یوم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا۔
1886 کو یکم مئی کے دن امریکا کے شہر شکاگو کے مزدور، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کی جانب سے کئے جانے والے استحصال پر سڑکوں پر نکلے تھے مگر پولیس نے مظاہرہ روکنے کے لیے محنت کشوں پر تشدد کیا۔
اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور هہلاک ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔
اس موقعے پر سرمایہ داروں نے مزدور رہنماؤں کو گرفتار کر کے پھانسیاں دی حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے مزدور تحریک کے لیے جان دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی۔
رہا ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دباسکتے ‘‘
اس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کیے ۔یکم مئی کو ہر سال یہ دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کے معاشی حالات تبدیل کرنے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں۔
پاکستان میں قومی سطح پر یوم مئی منانے کا آغاز 1973 میں پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا۔
اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی سمیت مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حل کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