• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’میرا شجرۂ نسب اور میر اشجرۂ کسب‘‘ کے عنوان سے چھپنے والے چار کالم میری یادوں کی زیر تصنیف کتاب ’’میں تے منوبھائی‘‘ کے اوراق ہیں۔ ایک مشہور اردو شاعر کو جب میری طرح کچھ لکھنے کی تکلیف ہوتی تو اپنے ایک ملازم سے کہتے’’غنچے!لائو تو میرا قلم دان‘‘ میرے غنچے کا یہ کردار میرا بھانجا، فرخندہ اختر اور خالد قریشی کا بیٹا ڈاکٹر احمد بلال قریشی ادا کررہے ہیں جنہوں نے حال ہی میں برطانیہ کی ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی سے فلم پر تحقیقی تھیسس لکھا اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ان کی تحقیق فلم، ڈیزائن اور پرفارمنگ آرٹس کے شعبے کو مضبوط بناسکتی ہے، جو آج کے دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔ میرا یہ غنچہ قلم دان کی بجائے کمپیوٹر استعمال کرتا ہے۔ میرے پاس یادوں کا ایک بڑا انبار ہے اور غنچے کے پاس تیز رفتار کمپیوٹر ہے۔میری یادوں کی مجوزہ کتاب’’میں تے منو بھائی‘‘ ان لوگوں اور ان سے جڑے واقعات کے بارے میں ہے جو میرے بچپن ، نوجوانی اور بڑھاپے میں میری زندگی میں آئے اور اپنی خوشگوار یادیں چھوڑ گئے۔ ان لوگوں میں ذوالفقار علی بھٹو، مصطفیٰ کھر، معراج خالد، بیگم نصرت بھٹو، میر مرتضیٰ بھٹو، فاطمہ بھٹو، شہید بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری سے لے کر فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی، ظہیر بابر، انتظار حسین، احمد بشیر، بشریٰ انصاری، خدیجہ مستور، حاجرہ مسرور، جنگ اخبار کے بانی میر خلیل الرحمن اور ان کی بیگم جہاں آرا صاحبہ اور بیگم صاحبہ کا چھوٹا بھائی اور میرا دوست قمر میر ولد سلطان میر، میرے بے تکلف یار وارث میر اور حامد میر جیسے روشن دماغ دکھائی دیں گے۔ اس فہرست میں اکثر جگہوں پر اور کہیں کہیں منیر احمد شیخ، منیر نیازی، اداکار اور میرے دوست سلطان راہی، مصطفیٰ قریشی، شبنم اور پاکستان ٹیلی ویژن کے اسلم اظہر، آغا ناصر، فضل کمال، یاور حیات اور روحی بانو جیسے فنکار بھی دکھائی دیں گے۔ میرے دوستوں میں صحافی عباس اطہر، شفقت تنویرمرزا، جاوید شاہین ا ور کشور ناہید جیسے دوست اپنی خوبیوں کے ساتھ واضح طور پر نظر آئیں گے۔فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل یحییٰ خان، ضیاء الحق اور جنرل مشرف کا ذکر بھی ہوگا۔بیگم نصرت بھٹو کی ایک شاندار انفرادیت انہیں دنیا بھر کی عورتوں میں ممتاز حیثیت دیتی ہے کہ وہ جونا گڑھ کے وزیر اعظم سرشاہنواز بھٹو کی بہو، ذوالفقار علی بھٹو کی بیوی اور وزیر اعظم پاکستان بینظیر بھٹو کی ماں تھیں۔اپنی کتاب میں صادقین، نصرت چودھری، عابد علی شاہ اور ان کی بیگم نازی آپا کا ذکر کیسے بھولنے کی جسارت کرسکتا ہوں، بقول شاعر؎ آشنا ایسے بھی ان آنکھوں نے کم دیکھے ہیں اور ایسی آنکھیں بھی تو ان آنکھوں نے کم دیکھی ہیں۔

تازہ ترین