• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سلیم اللّٰہ صدیقی
سلیم اللّٰہ صدیقی | 15 اکتوبر ، 2019

روزنامہ جنگ کا گزشتہ 72 برسوں کا سفر

مقبول و معتبر، اردو میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے ’روزنامہ جنگ‘ کو پاکستان میں شائع ہوتے ہوئے آج 72 برس ہوچکے ہیں۔ دُنیا بھر میں پاکستان کی شناخت ’جنگ‘ کراچی، راولپنڈی، کوئٹہ، لاہور ، ملتان اور لندن سے بیک وقت شائع ہورہا ہے۔

ان گزرے برسوں کے ان گنت یادگار واقعات کے گواہ ’جنگ‘ نے ذمہ دارانہ صحافت کرتے ہوئے اپنی قوم، سیاست، ثقافت، قدروں کو دُنیا بھر میں مثبت انداز میں پیش کیا ہے۔

اس دوران اخبار نے تمام اہم ملکی و غیرملکی واقعات کو قلم بند کیا اور ملکی مسائل کےحل کے لئے بے لاگ تبصرے مباحثے بھی شائع کیے۔

پاکستان میں جدید اردو صحافت کا سپہ سالار اخبار صحافتی میدان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ہر نئی ٹیکنالوجی کو اپنا کر اخبار کو ہر دور سے ہم آہنگ کرنے کی کوششوں میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔

روزنامہ جنگ کا اجراء

روزنامہ جنگ کا اجراء قیام پاکستان سے قبل دہلی سے ہوا۔ تحریک پاکستان کا زمانہ تھا جنگ اس دور میں مسلمانان برصغیر کی آواز بنا۔ یہ ہی وجہ تھی کہ اپنی خبروں اور اداریوں کے سبب جلد ہی انگریز سرکار کی نظر میں معتوب ٹھہرا۔

1941 میں چیف کمشنر دہلی نے ستمبر سے دسمبر 1941 کے دوران دہلی سے شائع ہونے والے انتہاپسند اخبارات کی سہ ماہی رپورٹ ارساں کی جس میں روزنامہ جنگ 16ویں نمبر پر تھا۔

14اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آگیا تو تحریک پاکستان اور مسلم لیگ کا ترجمان اخبار ہونا ہندوستانی حکومت کے لیے جرم قرار پایا، گوکہ قیام پاکستان کے بعد بھی دہلی سے اخبار کی اشاعت جاری تھی لیکن صورتحال کی سنگینی بھی ساتھ بڑھ رہی تھی۔ اور پھر آخر کار دسمبر 1947 میں لال کنواں دہلی میں قائم اخبار کے دفتر پر حکومت دہلی نے قبضہ کرلیا۔

ان ہی بڑھتی مشکلات کے سبب میر خلیل الرحمٰن نے پاکستان کے پایہ تخت کراچی سے روزنامہ جنگ نکالنے کا فیصلہ کیا۔ جنگ کا کراچی سے اجراء چودہ اکتوبر 1947 کو نوزائیدہ مملکت پاکستان کے پہلے دارلخلافہ کراچی سے بطور شام کا روزنامہ اپنی اشاعت کا آغاز کیا۔

اس زمانے میں اخبار میں تاریخ ایک دن آگے کی تحریر کی جاتی تھی۔ اسی وجہ سے اخبار میں تاریخ 15اکتوبر 1947درج کی گئی۔

ادارہ تحریر میں میر خلیل الرحمٰن اور غازی انعام نبی پردیسی درج تھا۔ پہلا شمارہ چارصفحات پر مشتمل تھا۔ اخبار کی لوح اخبار کے بالائی حصے کے درمیان شائع کی گئی۔

کارٹون اور تصویر کی اشاعت کا آغاز

19اکتوبر کو اخبار نے پہلی مرتبہ صفحہ دو پر تین کالمی کارٹون شائع کیا تاہم کارٹون کی باقاعدہ اشاعت 29 نومبر 1947 سے شروع ہوئی۔

22 نومبر1947 کو اخبار کے صفحہ چار پر پہلی مرتبہ ایک تصویر شائع ہوئی، یہ یادگار تصویر ملکہ برطانیہ الزبیتھ جو اس وقت شاہی جاں نشین تھی کی شادی کے حوالے سے تھی۔

