کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا سے الجھنا مقصد نہیں لیکن ریکارڈ درست کرنا ضروری ہے، نائن الیون واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،نائن الیون کے بعد ہم سے مدد مانگی گئی جو ہم نے دی اور اس کی قیمت بھی چکائی ، ہمیں حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ،مل کر آگے بڑھنا ہوگا اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ،افغا نستا ن کی صورتحال پیچیدہ ہے ،افغان امن عمل میں امریکا اور دنیا آج بھی پاکستان کے کردار کو اہم سمجھتی ہے ، امریکا کو افغا نستان میں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے ، ہمارا مقصد ہے افغانستان میں امن و استحکام ہو ،دنیا نے تسلیم کیا افغانستان میں ہونیوالی پیشرفت میں پاکستان کا اہم کردار ہے،ہمارے 125 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے،لاکھوں لوگوں کونقل مکانی کرناپڑ ی ،افغانستان میں دیگر ممالک بھی امریکا کے اتحادی ہیں ،پاکستان نے امریکا کے ساتھ بے پناہ تعاون کیا ہے ،پاک امریکا تعلقات دونوں ممالک کی ضرورت ہے، ہمیں جذبات میں بہنے کے بجائے نپی تلی بات کرنی چاہئے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن واقعہ کرمنل کیس ہے،جےآئی ٹی نےپولیس کے9لوگوں کو چالان کیا،ماڈل ٹاؤ ن معاملے میں انصاف کی راہ میں طاہر القادری حائل ہیں، کیس کا فیصلہ کرمنل پروسیجر کوڈ اور شواہد پر ہوگا،کیس مکمل ہونے کے قریب ہے تو یہ دوبارہ جے آئی ٹی بنانے کا کہتے ہیں ، لارجر بینچ کا جوبھی فیصلہ ہوسب کو قبول ہوگا،یہ 139افراد کے خلاف استغاثہ لے کر آگئے۔اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے کہا کہ قومی اسمبلی اور کے پی اسمبلی میں پی اے سی کا معاملہ الگ ہے ،خیبرپختونخوا میں ایسی کوئی بات نہیں ،وفاق میں توشہبازشریف کےبھائی کی حکومت تھی کے پی میں میرےبھائی کی حکومت نہیں تھی، اسپیکر بننےکےبعدمیں غیرجانبدار بن گیا،حکومت سےزیادہ اپوزیشن ارکان کی سنی،اپوزیشن جس کوپی اے سی کا چیئرمین بناناچاہتی ہےاس پرتو خودنیب کےکیسز ہیں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو میں شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ اب سے کچھ دن پہلے مائیک پومپیو آئے، آپ نے کہا کہ اب تعلقات reset ہوں گے، اس کے بعد آپ کی اور ٹرمپ کا اقوام محتدہ میں ایک ہینڈ شیک بھی ہوا، آپ نے کہا کہ ٹرمپ نے وزیراعظم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اورا ن کی طرف سے مثبت رسپانس آیا، پھر ٹرمپ کا انٹرویو آگیا، وزیراعظم عمران خان کا ٹوئٹ، پھر ٹرمپ کا ٹوئٹ، پھر عمران خان کا ٹوئٹ، کس طریقے سے آپ دیکھ رہے ہیں، پاکستان اور امریکا کے تعلقات کیسے آگے بڑھیں گے؟