• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پیپلز پارٹی کی 52برسوں پر محیط جدوجہد پاکستان کو پُرامن، خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنانے سے عبارت ہے اور یہ سب مضبوط حقیقی جمہوری نظام کے بغیر ناممکن ہے کیونکہ جمہوریت ہی پُرامن معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔ آج پاکستان کی واحد وفاقی سیاسی جماعت کی قیادت اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ میں ہے۔ بلاول بھٹو پاکستان کے نوجوانوں کی طرح پاکستان کا مستقبل ہیں، ان کی میراث قابلِ فخر ہے۔بلاول بھٹو عظیم نظریاتی میراث کے امین ہیں۔ جمہوریت، مساوات اور عوامی حقوق کی جدوجہد ہی شہید ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بےنظیر بھٹو اور ہزاروں شہدا کا ورثہ ہے۔ بلاول بھٹو کو ادراک ہے کہ اس عظیم میراث کو آگے بڑھانے کیلئے انتھک جدوجہد لازم ہے۔ وہ پاکستان کے مسائل کو بھی جانتے ہیں اور اُن کے حل کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

بلاول بھٹو کے مخالفین کے پاس نہ کوئی نظریہ ہے نہ کوئی پالیسی اور نہ ہی کوئی سیاسی تاریخ اور میراث، مخالفین پر گند اچھالنے کے علاوہ اپنی ذات کی خوبیاں تو موجود نہیں، ایک انتقامی جذبہ ضرور ہے کہ سب کو قید کرو اور نازی راج کو موقع دو۔ اس مایوس کن صورتحال میں ایک آواز نے پاکستان کے باشعور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے کہ کیسے پیپلز پارٹی نے روزگار دے کر کسانوں کو خوشحال کرکے اور لوگوں کو بیرون ملک بھیج کر روٹی کپڑا اور مکان کے وعدے کو آگے بڑھایا، ان کی بےنظیر ماں نے تعلیم، صحت اور سب کو کام کے عزم کو آگے بڑھانے اور ایک جمہوری پاکستان کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ ہر غم و الم سہنے کے باوجود وہ انتقام کی بات نہیں کرتا، وہ اپنے بدترین مخالفین کے برے وقت پر خوشیاں نہیں مناتا بلکہ ناانصافی کے خلاف آواز اُٹھاتا ہے، وہ عوام کو اُمید دلاتا ہے کہ اس کے باوجود کہ میری ماں دہشت گردی کا شکار ہوئی، پاکستان کی ساری مائیں میری مائیں ہیں اور میں اُن کے جگر گوشوں کو اس عفریت سے بچائوں گا۔

وہ غربت و جہالت جیسے دشمن کے خلاف لڑنے کی بات کرتا ہے، ہر پاکستانی کے لئے بھوک و بے چارگی سے نجات، غریب طبقات کے لئے موزوں رہائش اور صاف پانی کی فراہمی اُس کا خواب ہے۔ پاکستان کے سب سے نوجوان رہنما کی نظر 60فیصد نوجوانوں کا مستقبل سنوارنے پر ہے۔ وہ تعلیم کے بجٹ میں اضافے، نصاب میں اصلاحات و جدت کے ذریعے نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنا چاہتا ہے۔ نوجوان بلاول بھٹو عوام کے سامنے ایسی معیشت کی تعمیر نو کی بات لایا ہے جس میں معاشی مساوات کی بات ہو، جہاں ریاست اپنے وسائل کا رخ مفلوک الحال طبقات کی طرف موڑے۔ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی توسیع، بےنظیر کارڈ، تخفیفِ غربت پروگرام اور بہت سے دوسرے پروگراموں کے ذریعہ معاشی مساوات کا نظام قائم کرنا، مزدوروں اور کسانوں کیلئے اپنی روایات کے مطابق انقلابی پروگرام بلاول بھٹو کی ترجیح ہے۔

بلاول بھٹو اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے مسائل کیلئے آگے بڑھ رہا ہے۔ اُس کی نظر پاکستان کے مسائل پر ہے۔ آبی ذخائر کی ضرورت کے علاوہ وہ تجارت و صنعت کی تشکیل نو اور توانائی کے شعبہ میں بہتری کیساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کا واضح پروگرام رکھتا ہے جبکہ ریاست کے زیر ملکیت اداروں کی بحالی کیلئے، ٹیکس کاری میں اصلاحات اور سول سروس میں جامع اصلاحات بلاول بھٹو کے پروگرام کا حصہ ہیں۔ جمہوریت کے استحکام کے لئے بلاول بھٹو عوام اور اداروں کے درمیان تعلقات کی ہم آہنگی کا داعی ہے اور سچائی و مفاہمت کا کمیشن بنانے کا خواہشمند۔ بلاول بھٹو اپنے سیاسی مخالفین کو راہ سے ہٹانے کے بجائے بلاامتیاز اور شفاف احتساب کا قائل ہے۔ وہ اٹھارہویں ترمیم پر مکمل عملدرآمد کے ذریعہ وفاق کی طرف سے یکطرفہ فیصلوں کے رجحان کاخاتمہ چاہتے ہیں۔ جس میں فاٹاسابقہ،گلگت، بلتستان اور آزاد کشمیر کی این ایف سی ایوارڈ میں شمولیت شامل ہیں۔

خواتین، اقلیتوں، معذوروں یا بچوں کے حقوق کا معاملہ ہو، بلاول بھٹو سے زیادہ دلیر اور توانا آواز ان معاملات میں کوئی اور نہیں ہو سکتی، لہٰذا بنیادی حقوق کے نفاذ کے لئے بلاول بھٹو پُر عزم ہیں۔ چیئرمین بلاول ہی واحد رہنما ہے جو دنیا میں اپنا جائز مقام لینے کیلئے متحرک، جامع اور دور اندیش خارجہ پالیسی کی بات کرتا ہے۔ ان کے نزدیک ہماری ریاست تو 70سال کی کم عمر ریاست ہے مگر ہماری تہذیب اور ثقافت صدیوں پر محیط ہے اور ہمارا ورثہ ہی ہمارا مستقبل ہے۔ کئی لوگوں کیلئے سیاسی جدوجہد شاید ایک رسم ہو لیکن بلاول بھٹو کیلئے یہ اُس کی نسلوں کے مشن کی تکمیل کا راستہ ہے۔ اُس کی زندگی کا مقصد اپنی ذات کی ترویج نہیں بلکہ اپنی بےنظیر ماں کے عوام سے وعدوں کی تکمیل سے منسوب ہے۔ جو پُرامن، خوشحال، ترقی پسند اور باوقار پاکستان کا خواب ہے۔ آئیں! نفرت کی آوازوں کو چھوڑ کر محبت و امن کے پیغام کا ساتھ چلیں اور ناامیدی کے اندھیروں سے نکلنے کے لئے بلاول سے اُمید سحر کی بات سنیں۔

جگر دریدہ ہوں چاکِ جگر کی بات سنو

الم رسیدہ ہوں دامانِ تر کی بات سنو

شکستہ پا ہوں ملالِ سفر کی بات سنو

سحر کی بات اُمیدِ سحر کی بات سنو

تازہ ترین