پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ماڈل اور انسانی حقوق کی کارکن کامی سڈ سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کے الزامات کی زد میں ہیں اور اُن کے بارے میں پوسٹ کرنے والوں کو کامی سڈ کی جانب سے دھمکی آمیز پوسٹس بھی وائرل ہو رہی ہیں۔
پاکستانی خواجہ سرا ماڈل پر منال بلوچ نامی ایک سوشل میڈیا صارف کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت کسی ریپسٹ کا ساتھ نہیں دینا چاہئے ، چاہے وہ ’کانز‘ میں حصہ کیوں نہ لے چکے ہوں۔
منال بلوچ نے لکھا کہ کامی سڈ ایک ریپسٹ ہے اور میری پوسٹ اُن کے متعلق یا کانز کے متعلق نہیں ہے، مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا کے کامی نے کسی کو دھمکایا ہو۔
منال نے اپنے اور کامی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے اور ساتھ میں لکھا کہ جو دوسروں کا جنسی استحصال کرتے ہیں کسی بھی صورت اُن کا ساتھ نہیں دینا چاہئے، ریپسٹ کی کوئی جنس نہیں ہوتی۔
ایک اور سماجی کارکُن شمائلہ شاہانی نے بھی کامی سڈ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے لکھا کہ کامی سڈ نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر درجن سے زائد خواجہ سراؤں کا جنسی استحصال کیا ہے اور جب سے یہ خبر خواجہ سرا کمیونٹی سےباہر آئی ہے اور عورت مارچ میں شامل ہو گئی ہے، کامی سڈ سبھی کو دھمکیاں دے رہی ہیں جو بھی اُ ن کےمتعلق بات کر رہا ہے۔
شمائلہ شاہانی نے مزیدلکھا کہ میں کامی سڈ کو بتانا چاہتی ہوں کے اب یہ بات راز نہیں رہی سب اُن کے بارے میں جان چکے ہیں، اب اس کے بارے میں بات کی جائے گی۔