پھول کھلتے رہیں گے دنیا میں
روز نکلے گی بات پھولوں کی
نہیں نہیں میں آپ کو کوئی محبت کی داستان نہیں سنانے والی بلکہ میں آج آپ کودنیا کے ان پھولوں کے بارے میں بتا ئو نگی جودنیا کے مہنگے ترین پھول ہیں۔جی ہاں، رنگا رنگ پھولوں کی خوبصورتی ہر آنکھ کو ہی متاثر کرتی ہے ۔دنیا بھر میں پھول کو خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں پھول خوبصورتی کے لئے لگائے جاتے ہیں لیکن دنیا میں چند پھول ایسے بھی ہیں جو کہ انتہائی نایاب اور مہنگے ترین ہیں- ان کے مہنگے ہونے کی وجہ ان پھولوں کا نازک ہونا یا پھر ایک لمبے عرصے کے بعد ان کا وجود میں آنا ہےاور ان انہی وجوہات کے باعث یہ پھول ہمیں عام دکھائی نہیں دیتے۔
کاداپول فلور دنیا کا سب سے مہنگا اور انمول ترین پھول ہے- اس پھول کی زندگی کا دورانیہ انتہائی مختصر ہے جبکہ یہ صرف سری لنکا میں پایا جاتا ہے- یہ پھول صرف چند گھنٹے ہی ٹھہر سکتا ہے اور اس کی خوشبو بھی صرف رات کے دوران ہی سونگھی جاسکتی ہےاور اسی وجہ سے اس کی کوئی قیمت طے نہیں کی گئی ہے۔اسی لیے اسے دنیا کا مہنگا ترین پھول کہا جاتا ہے۔
جولیٹ روس کو اگنے میں15 سال کا عرصہ لگتا ہے اور حقیقی معنوں میں یہ ایک منفرد پھول ہے- 2006 میں ہونے والے چیلسیا فلاور شو میں اس پھول کی قیمت 5.8 ملین ڈالریعنی 1 کروڑروپیہ تھی اور وہی اسے متعارف بھی کروایا گیا تھااور آج بھی اس کی قیمت اتنی ہی ہے۔
اس طرح کے پھول آپ کو ملائیشیا کے کینابالو نیشنل پارک میں دکھائی دیں گے- اس پھول کا شمار دنیا کے انمول ترین پھولوں میں کیا جاتا ہے کیونکہ یہ انتہائی نایاب پھول ہے- یہ ہر 15 سال میں صرف ایک بار اگتا ہے اور وہ بھی اپریل اور مئی کے درمیان میں- اسی کمی کی وجہ سے اس پھول کی قیمت 6 ہزار ڈالر یعنی 6 لاکھ سے زائد کی ہوتی ہے-
معمولی دکھائی دینا والا یہ پھول انتہائی بیش قیمت ہے اور عموماً 2 لاکھ میں فروخت کیا جاتا ہے- سائنسدانوں کے پھول پر کیے جانے والے 8 سال کے تجربات نے اسے مہنگا ترین پھول بنا دیا ہے اور یہ چین میں ہونے والی نیلامیوں کے دوران فروخت کیا گیا تھا-
اس پھول کا شمار اوسط درجے کے پھولوں میں کیا جاتا ہے لیکن اس میں سے نکلنے والے مصالحے زعفران نے اسے قیمتی بنا دیا ہے- اس کے مہنگے ہونے کی وجہ بھی زعفران کا مہنگا ہونا ہی ہے- یہ پھول 1200 ڈالر فی پونڈ یعنی ا لاکھ 88 ہزار روپیہ کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے-
یہ ایک نایاب اور خوبصورت پھول ہے جو کہ اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے-16 ویں صدی کے آخری حصے میں ٹیولپ مانیا کی قیمت حد سے زیادہ تھی ۔اس کی قیمت57 ہزار تک پہنچ چکی تھی۔
یہ پھول مکمل طور پر گول ہوتاہے اور اسی وجہ سے یہ انتہائی خوبصورت ہوتا ہے۔اس پھول کو روما نوی پھول ہونے کا درجہ بھی حاصل ہےلیکن اس کے اگنے کا عمل بھی انتہائی مشکل ہوتا ہے اور اس کی صرف ایک ڈنڈی 6.50 ڈالر یعنی 57 ہزار روپیہ میں فروخت کی جاتی ہے-
اس پھول کے گلدستے کی قیمت 15 ڈالریعنی پاکستانی پیسے کے مطابق اس کی قیمت 17 ہزار سے زائد ہوتی ہے جو کہ بعض اوقات 50 ڈالر یعنی 57 ہزار پاکستانی روپیہ تک جاپہنچتی ہے۔اس پھول کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سال میں ایک بار ہی اگتا ہے اور صرف چند ہفتوں تک ہی ٹھہر سکتا ہے- یہ اتنے نازک ہوتے ہیں کہ انہیں ہاتھوں میں اٹھا نے کے لیے کئی بار سوچنا پڑے۔
لسیانتھس نامی پھول جو کہ 10 سے 15 ڈالر یعنی پاکستانی روپیہ میں 10 سے 15 ہزار میں فروخت کیا جاتا ہے۔اس پھول کے مہنگے ہو نے کی وجہ اس پھول کا نازک ہونا ہے اور اسی وجہ سے ان کی نقل و حمل بھی آسان نہیں کیونکہ اس دوران بھی یہ اکثر مرجھا جاتے ہیں یا پھر ٹوٹ جاتے ہیں-
گلوریسا سوپربا نامی پھول صرف افریقہ میں اگتا ہے اور یہ پھول انتہائی نایاب پھول ہے- اس کا پھول کے اگنے کے تمام مراحل انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں اور انہی مشکلات کی وجہ سے اس ایک پھول کی قیمت 6 سے 10 ڈالریعنی 10 سے 11 ہزار پاکستانی روپیہ تک ہوتی ہے-