دنیا میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں آج تک کوئی آباد نہیں ہو سکا، یہ مقام پرا سراریت کی وجہ سے مشہور ہیں۔
آج سے تقریبا 60 سال پہلے جاپان کے شہریوں کے لئے غیر ملکی سفر کی سخت پالیسیاں بنائی گئیں جس کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا کہ وہ ملک میں اندر ہی تفریحی مقامات کی تعمیر کریں گے۔ لہذا ہچیجو جیماع نامی جزیرے کو تفریح کے لیے کھولا گیا۔یہ جزیرہ جاپان کے شہر ٹوکیو سے 300کلو میٹر دور ہے۔
اس جزیرے پر نا صرف جاپانی حکومت نے بلکہ کئی جاپانی سرمایہ کاروں نے کافی پیسہ لگایا۔یہاں لوگوں کےقیام کے لیے کئی ہوٹل بھی قائم کیے گئے۔ ان میں سے ایک ہوٹل ہچیجورائل ہوٹل تھا ۔
1963 میں تعمیر کئے گئےاس عالیشان ہوٹل میں ہر طرح کی سہولت رکھی گئی تھی۔اس ہوٹل کی خوبصورتی لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتی تھی ۔مگرکچھ عرصے بعد لوگوں نے اس ہوٹل کی طرف کا رخ کرنا چھوڑ دیا ۔
کہا جاتا ہے کہ وہاں لوگوں کو کسی پر اسراریت کا احساس ہو تا ہے۔لوگوں نے یہاں کا رخ کرنا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے یہ ہوٹل بند ہوگیا۔
اٹلی کے لیگوریا خطےکے اندر ایک انتہائی خوبصورت بیلسٹرینو نامی ٹائون واقع ہے پہاڑوں پر بنےہوئے خوبصورت گھراور انتہائی دلکش راستے اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتے ہیں۔ اس کو گھوسٹ ٹائون آف بیلسٹرینوبھی کہا جاتا ہے ۔
یہاں مختلف عمارتوں ،چرچ ، قلعوں کے کھنڈرات موجود ہیں ،کہا جاتا ہے کہ اس ٹاؤن کو ایک صدی کے دوران کئی زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے یہاں کوئی بس نہ سکا۔
کہاجاتا ہے کہ اس ٹائون کو 11 ویں صدی میں باوا نامی ایک جاگیردار نے تعمیر کروایا تھا ۔ اعلیٰ خاندان ہونے کی وجہ سے انہوں نے شاہانہ قلعے بھی تعمیر کروائے۔ 16 ویں صدی میں ایک اور ڈیل کیریٹوس نامی خاندان آکر آباد ہو ا، جب یہ خاندان اقتدار میں آیا تو اس نے بھی اپنے عالیشان محل اور قلعے تعمیر کروائے۔
1651 میں فسادات کے دوران اس خاندان کا سربراہ مارا گیا۔1860ءمیں یہ ٹائون اٹلی کے زیر انتظام آگیا۔ 1953 میں یہاں آںے والے لاتعداد زلزلوں اور آسمانی آفات نے اس ٹاؤن کو رہنے کے قابل نہ چھوڑا اور جب سے یہ ایسے ہی اجڑا پڑا ہے۔
اب آپ کو بتا تے ہیں لاہور کے مہنگے ترین علاقے ڈی ایچ اے میں واقع ایک مکان کی قیمت تقر یبا 10 کروڑ ہے لیکن اس کو کوئی ایک لاکھ میں بھی خریدنے کو تیار نہیں ۔
کہا جاتا ہے کہ آج سے 10 سال پہلے یہاں میاں بیوی اور بچے رہا کرتے تھے لیکن شوہر اور بیوی میں اکثر ان بن رہا کرتی تھی جس کی وجہ سے شوہر نے اپنے بیوی بچوں کو قتل کرکےخودکشی کرلی تھیں۔
وہ دن اور آج کا دن لوگوں نے اس گھر کو خرید نےکی کوشش نہیں کی اور اگر کوئی رہنے کو تیار بھی ہوا تواسے کچھ دنوں میں ہی چھوڑنا پڑا۔
برمنگھم میں واقع سلوس فر نیسس ۔الباما میں واقع یہ انڈسٹریل پلانٹ جسے اب ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔یہ پلانٹ 50 ایکڑ کے رقبے میں پھیلا ہوا ہے ۔
اس پلانٹ نے 1882 سے 1971 تک اپنی خدمات انجام دیں۔اس پلانٹ پر کام کر نے والوں کی پر اسرار موت نے مزید کوگوں کو یہاں کام کرنے کے حوالے سے خوفزدہ کر دیا تھا۔ان پر اسرار واقعات کی وجہ سے اس کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
فلوریڈا میں اسٹرنہان نامی ایک گھر کافی عرصے سے سنسان پڑا ہے۔ کہتے ہیں کہ اس گھر کے مالک نے گھر کے اطراف میں بہنے والے دریا میں خودکشی کرلی تھی ۔جس کے اورپھر کچھ ہی دن بعد ان کی بیوی اور بیٹے کی بھی موت واقع ہوگئی تھی۔
اس دن کے بعد سے جس نے بھی اس گھر میں بسنے کی کوشش کی ،وہ یا تو مر گیا یا پھر کچھ دنوں میں بھاگ گیا ۔اب وہ گھر بلکل خالی پڑا ہے۔