• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وینٹیلیٹرکے بنیادی طورپرلغوی معنی ہیں کہ ہارٹ اٹیک یا کسی دماغی بیماری کے باعث سانس رُک جانےکی صورت میں فراہم کی جانے والی لائف سپورٹ۔ یہ ایک ایساآلہ ہےجوتازہ ہواکو اندر لےجاتاہےیا گندی ہواکوباہرنکالتا ہے۔ حال ہی میں اس سانس لینےوالی مصنوعی مشین سےسب کی واقفیت ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر اسےانسانی جسم کوبچانےکیلئےآخری کوشش کےطورپراستعمال کرتےہیں۔ وینٹیلیٹرخراب حالات کی علامت بن چکی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہماری سیاست اورحکومت بھی وینٹیلیٹرپرہے۔ ہمارے نظام کو مناسب طورسےچلانےوالےچاربنیادی اجزاہیں، ان میں معیشت، خارجہ پالیسی، نیشنل سیکورٹی اور جمہوری نظام شامل ہیں لیکن بدقسمتی سےہہ تمام اجزاءگزشتہ کچھ عرصے سےمتعلقہ انتظامیہ کی ناقص حکومت اورنالائقی کےباعث اپنی تاثیرکھوچکےہیں اس کی وجہ سےملک میں افراتفری اور عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔ لہذا نظام کےان تباہ شدی حصوں کو وینٹیلیٹرسپورٹ پر لگا دیاگیاہےاور جس طرح انھیں مصنوعی سپورٹ کے بغیرکام کرنا چاہیےاس کیلئے انھیں سانس لینےکیلئے مناسب علاج کی اشد ضرورت ہے۔ ہماری معیشت اس وقت وینٹیلیشن پرہے اور اس کی نگرانی کی جارہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس کاعلاج ہورہاہے کیونکہ اندرونی اور بیرونی قرضوں کا وائرس پھیلتا جارہاہے،بحالی کی شرح کم ہوریہ ہے، افراط زربڑھ رہاہےاور روپے کی قدرمیں کمی ہورہی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشی مشیران صورتحال کو بدلنے کے قابل نہیں ہیں۔ مزیدبرآں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالنے کے اثرات بری طرح پاکستانی معیشت کو متاثرکریں گےاورہمارے لیے بڑھتی ہوئی بیرونی معاشی ضروریات کوپورا کرنا مشکل ہوجائےگا ان میں مستقبل میں انٹرنیشنل مونیٹری فنڈسے قرضےلینابھی شامل ہے۔ اس سے ہماری درآمدات، برآمدات اور نقل وحمل پربراہِ راست اثرپڑےگا کیونکہ یہ ایک غیراعلانیہ بین الاقوامی پابندی ہےجس نےہرپاکستانی کوافسردہ کردیاہےاس سےپاکستانی معیشت مزیدخراب ہوگی۔ ہماری حکومت کوچاہیےکووہ معیشت کووینٹیلیشن سےآزادکرائےاوراس کیلئےہمیں اچھےماہرین اقتصادیات کی ضرورت ہےتاکہ معیشت کووینٹیلیٹرکی سپورٹ کےبغیرصحت مندبنایاجائے۔ ہمیں بین الااقوامی طورپرمشکلات کاسامنا ہےکیونکہ ہم نےپاکستان کےدشمنوں کوخودیہ موقع فراہم کیاہےکہ وہ ہمیں ہرسفارتی محاذپربےبس اورتنہاکرسکیں۔ ایڈہاک خارجہ پالیسی کو وینٹیلیشن پرڈال دیاگیاہےتاکہ وزارتِ خارجہ اس کی دیکھ بھال کرے، کیونکہ اس سے نمٹنےکیلئے ہمارےپاس کوئی وزیرِ خارجہ نہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم اسے مضبوط کرکےوینٹیلیشن سے آزاد کرالیں گےتاکہ ہم کچھ طویل المدتی پالیسیاں بنا سکیں تاکہ ہماری دشمن ہمیں مزید نقصان نہ پہنچا سکے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی خارجہ پاسیسیوں کو وینٹیلیشن سےآزاد کرالیں اورانھیں بین الااقوامی اورخاص طور پر ہمارے بداندیش دشمن کی جانب سے درپیش چیلنجز کاسامنا کرنےکیلئےصحت مندہونےدیں۔ قوم وینٹیلیشن اورنالائقی کے وائرس سے آزاد خارجہ پالیسی چاہتی ہے۔ اسی طرح ہمارےملک کےنیشنل سیکیورٹی سسٹم کومستقل علاج اور مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ جنوری 2015میں نیشنل ایکشن پلان متعارف کرایاگیاتھاتاکہ نیشنل سیکیورٹی پالیسیزکو بہترکیاجاسکےاوردہشتگردی پر کریک ڈائون کیاجائے اور اس سے ہماری نیشنل سیکیورٹی وینٹیلیشن سے آزاد ہوجاتی لیکن اس کے نفاذ میں ناکامی کے باعث یہ دوبارہ وینٹیلیشن پر آگئی 22متفقہ نکات میں سے بہت سے نکات کو سیاسی مقاصد کی وجہ سےحکومتی بےحسی کےباعث چھوا ہی نہیں گیا۔ ہم اپنے نیشنل سیکیورٹی کے مسائل کو اس طرح نہیں چھوڑ سکتے اور سول حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ یہ ادھوری نیشنل سیکیورٹی ایک کیسنرکی طرح ہے جو معاشرے کو کھاجاتاہے۔ جہاں امن نہیں ہوتا وہاں کوئی ترقی نہیں ہوتی لہذا ہمیں صحت مند اور آزاد طاقتور نیشنل سیکیورٹی کی ضرورت ہے نہ کہ ایک اسی نیشنل سیکیورٹی کی جو وینٹیلیشن پر انحصار کرے۔ ہمارا پختہ یقین ہےکہ جمہوریت ہی میں ملک کا مستقبل ہےاور اب لوٹا کریسی اور ہارس ٹریڈنگ نے ہماری جمہوریت کو ہی بدل دیاہے۔ ووٹ کو ایک قابلِ فروخت چیز بنادیاگیاہے اورالیکشن میں بہت زیادہ خرچاکیاجاتاہے خاص طور پر غیرقانونی طریقے سے کمائی گئی رقم میں سے۔ بدقسمتی سے الیکشن کے بعد کا دور رقم کے حصول کا وقت ہوتا ہے جسےاپنےمفادکیلئےخرچ کیاجاتاہے۔ ہارس ٹریڈنگ اوراقتدارکی لالچ کے باعث جمہوریت کو خظرات لاحق ہیں کیونکہ رہنماملکی مفاد کی بجائےکسی پارٹی کے مصنوعی فتح کےتاثرکیلئے وفاداریاں تبدیل کرلیتے ہیں۔ جب سےغیرقانونی دولت جمع کرنےوالوں نےجمہوریت پر کنٹرول حاصل کیا ہے اور مڈل کلاس اور تعلیم یافتہ طبقےکاراستہ روکا ہےتب سےجمہوریت کی کارکردگی خراب ہورہی ہے۔ اس کےنتیجےمیں آپ کئی اراکین پارلیمنٹ کےذریعےاسمبلیوں کامعیاردیکھ سکتےہیں۔ ہماری سیاست روز بروزبڑھتی لالچ اورقومی مفاد کوپسِ پشت ڈالنےکےباعث بیمارہورہی ہے۔ ہم نے اپنے سیاسی نظام کو وینٹیلیٹرکاعادی بنادیاہے کیونکہ ہم نے جمہوریت میں جوڑتوڑ اور انجینیئرنگ کی ہے۔ ہم بطورقوم قانون کی حکمرانی پر یقین نہیں رکھتے۔ کیا لیڈرشپ اور عوام سیاسی نظام کی صفائی کیلئےاٹھیں گے؟ میری ذاتی رائے میں پارلیمانی نظام نے ہمیں مفلوج کردیاہے اور ہمارے سیاسی جمہوری نظام کو وینٹیلیٹر پر منتقل کردیاہے۔ کیا ہمیں صدارتی نظام کی جانب واپس نہیں جانا چاہیے اور ہارس ٹریڈنگ کی بجائےامریکا کی طرح ٹاپ لیڈر براہِ راست پاکستانی عوام منتخب کرے۔ یہ نہایت افسوسناک ہے کہ ہمارے اہم انتظامی اور سیاسی ادارے معزور ہیں اور بہت سے وینٹیلیٹر پر ہیں اور بقاءکی جنگ لڑرہے ہیں اور کچھ بگڑتی ہوئی معیشت کےباعث اسی طرح کےحال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ قوم کو امید اور خوشحالی کے ساتھ تازہ ہوا کی ضرورت ہے اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، انٹرنیشنل ڈونرز اور دوست ممالک کے قرضوں کے وینٹیلیٹر سے آزاد ہوں گے۔ ذراتصورکریں کہ ہم اس مصنوعی وینٹیلیشن کو روکنے کافیصلہ کرلیتے ہیں تو ہمیں کس چیز کا سامنا کرناپڑےگا، کیونکہ تاحال بین الااقوامی ڈونرز نے ہمیں خاص طورپر ڈیزائن کردہ وینٹیلیٹرپررہنےکیلئے مجبورکیاہے۔ ہم اس موجودہ معاشی وینٹیلیٹرپر زندہ رہنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس پر انحصار ہمیں دیوالیہ پن کی جانب دھکیل رہاہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم وینٹیلیرپرمنحصرمعیشت سے نجات کیلئےکوئی منصوبہ تیارکریں اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے اور ہمارے روپےکی قدرمیں مزید کمی ہوجائے۔ پاکستان مخالف بین الااقوامی منصوبہ سازہمیں خراب حالات کی جانب دھکیل رہے ہیں کیونکہ ہمیں یہ نہیں بھولناچاہیے کہ مغرب نےکبھی بھی پاکستان کوبطورجوہری طاقت پسندنہیں کیا۔ ہمیں سوویت یونین کے خاتمے سے سبق سیکھنا چاہیےاور مغرب کے ارادوں سے باخبرہوناچاہیے۔ آیئےپیارے ملک کوترقی کی طرح غیرملکی قرضوں سے آزاد کرائیں اور ایک بافخرقوم کی طرح رہیں نہ کہ ایسی قوم کی طرح جس کےہاتھ میں کشکول ہو۔ آخر میں ، میں آپ سے درخواست کروں گا کہ میرے ساتھ دعاکریں کہ ہماری قوم ایسی معیشت، خارجہ پالیسی، نیشنل سیکیورٹی اور سیاسی نظام سےنجات حاصل کرلےجووینٹیلیٹرپر منحصرہو۔

تازہ ترین