یہ بات کوئی رازنہیں کہ بالی ووڈ کی فلموں میں مختلف ملکوں کے گانوں کی ’نقل بمطابق اصل‘ شامل کی جاتی ہے اور اس کا کریڈٹ بھی نہیں دیا جاتا۔کسی کواس بات پرشبہ ہوتو تازہ ترین مثال سلمان خان کی میگا ہٹ فلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ کے گانے ’سواگ سے سواگت‘ کی ہے جوایک مشہور انگلش مکس کی کاپی ہے۔
سوشل میڈیا پران دنوں ایک پاکستانی میوزک لوور’ تیمورزمان ‘کا ٹوئٹرتھریڈ وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے وہ پاکستانی گانے پیش کئے ہیں جوبالی ووڈ کے میوزک کمپوزر نے بلا تکلف مختلف فلموں میں استعمال کرلئے اورخوب داد سمیٹی بغیریہ بتائے کہ یہ کہیں اور سے درآمد کئے گئے ہیں۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا اورانڈیا ٹوڈے نے پاکستانی گانوں کو بغیر کریڈٹ دئیے بالی ووڈ فلموں کا حصہ بنانے پر ’شاکنگ‘ قراردیا ہے۔ آئیے چند ایسے ہی گانوں پر نظر ڈالتے ہیں:
انو ملک نے جنید جمشید کا گانا’یاریاں‘ اٹھایا اور 1996میں ریلیزکی گئی فلم ’بے قابو‘ میں شامل کرلیا۔ میوزک ڈائریکٹر بھی پیچھے نہیں رہے اور سیف علی خان کی فلم ’لوآجکل‘ میں ’کدی تے ہنس بول وے‘ شامل کیا جو دراصل پاکستانی گانا ہے جسے گلوکار شوکت علی نے 1994میں گایاتھا۔
پاکستانی سنگروارث بیگ نے 2004 میں ’چھلا‘ گایا تو پریتم نے 2005 میں بنے والی فلم’ ایک کھلاڑی ایک حسینہ‘ میں اس گانے کو بطور آئٹم نمبر شامل کرلیا۔
سن نوے کے عشرے میں بالی ووڈ فلموں کے زیادہ مشہور گانوں کا میوزک حقیقت میں سن 70 کے عشرے میں پاکستانی میوزک کی کاپی تھا۔ شاہ رخ خان کی 1995کی فلم زمانہ دیوانہ کا گانا ’چاہے دنیا ہوخفا‘ وہ گانا ہے جو مشہور پاکستانی سنگر ناہید اختر نے1975میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم نوکر کا تھا جبکہ اس کا میوزک ایم اشرف نے ترتیب دیا تھا۔
مسرت نذیر کا پنجابی گانا ’لونگ گواچا‘ تو شاید ہی کوئی ہوجس نے نہ سنا ہولیکن مسرت نذیرکے اردو گانے بھی بہت مقبول ہوئے اوران کے مشہورگانوں میں سے ایک ’چلے توکٹ ہی جائے گا سفر‘ تھا جوانہوں نے1983میں گایا۔ بالی ووڈ کی 1991 میں ریلیز ہونے والی فلم ’سڑک‘ میں ان کے گانے کی دھن چراکر اس پرنئے بول لکھ کر شامل کرلیا گیا۔
عاشقی ایسی بالی ووڈ فلم تھی جس نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنائے لیکن اس کا گانا ’تو میری زندگی ہے‘ بھی پاکستانی گانا ہے جو گلوکارہ تصورخانم نے1976میں گایا تھا۔
سن1970کی بلیک اینڈ وائٹ فلم ’وچھوڑا ‘ کے پنجابی گانے ’مینوں چھوڑ جا‘ کی دھن 1995کی بالی ووڈ فلم بیوفا صنم میں استعمال کی گئی۔
ناہید اخترنے 1994میں ’یہ رنگینی نوبہار‘ گایا تو یہ گانا بھی بالی ووڈ میوزک کمپوزر کی دسترس سے محفوظ نہیں رہ سکا۔ کرینہ کپور پر اس گانے کی نقل پکچرائز کی گئی’مجھے وہ مل گیا‘کی صورت میں جو 2002 کی فلم ’جینا صرف تیرے لئے‘ میں شامل تھا۔
عالمی شہرت یافتہ کمپئیر اوراداکار ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی ویژن کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ بالی ووڈ نے پہلا پاکستانی گانا میڈیم نورجہاں کا چوری کیا تھاجو 1970کا مشہور گانا ’جدوں ہولی جئے لینا میرا نام‘ تھا۔ بالی ووڈ میں اسی گانے کے میوز ک پربنا گانا لتا نے فلم موم کی گڑیا کے لئے گایا جو1972میں ریلیز ہوئی تھی۔
انوملک نے عطا اللہ عیسی خیلوی کو بھی نہیں بخشا اور ان کا گانا ’عشق میں ہم تمہیں کیا بتائیں‘ بے دھڑک اپنا کہہ کر پیش کردیا۔ شازیہ منظور بھی انوملک کی تخلیقی صلاحیتوں سے بچ نہ سکیں اورانونے شازیہ کے گانے ’گھرآجا سوہنیا ‘ پرآرام سے ہاتھ صاف کرلیا۔
استاد نصرت فتح علی خان سے جب زی ٹی وی کے ایک انٹرویومیں پوچھا گیا کہ ان کی دو مشہور ترین قوالیاں ’دم مست قلندر‘ اور’میرا پیا گھرآیا‘ کاپی کی گئیں تو نصرت فتح علی خان نے وجوشاہ اور انوملک کے بارے میں کہا کہ انہیں ’بیسٹ کاپی ایوارڈ‘ ملنا چاہئے۔