جنگ کی صبح سے اشاعت کا آغاز

شام کے اخبار کے متعلق عمومی طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے مزاج میں سنسنی خیزی، تفریح طبع کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے، تاہم جنگ کا مزاج اس کے بالکل برخلاف رہا، اخبار نے ابتدا سے ہی قومی مسائل نمایاں کیے۔

نوزائیدہ مملکت میں ادارے بن رہے تھے،آبادی کا انخلا اور مہاجرین کی آبادکاری ریاست کے مسائل مصائب غرض بڑا مشکل وقت تھا۔ اخبار ان نامساعد حالات کو روز کی بنیاد پر قلم بند کررہا تھا۔

عوامی نبض پر ہاتھ رکھنے سے اخبار تیزی سے مقبول ہونے لگا۔ یہی وجہ تھی کہ میر خلیل الرحمٰن نے فیصلہ کیا کہ اخبار کو شام کے بجائے صبح کو شائع کیاجائے۔

دو فروری 1948 وہ دن جب روزنامہ جنگ کراچی پہلی مرتبہ صبح کو شائع ہوا۔ مقامی چھ پیسے قیمت اور چھ صفحات پر مشتمل اخبار کا لے آؤٹ اسی انداز میں تھا۔

لو ح پر مینجنگ ایڈیٹر میرخلیل الرحمٰن، نیوز ایڈیٹر یوسف صدیقی ادارہ تحریر میں انعام بنی پردیسی اور رئیس امروہوی درج تھا۔ صبح کی اشاعت کے ساتھ ہی ادارتی صفحے پر روزانہ اداریوں کے ساتھ کارٹون اور قطعات بھی شائع ہونے لگے۔

ہفتہ وار ایڈیشن کی روایت کا آغاز

تیس مارچ 1948 کو اخبار نے پہلی مرتبہ اپنے ہفتہ وار ایڈیشن کا آغاز کیا۔ دن اتوار کا تھا قیمت دو آنے رکھی گئی۔ صفحات کی تعداد دس تھی۔ جس میں تین صفحات خبروں اور ادارے پر جبکہ اول و آخر صفحہ بلیک اینڈ وائٹ تصویروں پر مشتمل تھا، تصویری اشاعت کا یہ سلسلہ اخبار میں پہلی مرتبہ شروع ہوا۔

یکم اپریل 1948 کو اخبار نے ایک عرصے تک روزانہ شائع ہونے والے سلسلے باتصویر ٹارزن کی کہانی کا آغاز کیا۔

جنگ کثیرالاشاعت اخبار بنا

اپنی اشاعت کے آغاز کے بعد سی اخبار مسائل کے تدارک کے لیے ان کی نشاندہی کے ساتھ اپنے قاری کو باخبر رکھنے کی مسلسل کوششوں نے صرف 9 سال میں پاکستان کا سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اخبار کی سند کا حقدار بنادیا۔

6 ستمبر 1956 کو جنگ کی لوح کے اوپر پہلی مرتبہ پاکستان بھر میں سب سے زیادہ چھپنے والا اردو روزنامہ شائع ہونے لگا۔ روزنامہ جنگ کا یہ اعزاز آج بھی قائم ہے۔

جنگ راولپنڈی کی اشاعت

اکتوبر 1958 میں ملک میں پہلی مرتبہ مارشل کا نفاذ ہوا۔ فوجی حکومت نے نئی حکمت عملی کے تحت پاکستان کے دارلخلافہ کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد میرخلیل الرحمٰن نے ضروری سمجھا کہ اخبار کو نئے دارلخلافہ سے بھی شائع جائے۔

جمعہ 13 نومبر 1959، روزنامہ جنگ راولپنڈی کے ایڈیشن کا آغاز ہوا۔ ایڈیشن اس زمانے کے تمام جدید سہولتوں سے آراستہ تھا یعنی فوٹو آفسٹ کی جدیدنظام، تمام قومی اور بین الاقوامی نیوز اور فوٹو سروسس۔ اور خبروں کی بروقت ترسیل   کے لیے کراچی اور راولپنڈی کے درمیان جدید ٹیلی پرنٹر سروس بھی قائم کی گئی۔

