• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک تصوراتی واٹس ایپ کال پر ہونے والی گفتگو ملاحظہ ہو!
کوہ قاف اور لندن کے درمیان رابطہ ہوچکا تھا اور واٹس ایپ کال پر دونوں ملکوں کے سیاسی قائدین اہم گفتگو کررہے تھے ۔لندن سے میاں صاحب اور کوہ قاف سے ان کے دیرینہ مہربان شاہ جنات(الفو جن) آن لائن تھے۔ رسمی علیک سلیک کے بعد میاں صاحب نے شکوہ کے انداز میں کہاکہ شاہِ جنات مجھے تو پاکستان میں مختلف مقدمات کا سامنا تھا اور ایک مقدمہ کے فیصلے کے نتیجے میں مجھے وزارت عظمیٰ سے نااہل بھی ہوناپڑا۔کوہ قاف میں تمہاری حکومت قائم ہے ،تمہیں کسی قسم کی پریشانی نہیںتھی ،مجھے تم سے گلہ ہے کہ اس مشکل وقت میں تم نے میرے لئے کچھ نہیں کیا۔الفو جن نے ٹیلی فون پر ہی فرشی سلام کرتے ہوئے کہاکہ میاں صاحب آپ پر میرے جن بھوتنے قربان ،ریاست متحدہ ہائے کوہ قاف آپ کی احسان مند ہے ، لیکن نہایت احترام اور ادب کے ساتھ یہ کہنا چاہوں گاکہ آپ حکومت کے پورے چار سال صرف اپنی کچن کابینہ کے ’’جن بھوتوں‘‘ کوہی ملتے جلتے رہے ،مجھے تو آپ نے بھولے سے کبھی مس کال بھی نہیں کی۔شاہ ِجنات کے گلے سے میاں صاحب کا موڈ خراب تو ہواتاہم انہوں نے اپنی روایتی خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاکہ بادشاہت اور وزارت عظمیٰ میں بڑا فرق ہوتاہے ۔میں پاکستان کاوزیر اعظم تھا اور تم کوہ قاف کے بادشاہ ہو ،میری اورتمہاری مصروفیات میں بڑا فرق ہے ،بہرحال اب طنز وطعنہ چھوڑو اور کوئی عملی چمتکار دکھائو!!!
شاہ ِجنات چونکہ میاں صاحب سے بے تکلف ہے اسلئے کہنے لگاکہ یہ دانیال عزیز،خواجہ سعدرفیق،آصف کرمانی، مریم اورنگ زیب اور طلال چوہدری سمیت دوسرے جن کی گاڑیوں پر جھنڈیاں لہراتی دکھائی دیتی ہیں یہ سب کس مرض کی دوا ہیں؟میاں صاحب نے زیر ِلب ناراضی سے کہاکہ اس قسم کی میڈیسن (دوا ) سے تو چھینکیں ٹھیک نہیں ہوتیں ان سے کیاتوقع کی جاسکتی ہے۔ شاہ ِجنات نے پھبتی کستے ہوئے کہاکہ یہ سب چھوٹے موٹے سیاسی پھوڑے پھنسیوں اور کیل مہاسوں کی دوائیاں ہیں۔شاہ ِجنات اپنے آپ کو داد اور تحسین دینے کی غرض سے خود ہی قہقہے لگانے لگا ۔۔ ہو ہو ہو ہاہاہا۔۔۔واہ واہ ۔۔میں نے کیاجگت کی ہے ۔۔میاں صاحب کی طرف سے سنجیدگی اور خاموشی کے باعث شاہ ِجنات قدرے کھسیانا سا ہوگیا۔میاں صاحب نے رازداری سے کہاکہ شاہ ِجنات میرے خلاف پانامہ میں آف شور کمپنی بنانے کا مقدمہ درج کیاگیاتھالیکن ثبوت نہ ملنے پر مجھے اقامہ کا بہانہ بنا کر نااہل کردیاگیا۔تم یہ سراغ لگائو کہ جے آئی ٹی کو میرے دبئی کے اقامے سے متعلق مخبری کس نے کی؟شاہ ِجنات اطمینان سے بولا۔۔میرے آقا !وہ گھر کابھیدی تھا۔میاں صاحب نے بیقراری سے کہا۔۔کیاتم درست کہہ رہے ہو؟ الفو جن نے دانشورانہ انداز میں کہاکہ یاد رکھیں اپنے ہی نشیمن پر بجلیاں گراتے ہیں اور اپنے ہی سلطانی گواہ بنتے ہیں۔۔ اس نے دانشوری بکھیرتے ہوئے کہا اگر آپ الفو جن سے رابطے میں ہیں تو جے آئی ٹی بھی میری اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں رہی ہے۔تمہاری اپوزیشن؟میاں صاحب نے حیرانی سے استفسار کیاکہ کیاتم مطلق العنان حکمران نہیں ہو؟الفوجن نے فرشی سلام کرتے ہوئے ادب سے کہاکہ ۔۔۔جی نہیں !