شاہ محمود قریشی: پاک امریکا تعلقات آگے بڑھانا دونوں ملکوں کی ضرورت ہے، پاکستان نے بے پناہ تعاون کیا ہے جسے امریکا خود بھی گاہے بگاہے مختلف نشستوں اور مختلف آفیشل و سیاسی میٹنگوں میں تسلیم کرتا رہا ہے، افغانستان میں دنیا کے دیگر ممالک بھی ایساف افواج کا حصہ رہے ہیں ان سب نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں افغانستان میں جو پیشرفت ہوئی اس میں پاکستان کا اہم کردار ہے، دنیا تسلیم کررہی ہے کہ پاکستان نے جتنی جانی قربانیاں دی ہیں شاید ہی کسی اور ملک نے دی ہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا نے ہماری مالی امداد کی لیکن ہم نے جو مالی قیمت چکائی وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، پاکستان کو 20ارب ڈالر ملے تو 125ارب ڈالر کے ہمارے نقصان بھی ہوئے، اس کے علاوہ انفرااسٹرکچر کا نقصان ہوا، ہمارے قبائلی علاقے بری طرح متاثر ہوئے لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی، پاکستان نے امریکا کو گرائونڈ سپورٹ دی اور لائنز آف کمیونیکیشنز بحال رکھیں اورا نہیں راستہ دیا۔شاہزیب خانزادہ: یہ ساری باتیں درست ہیں، پہلے بھی بدمزگی ہوگئی تھی جب ٹرمپ آئے انہوں نے پہلی تقریر کی اور اس وقت نواز شریف کی حکومت تھی،پومپیو آئے تو آپ نے کہا کہ اب معاملات reset ہوگئے ہیں اور یہاں سے مثبت انداز میں آگے بڑھیں گے، آج ٹوئٹر پر جو کچھ ہوگیا وزیراعظم اور ٹرمپ کے درمیان اب کیسے آگے بڑھیں گے؟شاہ محمود قریشی: پاکستان اور امریکا کےreset تعلقات دونوں ملکوں کی ضرور ت ہے، جذبات سے ہٹ کر حقائق کی بات کروں گا، reset صرف پاکستان کی ہی نہیں امریکا کی بھی ضرورت ہے، امریکا خود اعتراف کررہا ہے کہ افغانستان کے امن کے مسئلہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ہے اور اس کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا، اس سیاسی حل تلاش کرنے کیلئے میز پر آنا اور مل بیٹھنا ہوگا اور پاکستان اپنا کردار ادا کرے، پاکستان کے کردار کا آج بھی وہ نہ صرف تعین کررہے ہیں بلکہ اس کے طلبگار بھی ہیں اور پاکستان تعاون کر بھی رہا ہے۔شاہزیب خانزادہ: جہاں یہ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، چاہے رشیا کے اندر ہوں جہاں، امریکا، پاکستان بھی موجود ہوں، قطر کے ڈائیلاگ ہوں، پاکستان کی طرف سے طالبان لیڈر کی رہائی کا معاملہ ہو اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ میسیج آرہا ہے اور وزیراعظم پاکستان جواب دے رہے ہیں، تو diplomatically کیونکہ ظاہر ہے ٹرمپ کے بارے میں ان کے اپنے اتحادی نیٹو ممالک بھی کہتے ہیں کہ وہ ایک reckless آدمی ہے، خود امریکی میڈیا کہتا ہے کہ وہ ایک reckless آدمی ہے، کبھی ٹوئٹ کردیتے ہیں کبھی انٹرویو دیتے ہیں، آپ diplomatically satisfied ہیں جو ہمارے وزیراعظم نے جواب دیا؟شاہ محمود قریشی: وزیراعظم نے ریکارڈ کو درست کرنے کی کوشش کی ہے، ہمارا مقصد ان سے الجھنا نہیں ہے ، ہمارا ایک مشترکہ مقصد ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو، یہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی بھی ضرورت ہے، اس مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کیلئے پاکستان اور امریکا کو ایک دوسرے کا تعاون درکار ہے، امریکا کو کوئی شک نہیں کہ اس وقت افغانستان میں بے پناہ چیلنجز ہیں، مشکلات میں ہے، وہاں اتنا پیسہ خرچ کرنے کے باوجود، اتنے سالوں کی موجودگی کے باوجود انہیں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، اب وہ ان چیلنجز کی وجوہات کیا ہیں، صرف یہ کہہ دینا کہ پاکستان ہی ان کوتاہیوں کا ذمہ دار ہے یہ حقائق کے برعکس ہوگا۔