• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دل تو شائد ہر سینے کے اندر ہوتا ہو گا مگر دل کی سب سے بڑی خوبی انسانی ہمدردی ہر دل میں نہیں ہوتی۔ ہوتی بھی ہے تو ایک دل کے درد کا رقبہ دوسرے دل کے درد کے رقبے سے مختلف ہوتا ہے مسلمانوں کے لئے ماہ رمضان انسان کی انسان نوازی کے امتحان کا عرصہ ہوتا ہے۔ مسلمانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ انسان نوازی کے امتحان کی چیمپئنزٹرافی بھی جیت لیں۔یہ خواہش کسی حدتک پوری بھی کی جاتی ہے۔ عالمی سطح پر سات ارب انسانوں کے درد دل کا جائزہ لیا جائے تو مایوسی نہیں ہو گی بلکہ درد دل رکھنے والے عام لوگوں پر بھی پیار آئے گا کہ وہ اس امتحان میں پہلے سے بہتر کارگزاری کا ثبوت دے رہے ہوتے ہیں۔ کچھ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ دنیا میں کتنے لوگ اپنی توفیق سے بڑھ کر درد دل کا ثبوت دے رہے ہوں گےاور ضرورت مندوں کی ضرورت اور حاجت مندوں کی حاجت پوری کرنے میں مصروف ہوں گے۔ لوگوں کے دکھوں کے سارے مداوے حکومتوں کی پالیسیوں کے بس میں نہیں ہوتے۔ اس سلسلے میں عام لوگوں اور غریب انسانوں کا کردار واجب الاحترام دکھائی دیتا ہے جس کے ذریعے بیماروں کے علاج کی سہولت، بھوکوں کو کھانا کھلانے کی کوشش اور محتاجوں کی محتاجی دور کرنے کی خواہشوں کی بھی قدر کرنی پڑتی ہے۔اس معاملے میں پاکستان کے لوگوں کے عملی مظاہرے بھی قابل فخر اور لائق احترام ہیں مرحوم مولانا عبدالستار ایدھی سے لیکر عمران خان تک کی مثالیں واضح طور پر انسانی ہمدردی کے تقاضے پورے کرنے کی کوششیں ہیں۔ان مثالوں میں مسلسل اور متواتراضافہ بھی ہو رہا ہوتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ انسانی ہمدردی رکھنے والوں میں سب سے زیادہ وہ لوگ ہیں جو غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں یا معمولی کمائی پر گزارہ کرنے والے ہوتے ہیں ۔میرا اپنا تعلق خاطرچند ایسی تنظیموں سے ہے جن میں ’’مسلم ہینڈز‘‘ تو اب عالمی سطح پر چلی گئی ہے اور دنیا کے ساٹھ ستر ملکوں میں غریب بچوں کی معیاری تعلیم کی فراہمی میں مصروف ہے۔ میرے آبائی شہر وزیر آباد کے قریبی علاقے کے صاحب زادہ محنت حسنین نے مساجد میں جھولی فنڈ کے ذریعے اس کی بنیاد رکھی اور لوگوں نے اس جھولی کو کبھی خالی ہونے نہیں دیا۔پنجاب کی جیلوں میں موجود بچوں کی تعلیم و تربیت والی ’’رہائی ‘‘ کی تنظیم بھی پندرہ سالوں سے اپنے فرض ادا کر رہی ہے اور 1998ء میں قائم ہونے والی سندس فائونڈیشن گوجرانوالہ سے میر پور آزاد کشمیر تک آٹھ شہروں میں خون کی پیدائشی بیماریوں تھیلیسیمیا اور ہومیو فیلیاکے غریب بچوں کو تازہ صحت مند خون بہم پہنچانے میں مصروف ہے۔ عالمی تنظیموں کے ساتھ معاہدے اور تعلق کی وجہ سے چھ ہزار سے زیادہ بچوں کی خدمت کر رہی ہے۔ یہ ادارہ اب تک 15لاکھ سے زیادہ خون کی اور اجزائے خون کی فراہمی کا انتظام کر چکا ہے۔اس فائونڈیشن کا ایک مشن یہ بھی ہے کہ خون کی ان موروثی بیماریوں کو پاکستان سے غائب کر دیا جائے اور یہ کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہے ۔ صرف احتیاط کی ضرورت ہے جس کے ذریعے یہ بیماریاں بہت سے ملکوں سے غائب ہو گئی ہیں۔ اس احتیاط کے لئے حکومت نے قانون بھی تیار کیا ہے جس پر عملدرآمد سے پاکستان کے لاکھوں والدین کو موت کے خطرے دکھ اور تکلیف سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔ اس فائونڈیشن کی ٹیمیں پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں سیمینار منعقد کرتی ہیں جن میں نوجوانوں کو احتیاط کی اہمیت سے روشناس کرایا جاتا ہے ۔اس فائونڈیشن نے عوام کی مدد سے اس سال 85000سے زیادہ مریضوں کو جدید مشینری کے ذریعے خالص خون مفت فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے مگر کامیابی کے ہر مرحلے پر اگلی منزل کی طرف روانگی کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے جس طرح محمد عثمان ملک آف شریف سنز جیسے لوگ سندس فائونڈیشن سے تعاون کر رہے ہیں وہاں ان جیسے اور لوگوں کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے آپ اپنے عطیات سندس فائونڈیشن کے UBLبنک کے آن لائن اکائونٹ نمبر 230519374برانچ کوڈ 0913میں جمع کر اسکتے ہیں یاپتہ 88شادمان لاہور بھیج سکتے ہیں۔

 

.

تازہ ترین