میرے آقا میں ایک منتخب شاہِ جنات ہوں،مجھے اپوزیشن کا سامنا بھی کرنا پڑتاہے لیکن میری اپوزیشن دھرنے نہیں دیتی اور نہ ہی انہیں لاک ڈائون کرنے کی اجازت ہے ۔اس طرح کوہ قاف کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کیاتمہاری بھی تیسری ٹرم چل رہی ہے؟میاں صاحب نے بے چینی سے پوچھا؟ الفوجن نے ادب سے کہاکہ میاں صاحب میں نے آپ کی حکومتوں کے دھڑن تختوں سے بہت کچھ سیکھاہے۔آپ کی حکومتوں کے انجام دیکھتے ہوئے میں نے اپوزیشن کواعتماد میں لیااور کوہ قاف کے آئین میں ایسی ترامیم کیں جس سے سیاسی جیون اورنظام مکتی پاگیا۔ میاں صاحب نے ریاست متحدہ ہائے کوہ قاف کی سیاست میں دلچسپی لیتے ہوئے کہاکہ الفوجن یہ بتائو کیاکوہ قاف میں بھی قاف لیگ موجود ہے؟بیان کیاگیاکہ ہاں موجودہے لیکن اس کا حال بھی چوہدری برادران کی قاف لیگ جیسا ہے۔میاں صاحب نے رازداری سے شاہ ِجنات سے مشورہ کرتے ہوئے کہاکہ ۔۔صحیح صحیح بتائو شہباز شریف کا مشورہ مان لوں؟شاہ ِجنات نے کہاکہ شہباز شریف کی بات مان لیں لیکن ریاض پیرزادہ کی نہ مانئے گا۔۔میاں صاحب کا اضطراب بڑھ گیاانہوں نے تحیر سے دریافت کیااس کے پیچھے کون ہے؟اس سوال کا جواب الفوجن نے امیتابھ بچن کے انداز میں دیتے ہوئے کہاکہ ۔۔ اس کا نہ کوئی اگو ہے ،نہ کوئی پچھو ہے۔لیکن وہ بھی اسی ’’فلم ‘‘ کا کریکٹر ہے جس پروڈکشن ہائوس کے زیر اہتمام آپ نے اپنی سیاست کا DEBUTکیاتھا۔
الفوجن کے اس روکھے جواب سے میاں صاحب بدمزہ تو ہوئے لیکن انہوں نے معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات جاری رکھی۔شاہ ِجنات تمہیں توپتہ ہے کہ میری بیٹی مریم نواز اور بھتیجے حمزہ شہباز دونوں ایک دوسرے کا بے حد احترام کرتے ہیں لیکن سیاست کی وجہ سے میڈیا نے دونوں کو ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کیاہے۔یہ مسئلہ سن کر شاہ ِجنات خود بھی پریشان ہوگیا۔اس نے کہاکہ میری بیٹی میری سیاسی جانشین ہے اورمیرے چھوٹے بھائی زکوٹا جن کا بیٹابمبوٹاجن چاہتاہے کہ اسے ولی عہدمقرر کیاجائے ۔میاں صاحب نے جلدی سے پوچھا تو پھر جانشین کسے مقرر کیاگیا؟میاں صاحب کوہ قاف میں ایسا ہی چل رہاہے، دونوں بہن بھائی ایک دوسرے پر کالاجادو اور تعویز گنڈا کروانے میں مصروف ہیں۔الفوجن نے بات بدلتے ہوئے کہا۔۔۔میاں صاحب ! مجھے شکایت ہے آپ نے ترکی سے مہنگی بسیں اور قطر سے مہنگی ایل این جی خریدی ،لیکن کوہ قاف میں نہ کوئی انوسٹ منٹ نہ کوئی آف شور کمپنی بنائی۔