• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدرت موسموں کو بدلتی ہے اور دن کورات بناتی ہے جبکہ انسان روزانہ تبدیلی کاسامنا کرتاہےاور حتمی تبدیلی کی جانب بڑھتاہےجس کانام موت ہے۔ بنیادی طورپرہم سب تبدیلی سے پیار کرتے ہیں کیونکہ یہ بیالوجی اور آئیڈیالوجی میں ہے۔ تبدیلی کانعرہ ہمیشہ اچھا کام کرتاہے اور دنیا ختم ہونےتک یہ عوام کو ورغلانےکاکام کرتا رہےگا۔ تمام سیاسی جماعتیں تبدیلی کی حمایت کرتی ہیں اور پاکستان کے لوگ ملکی آزادی سےتبدیلی کےخواہش مند ہیں۔ ایک بار پھروہ امید کررہے ہیں کہ بالآخرتبدیلی ان کی زندگیوں میں خوشحالی لائے گی۔ حکومت کیلئے سب سے پرانی اور سادہ ترین وجہ تحفظ کی رہی ہے: شہریوں کو تشدد سے محفوظ رکھنااور انھیں ان کے بنیادی حقوق فراہم کرنا۔ بطورمحافظ حکومت کے نظریے کورقم کی ضرورت ہوتی ہے، اورلوگوں کے تحفظ کیلئےآرمی اورپولیس فورس کو مسلح کرنےاور تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اچھے نظامِ انصاف کیلئےعدالتیں اورجیلیں بنانےکی ضرورت ہوتی ہے؛ اوراہلکاروں کومیرٹ پرمنتخب کرنےکی ضرورت ہوتی ہے اور ایسے قوانین کانفاذضروری ہوتاہےجسےاہلکار توڑسکیں اورنہ ہی شہری۔ بیرونی خطرات سےتحفظ سےمتعلق حکومت کودوست ممالک کےساتھ اچھےسفارتی تعلقات قائم کرنےکی ضرورت ہوتی ہےاوربرےحالات میں بیرونی خطرات سےلڑنےاورجارحانہ ہونےکی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کےبعدحکومت کاخیال بطورسہولت فراہم کرنےوالےکاہوتاہے:بطورسہولت فراہم کرنے والے کےحکومت کوچاہیےکہ لوگوں کوبرابری کی بنیاد پر اور بلاتفریق اچھی ایسی خدمات فراہم کرےجولوگ خودنہیں کرسکتے۔ لہٰذاحکومت کامستقبل تحفظ فراہم کرنے اور خدمات فراہم کرنےکی بنیادوں پرہوتاہے۔ جنتازیادہ حکومت تحفظ اورخدمات فراہم کرنےمیں اچھی ہوگی اتناہی یہ مضبوط ہوگی۔ کسی بھی ملک میں یاحکومت کی کسی بھی شکل میں جب تک تبدیلی لائےنہ جائےاورنافذ کردی جائےتب تک صرف تبدیلی کےنعرےسےکام نہیں چلتا۔ پاکستانی عوام کی اپنی نئی حکومت سے کچھ خواہشات ہیں اورانھیں تبدیلی کےمعجزات کی امیدہے۔ پاکستان میں ایک عام آدمی مندجہ ذیل تبدیلیاں چاہتاہے۔ ایک آدمی کی خواہش ہےکہ ضروری اشیاءکی قیمتیں کم ہوجائیں تاکہ وہ آرام سے اپناگھر چلاسکے اوراپنامستقبل محفوظ بناسکے۔ 2. ایک عام آدمی کی خواہش ہےکہ بنیادی تعلیمی نظام مفت ہواورلینےاورچھوڑنےکی سہولت بھی مفت ہو۔ 3.وہ اپنےاوراپنی فیملی کیلئےمفت اوراچھےعلاج معالجےکی سہولت چاہتاہے۔ 4.وہ ایک ایسی جرائم سےپاک ریاست چاہتاہےجہاں ڈکیتی یاچوری کا ڈر نہ ہواور وہ بغیر کسی خوف کےآزادانہ اپنی گاڑی پارک کرسکے۔ 5.وہ اپنے بچوں کیلئے اچھی تعلیم اور کردار سازی والی سرگرمیاں چاہتاہے تاکہ منشیات یا ایسی کسی اورچیزکاشکارنہ ہوں۔ 6. عام لوگ عدالتوں میں اپنے کیسز کا جلدازجلدحل چاہتے ہیں۔ 7. بیواہ /طلاق یافتہ خواتین جو بے گھر ہوں اپنی عزت کی حفاظت اور مستقبل کی چاہتی ہیں تاکہ انھیں کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانہ پڑے۔ 8.لوگ اپنےمتعلق شہروں یا صوبوں کی پولیس کو غیرجانبدار دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ انھیں انصاف ملےاوران کےمسائل حل ہوسکیں۔ 9.عام آدمی حکومت سےاپنےبچوں کی حفاظت چاہتاہےتاکہ اس کے بچے باہربغیرکسی خوف کےکھیل سکیں۔ 10.وہ اپنےملک کاتعلیمی نظام ہرکسی کیلئے برابری کی بنیاد پر چاہتاہےتاکہ اس کے بچے امیر بچوں کے ساتھ بڑھ نہ پرھنے پر احساس کمتری کاشکارنہ ہوجائیں۔ 11.ایک عام آدمی چاہتا ہے کہ دیگرممالک کے ساتھ بیٹھتے ہوئےاس کےملک کی عزت اورشان پرکسی قمیت پرکوئی سمجھوتانہ کیاجائے۔ 12. ایک عادمی بلاامتیازاحتساب چاہتاہےتاکہ وہ ناانصافی کےخلاف اعتمادکےساتھ آواز اٹھاسکے۔ 13. ایک عام آدمی چاہتاہے کہ اس کے ملک میں گھرخریدنا آسان ہوجائےتاکہ وہ اپنی فیملی کو اپنی چھت کےنیچےرکھ سکے۔ 14. ایک عام آدمی توانائی کے ذرائع یعنی بجلی اور گیس سستی قیمت پرچاہتاہے۔ 15. ایک عام آدمی کی خواہش ہے کہ ریاست غیرملکی اداروں یعنی آئی ایم ایف یاورلڈ بینک یا دیگر ممالک سے رقم یا امداد نہ لے۔ 16.ایک عام آدمی سول سروس میں سیاسی مداخلت نہیں چاہتا اورمیرٹ پر تقرریاں چاہتاہے۔ آئیے دعا کرتے ہیں اوردیکھتے ہیں کہ عام آدمی کی امیدیں پوری ہوجائیں۔ مصنف تھینک ٹینک ’’گلوبل آئی‘‘کےچیئرمین اورسابق وزیرداخلہ پاکستان ہیں۔

@Email:malik1212@gmail.com

Twitter @Senrehmanmalik,GlobalEye_GSA

واٹس ایپ 923325559393

تازہ ترین