی سانحہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول کے زخم مندمل نہیں ہوئے تھے کہ 30 جنوری کو شکار پور کی امام بارگاہ میں جمعہ کی نماز میں خطبہ ختم ہوتے ہی دھماکہ ہوگیا جو اس قدر شدید تھا کہ مسجد کی چھت زمین بوس،55 نمازی شہید اور 52 زخمی ہوگئے۔ مقامی اسپتال میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو سکھر اور لاڑکانہ منتقل کیا گیا اوروفاق سے ہیلی کاپٹر لے کر شدید زخمیوں کو حیدرآباد اور کراچی منتقل کیا گیا۔ حیدرآباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے اس کی آبادی 15 لاکھ ہے یہاں اسرا اور یونیورسٹی ایسٹ کے علاوہ کوئی سرکاری یونیورسٹی نہ تھی۔ بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض نے الطاف حسین یونیورسٹی کا سنگ بنیاد گورنر سندھ سے رکھوایا اور ایک ناقابل فراموش خدمت انجام دی۔ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مسلسل کم ہورہی ہیں ان سے تقابل کی خاطر یہاں بھی نئی قیمتیں مقرر کی گئیں جو پٹرول کےلئے 70.29 لائٹ اسپیڈ ڈیزل کے 57.54 مٹی کے تیل کے لئے 61.44اور ہائی اسپیڈ کی 80.61 روپے فی لٹر رکھی گئیں۔ اول تو یہ تخفیف عالمی تخفیف کے مطابق نہیں تھی۔ دوسرے سیلز ٹیکس کی شرح 22 سے بڑھا کر 27فیصد کردی گئی۔ بسوں نے 7سے 10 فیصد کرائے میں کمی کی، ریلوے نے دس فیصد کمی کا اعلان کیا۔ ہوائی جہازوں کی کمپنیوں نے کوئی کمی نہیں کی جو سب سے زیادہ پٹرول استعمال کرتی ہیں۔ مالیاتی فنڈ سے مذاکرات طے پاگئے اور وہ 15 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط دینے پر تیار ہوگیا۔ نیز بجٹ کی آمدنی کے ہدف 2810 ارب میں 119 ارب کی کمی سے بھی اتفاق کرلیا۔ اب ہدف2691 ارب ہوگا ۔ گو کہ اس کے حصول میں بھی دشواری نظر آرہی ہے۔ چنانچہ مزید آمدنی حاصل کرنے کی خاطر314 مختلف اشیا پر ریگولر ڈیوٹی میں اضافہ کردیا۔ ان میں چاکلیٹ، ڈبہ بند خوراک، مشروبات، برقی آلات، فرنس آئل وغیرہ میں شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کردی ہے۔ اس کی پیروی میں قومی بچت کی جملہ اسکیموں کے منافعوں میں بھی کمی کردی گئی۔ ان میں پنشنرز اور بیوائیں بھی شامل ہیں۔ حالانکہ یہ ایک قسم کے امدادی فنڈ ہیں۔ حکومت سندھ نے گنے کی قیمت 182 روپے فی 40 من مقرر کی تھی جو مل مالکان کو منظور نہیں۔ تنائو جاری ہے، گندم کی قیمت 1200 سے 1300 روپے کردی، اس سے آٹے اور گندم کی دوسری مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
ایک خوش خبری’’رعد‘‘ میزائل کا کامیاب تجربہ ہے۔ یہ میزائل 350 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے اس کی نہ تو آوازہوگی اور نہ ریڈار پر دیکھا جاسکتا ہے۔دوسری اچھی خبر چینی وزیر خارجہ کی آمد اور ان کو ہلال پاکستان کا تمغہ عطا کرنا ہے۔ ایک بڑی خوش خبری وزیراعظم نے چنیوٹ سے تانبے کی تختی پکڑے ہوئے ملک میں سونے کے ذخائر کی موجودگی کی دی ہے مگراخبارات کے مطابق لوہے کے ذخائر کا پتہ 1989ء میں جیولوجیکل سروے سے چل گیا تھا۔ 1990ء میں پنجاب کے محکمہ معدنیات نے 14 جگہ سوراخ کرکے نمونے حاصل کیے تو معلوم ہوا کہ یہ اعلیٰ قسم کا لوہا ہے جو 160- 120 کلومیٹر کی گہرائی پر ہے درمیان میں پانی کی تہیں ہیں 2010ء پنجاب سرمایہ کاری بورڈ نے اس کا حجم معلوم کیا جو 100 ملین ٹن اور 500 ملین ٹن نکلا۔ جنگ اخبار نے ایک دوسری کہانی سنائی کہ جنرل مشرف کے دور میں ریکوڈک بلوچستان میںسینڈک، چنیوٹ اور تھر کے معدنی ذخائرپر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے ابتدا میں ان پر کافی اخراجات کی ضرورت ہوگی لیکن چنیوٹ کے ذخائر ایک غیر معروف کمپنی کو محض اس شرط پر دیدیئے گئے کہ وہ حاصل ہونے والی پیداوار کا صرف 20 فیصد حکومت کو ادا کرے گی۔ شہباز حکومت نے یہ معاہدہ منسوخ کردیا۔ ایک اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ کسی نے یہاں سونے کی موجودگی کا ذکر نہیں کیا۔ اللہ کرے یہاں سونا نکل آئے۔ ابھی عمران خان شکار پوریوں سے تعزیت ہی کررہے تھے کہ خود ان کے صوبے میں حیات آباد کی مسجد امامیہ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ سے 23 نمازی شہید اور 67 زخمی ہوگئے، ان میں ایک ڈی ایس پی تھے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور پاکستانیوں پر رحم فرمائے۔5 مارچ کو سینیٹ کے انتخابات ہوں گے اور عدالت عالیہ نے تینوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے لئے بھی تاریخیں مقرر کردی ہیں۔
تازہ ترین