• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

خلیفہ بلافصل، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

خلیفہ بلافصل، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ

مولانا محمد ضیاء الحق

آپ کا نام عبداللہ ، کنیت ابوبکر اور لقب صدیق اور عتیق ہے۔ یہ دونوں لقب رسول اللہ ﷺ نے عطا فرمائے۔ آپ کا نسب آٹھویں پشت میں نبی اکرم ﷺ سے جا ملتا ہے۔ آپ کی ولادت حضور اکرمﷺ سے تقریباً دو سال تین ماہ قبل ہوئی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا شمار معززین قریش میں ہوتا ہے۔ اہل مکہ اپنے دیت اورتاوان کے مقدمات کا فیصلہ آپ سے کرواتے تھے۔ نہایت فصیح و بلیغ تھے۔ فن شعر میں بھی اچھی مہارت رکھتے تھے۔ آپ نے زمانۂ جاہلیت میں بھی کبھی شراب نہیں پی اورنہ کبھی بت پرستی سے اپنے قلب و ذہن اور دامن کو آلودہ کیا۔(ازالۃ الخفاء)

جب سرکارِ دوجہاں حضرت محمد ﷺ نے نبوت کا اعلان کیا تو سب سے پہلے حضرت ابوبکر ؓنے اسلام قبول کیا اور کوئی معجزہ اور دلیل طلب نہیں کی۔جب نبی اکرم ﷺ سفر معراج پر تشریف لے گئے ۔ جنت و دوزخ کے عجائبات کا مشاہد کیا ، یہ اتنا بڑا سفر رات کے ایک قلیل حصے میں طے ہوا۔جب صبح آپ نے اہل قریش سے اس سفر کا ذکر کیا تو کوئی یقین کرنے کو تیار نہ تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ وہ عظیم شخصیت ہیں، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور اسی تصدیق کی بناء پر صدیق کے لقب سے سر فراز ہوئے۔

نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ مسلمانوں کے خلیفہ مقرر ہوئے، جب آپ خلیفہ مقرر ہوئے ،وہ مسلمانوں کے لئے نہایت نازک وقت تھا ۔حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اس وقت کے حالات کا نقشہ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔’’رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد ہم مسلمانوں کو ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا کہ اگر اللہ تعالیٰ ابوبکر صدیق ؓ کو عطا فرما کر ہم پر احسان نہ کرتاتو ہم ہلاک ہو جاتے۔(فتوح البلدان)

منصب خلافت سنبھالتے ہی آپ کو بے شمار مسائل اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک طرف حضرت اسامہ ؓ کے لشکر کو روانہ کرنا تھا ۔دوسری طرف منکرین زکوٰۃ نے سر اٹھایا اور تیسری طرف جھوٹے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کا فتنہ تھا۔صحابۂ کرام ؓنے مشورہ دیا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ عرب کا کیا حال ہے۔

اس لئے فی الحال لشکر اسامہ کو روانہ نہ فرمائیں۔حضرت ابو بکر ؓ نے سب کی رائے کو سنا اور فرمایا:’’قسم ہے ،اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ اس لشکر کو بھیجنے میں اگر مدینہ اس طرح خالی ہو جائے کہ میں ہی اکیلا رہ جائوں اور درندے مجھے پھاڑ کھائیں تو بھی میں اسامہؓ کو آنحضرت ﷺ کے حکم کے مطابق اس مہم پر روانہ کروں گا‘‘۔(طبری ،جلد دوم)اس طرح آپ نے منکرین زکوٰۃ سے جہاد کیا اور مسیلمہ کذاب کی سر کوبی کی۔

یوں تو مختلف آیاتِ مبارکہ آپ کے فضائل و مناقب کے لئےروشن دلیل ہیں ، لیکن یہ آیت مبارکہ تو خاص طور پر حضرت ابوبکر ؓ سے متعلق ہے۔

’’اذھُما فی الغاراذ یقولُ لصاحبہ لا تحزن انّ اللہ معنا ‘‘جب وہ دونوں غار میں تھے تو پیغمبر علیہ السلام فرما رہے تھے ،آپ بالکل غم نہ کریں۔یقیناً اللہ ہمارے ساتھ ہے۔(سورۃ التوبہ)

حضرت ابو بکر ؓ کے زمانے میں ایک شخص سورۃ التوبہ کی تلاوت کر تا ہوا، جب اس آیت پر پہنچا ’’اذ یقول لصاحبہ لاتحزن‘‘ تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ یہ سن کر رو پڑے اور فرمایا: خدا کی قسم، یہ صاحب میں ہی ہوں۔(تفسیر ابن جریر)

آپ نے اپنی وفات سے قبل حضرت عمر ؓکو اپنا جانشین مقرر کیا اور لوگوں سے ارشاد فرمایا کہ میں نے جس شخص کو خلیفہ مقرر کیا ہے، یہ میرا کوئی رشتے دار نہیں ہے، بلکہ وہ عمر ہیں، کیا تم انہیں قبول کرتے ہو؟سب نے ایک آواز ہو کر کہا۔ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔

آپ کی وفات ۲۲جمادی الثانی ۱۳ ہجری بروز پیر مغرب اور عشاء کے درمیان ہوئی۔حضرت عمر ؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کو نبی اکرم ﷺ کی قبر مبارک کے پہلو میں آسودہ خاک کیا گیا۔وفات کے وقت آپ کی عمر ۶۳ برس تھی۔ آنحضرت ﷺ کی عمر بھی وفات کے وقت ۶۳ برس تھی۔(بہ حوالہ:خلافتِ راشدہ قدم بہ قدم)آپ کی مدتِ خلافت دو سال تین ماہ اور گیارہ دن ہے۔

سیرتِ صدیقی پر ایک نظر

٭ …نام عبداللہ ، کنیت ابو بکر جب کہ صدیقِ اکبر،عتیق،یارِ غار کے القاب سے آپ نے اسلامی تاریخ میں شہرت پائی۔٭ …والد کا نام ابو قحافہ عثمان اور والدہ کا اسم ِمبارک ام الخیر سلمیٰ بنت ِ صخر تھا۔٭…آپ کی ولادت مکہ مکرمہ میں رسول اکرم ﷺکی ولادتِ باسعادت سے دو سال دو ماہ قبل ہوئی۔ ٭ …زمانہ ٔجاہلیت میںکبھی شراب نہ پی اور بچپن ہی سے بت پرستی سے دور رہے۔٭ …زمانۂ جاہلیت میں دیت (خوں بہا) اور جرمانے کے مقدمات آپ کے سپرد تھے۔٭…پیکرِ صدق و وفاابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حلیہ مبارک کچھ یوں تھا،رنگ سفید،اکہرا بدن،پیشانی کشادہ اور بلند جو ،اکثر عرق آلود رہتی ۔کمالِ حیا سے نگاہیں اکثر نیچی رہتیں ،جب کہ حنا اور کسم کا خضاب کیا کرتے تھے۔٭ …چار نکاح فرمائے۔پہلا نکاح قتیلہ بنت عبدالعزیٰ سے کیا، ان سے عبداللہؓ اور اسما ءؓ کی ولادت ہوئی۔دوسرا نکاح امِ رومان سے کیا، ان کے بطن سے عبدالرحمن ؓاور سیدہ عائشہ ؓ پیدا ہوئے۔تیسرا نکاح اسماء بنت ِ عمیس سے ہوا ،ان سے محمد بن ابو بکر ؓ متولد ہوئے ،جب کہ چوتھا نکاح حبیبہ بنتِ خارجہ انصاریہ سے فرمایا، ان کے بطن سے ابو بکر صدیق ؓ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی امِ کلثوم ؓکی ولادت ہوئی۔(حاکم)٭ …دورِ خلافت کے کارہائے نمایاں میں منکرینِ زکوٰۃ کے خلاف جہاد،فتنہ ارتداد کا سدِ باب ،عراق اور شام کی تسخیر اور قرآنِ کریم کو ایک مصحف میں جمع کرنا شامل ہے۔٭ …اما م نووی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ سے رسول اکرمﷺ کی ایک سو بیالیس احادیثِ مبارکہ مروی ہیں ۔(شرح تہذیب )

٭ …تریسٹھ برس کی عمر میں مدینۂ منورہ میں وصال فرمایا اور اپنی وصیت کے مطابق روضہ ٔرسولؐ میں رسول اکرمﷺ کے پہلوئے اقدس میں دفن کیے گئے۔

سب سے پہلے جنت میں

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے،میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے جنت کا دروازہ دکھایا،جس سے میری امت جنت میں داخل ہوگی۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا،کاش، میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تو میں بھی دیکھ لیتا۔ یہ سن کر رسول اکرمﷺ نے فرمایا:اے ابو بکرؓ تم میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہوگے۔(ابو دا ؤد حاکم)

بے حساب و کتاب

سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا:قیامت کے دن تمام لوگوں سے حساب ہوگا، سوائے ابو بکر صدیق ؓ کےوہ بے حساب و کتاب جنت میں جائیں گے۔(خطیب و ابو نعیم)

حاکم ہو تو ایسا

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے فرمایا:اے بیٹی،میں اگرچہ مسلمانوں کا حکمراں ہوں، مگر میں نے اس منصب سے روپے پیسے کا فائدہ کبھی نہ اٹھایا۔بجزو اس کے کہ معمولی طریقے سے کھایا اور پیا،اب میرے پاس اس حبشی غلام،اس پانی کھینچنے والی اونٹنی اور اس پرانی چادر کے سوا بیت المال کی کوئی چیز نہیں ہے۔میرے انتقال کے بعد تم ان چیزوں کو عمررضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دینا۔(تاریخ الخلفاء) 

تازہ ترین
تازہ ترین