کوہ قاف اس وقت دنیا میں سستے اور معیاری ’سولرجن بھوت‘ سپلائی کررہاہے۔ ہم شمسی توانائی پر چلنے والے جن بھوت آسان اقساط پر بھی فراہم کرتے ہیں، ہمارے بنائے ہوئے ’’ہائبرڈ بھوتنے‘‘ پوری دنیا میں مقبول ہیں ۔میاں صاحب نے وعدہ کیاکہ اگلی ٹرم میں کوہ قاف کے ساتھ امپورٹ ایکسپورٹ کا باقاعدہ معاہدہ کیاجائیگاجس کے بعد تمہیں شکایت نہیں رہے گی۔
الفو جن نے کہاکہ یہ امریکی وزیر خارجہ ٹیلر سن ڈومور کے علاوہ کیاکہہ کر گیاہے؟میاں صاحب نے محتاط انداز میں کہاکہ ظاہر ہے میں اس وقت وزیر اعظم نہیں ہوں اسلئے براہ راست معاملات میری نظر میں نہیں ،سنا ہے ٹیلر سن نے اس ’’مخلوق ‘‘ کو تلف کرنے پر زور دیاہے جسے ماضی میں خود امریکہ نے ’’تخلیق‘‘ کیاتھا۔الفوجن نے کہاکہ جنات کے عسکری ونگز پر جب ڈرون اٹیک ہوئے تو کپتان نے مذمت کی تھی جس کے باعث کوہ قاف میںعمرا ن خان کی مقبولیت بڑھ گئی ۔عمران کے ذکر پر میاں صاحب نے خفگی سے کہاکہ کیاکوہ قاف میں بھی امریکہ مخالف تحریکیں موجود ہیں۔اس پرالفو جن نے تفاخرانہ انداز سے کہاکہ ہمارے بزرگ اور انقلابی جنات سے تو گوانتانوموبے کی جیلیں بھری پڑی ہیں۔
میاں صاحب نے کہاکہ میں عوام کا منتخب وزیر اعظم تھا اورمجھے صرف اقامہ کا بہانہ بنا کرنکال دیا گیا ،انہوں نے دوٹوک اندازسے شاہِ جنات سے ’’مدا‘‘(مدعا) بیان کیا۔۔تم کپتان کو نااہل کرواسکتے ہو؟۔الفو جن نے بے چارگی کے انداز میں صرف اتنا کہاکہ ۔۔ میاں صاحب کاش جسٹس (ریٹائرڈ)قیوم ملک کے زمانے میں فرمائش کی ہوتی۔ شاہ جنات نے پلہ جھاڑتے ہوئے کہاکہ موجودہ جج صاحبان تو آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کررہے ہیں ۔میاں صاحب نے آخری فرمائشی سوال کیا۔شاہ جنات کیاتم ٹائم مشین کے ذریعے 1997کا دور واپس لاسکتے ہو؟شاہ جنات نے معذرت خواہانہ اندازمیں کہامیری دسترس میں جوٹائم مشین ہے وہ 1999والی ہے ۔یہ سنتے ہوئے میاں صاحب کارنگ غصے سے سرخ ہوگیاانہوں نے کہاایسی ٹائم مشین میں تو میں نون لیگی بھگوڑوں کے کپڑے بھی دھودوں۔شاہ جنات تم صرف نام کے جن ہو تمہارے پاس کوئی چمتکار نہیں ۔اچھا کوئی ایسا طریقہ بتائو کہ میں سیاست میں ہمیشہ کے لئے امر ہوجائوں ۔شاہ جنات نے کہاکہ توپھر 300ارب ملک میں لانا ہوں گے۔میاں صاحب نے بھی شاہ جنات کو منہ توڑ جواب دیا۔۔300’’عرب‘‘ واپس آئے تو یہاں صرف تلور کا شکار ہی ہوگا اور کال کاٹ دی ۔

تازہ ترین