• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لائبہ نعمان
لائبہ نعمان | 20 مارچ ، 2018

روسی صدرپیوٹن کی شخصیت کے چند خفیہ پہلو

ولادی میرپیوٹن روس کے چوتھی بارصدر بن گئے ہیں۔چوتھی بارصدارت کا منصب سنبھالنے والے دُنیا کے اس مضبوط ترین حکمران کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ بظاہر ایک سردمہر شخص نظر آنے کے ساتھ ساتھ ہمہ جہت شخصیت کے مالک بھی ہیں اورآج وہ جس مقام پر ہیں، مکمل طور پر اپنی محنت کی بناء پر ہیں، اور اس میں انہیں کوئی خاندانی مدد حاصل نہیں رہی۔

ولادی میر پیوٹن 1952ءمیں سینٹ پیٹرز برگ میں پیدا ہوئے، جسے اس وقت لینن گراڈ کہا جاتا تھا۔ ان کی والدہ ماریہ ایک فیکٹری میں کام کرتی تھیں جبکہ والد ولادی میر جنگ عظیم دوئم میں معذور ہونے کے بعد محکمہ ریل میں مزدور کے طور پر کام کرتے تھے۔ لینن گارڈ کے محاصرے میں ان کی والدہ مرتے مرتے بچیں اور اس حادثے کے بعد یہ خاندان اس جگہ کو چھوڑ کر ایک انتہائی پسماندہ علاقے میں پناہ لینے پر مجبورہوگیا۔ نئی جگہ پر پیوٹن کا سارا خاندان ایک ہی کمرے میں مقیم تھا، اور یہاں ان کا بچپن تنگ و تاریک گلیوں میں چوہوں کا تعاقب کرتے گزرا۔ وہ جس عمارت میں مقیم تھے اس میں صاف پانی ، غسل خانے اور حتیٰ کہ ٹوائلٹ کی سہولت بھی دستیاب نہ تھی۔

روسی صدرپیوٹن کی شخصیت کے چند خفیہ پہلو
پیوٹن مچھلی پکڑتے ہوئے

پیوٹن اپنے دادا سپیری دون ایوانووچ پیوٹن سے بہت متاثر تھے، جو سوویت روس کے عظیم ترین قائدین لینن اور سٹالن کے پاس ماہر باورچی کے طور پر کام کرتے رہے۔ پیوٹن بچپن سے ہی لڑائی جھگڑے کی طرف مائل رہے اور لڑکپن میں ہی انہیں دنگافساد کے جرم میں بچوں کی عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ 12 سال کی عمر میں انہوں نے باکسنگ اور جوڈوکراٹے کی تربیت حاصل کرنا شروع کردی اور پھر مارشل آرٹ ان کی زندگی کا لازمی حصہ بن گیا۔ اگرچہ ان کا قد صرف 5فٹ 7انچ ہے لیکن مارشل آرٹ کی ایسی مہارت رکھتے ہیں کہ اپنے سے کئی گنا بڑی جسامت کے شخص کو بھی زیر کر لیتے ہیں۔

روسی صدرپیوٹن کی شخصیت کے چند خفیہ پہلو
پیوٹن مارشل آرٹس کے ماہر

پیوٹن نے 1970ءمیں لینن گراڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور پانچ سال بعدلاءکی ڈگری حاصل کی۔ 22 سال کی عمر میں وہ روسی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں بھرتی ہوئے اور اگلے 16سال تک اس ایجنسی میں فرائض سرانجام دیتے رہے۔

پیوٹن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بہت مضبوط اعصاب کے مالک ہیں، پر تشدد حالات سے بالکل نہیں گھبراتے، اور بد ترین حالات میں بھی اپنے حواس پر قابو رکھتے ہیں۔ وہ لوگوں کو کنٹرول کرنے کے فن میں بھی مہارت رکھتے ہے۔ انہیں خصوصیات کی بنا پر وہ روسی خفیہ ایجنسی میں تیزی سے ترقی پاتے گئے۔ انہیں جاسوسی کے لئے جرمنی بھی بھیجا گیا، جہاں پانچ سال تک جاسوسی کرنے کے بعد وہ 1989ءمیں روس واپس آئے اور ایک دفعہ پھر علمی شعبے سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے اپنے پی ایچ ڈی کے تھیسز میں یہ تجویز دی کہ روس کو معاشی کامیابی کے لئے اپنے توانائی ذرائع کو بروئے کار لانا ہوگا۔

یونیورسٹی سے فراغت کے بعد انہوں نے سیاست کا رخ کیا اور اس میدان میں بھی حیران کن کامیابی حاصل کی اورپہلے پہلے بھی 2000سے2008 تک صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آئین کے مطابق کوئی بھی شخص لگاتار دو دفعہ سے زیادہ صدر منتخب نہیں ہو سکتا، تاہم لگاتار نہ ہونے کی صورت میں پھر سے صدر بنا جا سکتا ہے۔ لہٰذا اس کا فائدہ اٹھا کر پیوٹن 1999 سے 2000 تک اور پھر2008 سے 2012تک روس کے وزیر اعظم بھی ر ہیں، اور پھر 2012 میں تیسری مرتبہ صدر منتخب ہو گئےاور 19 مارچ 2018 کو چوتھی بار 6 سال کے لیے پھر صدر منتخب ہوگئے۔

روسی صدرپیوٹن کی شخصیت کے چند خفیہ پہلو
پیوٹن اپنی سابقہ اہلیہ کے ساتھ

پیوٹن نے 1983ءمیں سابقہ ائیرہوسٹس لڈ میلا سے شادی کی، لیکن 2014ءمیں ان کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔ ان کی دو بیٹیاں، ماریہ اور کترینہ، ہیں جنہیں دنیا کی نظروں سے تقریباً خفیہ رکھا گیا ہے، اور میڈیا میں بھی کبھی کبھار ہی ان کا ذکر ملتا ہے۔