اردو ٹائپنگ ( مونوٹائپ) کی مد د سے اخبار کی اشاعت

جون 1961 میں جنگ نے پاکستان کی اردو صحافت میں مونو ٹائپ کی مدد سے اخبار کی اشاعت کا تجربہ کیا۔حالانکہ اس  طریقہ کار میں اخراجات کئی گنا بڑھ گئے تھے لیکن ادارہ جنگ نے اردو زبان کی ترقی کےلئےیہ کوشش کی۔جون 61 سے ستمبر 1962 تک کتابت کے ساتھ مونوٹائپ کی مکس پلیٹ کے ساتھ اخبار شائع ہوتا رہا۔ تاہم عوامی رائے اور دیگر مشکلات کے بعد یہ سلسلہ روک کر ایک بار پھر اخبار مکمل کتابت کے ساتھ شائع ہونے لگا۔

جب اشاعت نے لاکھ کا ہندسہ عبور کیا

اکتوبر 1962 تک جنگ بہت مقبول ہوچکا تھا۔ 25 نومبر 1962 کو صفحہ اول میں ادارہ کی جانب سے اشتہار شائع ہوا جس کے مطابق جنگ کراچی اور راولپنڈی کی روزانہ اشاعت ایک لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے۔

بچوں کا میگزین

دسمبر 1965 کے آخری ہفتے سے اخبار نے چھوٹے سائز کے میگزین میں بچوں کے لیے ہفتہ وار ایڈیشن کا آغاز کیا۔

روزنامہ جنگ لندن

پندرہ مارچ 1971کو روزنامہ جنگ نے لندن سے اپنی اشاعت کا آغاز کیا۔برطانیہ میں شائع ہونے والا یہ پہلا اردو روزنامہ تھاجس کا مقصد برطانیہ میں پاکستان کے حالات و واقعات کوزیادہ سے زیادہ آگاہ کرناتھا۔

جنگ کوئٹہ

اکتیس مارچ 1974 سے بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سے اشاعت کا آغاز ہوا۔

جنگ لاہور اور برقی کتابت نوری نستعلیق کاآغاز

70 کی دہائی میں اخبارکے صفحات میں رنگوں کے استعمال میں مزید جدت آئی۔1978کے بعد اخبار نے مختلف ہفتہ وار ایڈیشن کا رنگین اجرا شروع کیا۔تاہم 80 کی دہائی اخبار کےلیے بے مثال کامیابی کا سال رہا۔

جنگ لاہور

1981 میں جنگ نے چوتھے لیکن انتہائی جدید لاہور ایڈیشن کا آغاز کیا۔ جس کی خاص بات اردو صحافت کےلیے کتابت کے میدان میں بڑی کامیابی تھی۔

یکم اکتوبر1981،سے جنگ لاہور کا آغاز ہوا۔اس اخبار کی خاص بات جو اسے دیگر اخبارات سے منفرد کرتی ہے ۔یہ دنیا کا پہلا اردو اخبار تھا جو کمپیوٹر پر کمپوز ہوکر شائع ہونا شروع ہوا۔

پاکستان میں طباعت کی دنیا کا یہ انقلاب روزنامہ جنگ کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے۔لاہور ایڈیشن کے اجرا کے موقع پر اخبار نے ایک پورے صفحے کے اشتہار سے قوم کو یہ خوش خبری کچھ یوں سنائی۔

(مونو ٹائپ کی پیش کش،،لیزرکامپ کے ذریعے اردو برقی کتابت۔۔ایک عہد آفریں ایجاد جس نے پاکستان میں جنم لیا۔

مونو ٹائپ جناب احمد مرزا جمیل اور جناب مطلوب الحسن سید کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے نوری نستعلیق کرکے اردو طباعت و اشاعت کے ایک بڑے خلا کو پر کیا ہے۔

ان کے تعاون مونو ٹائپ کو اپنی لیزر کامپ مشین کے ذریعے نوری نستعلیق میں اردو کا صاف اور واضح عکس پیش کرنے کا موقع ملا۔

اس تخلیق کے ذریعےاخبارات رسائل اور تجارتی سطح پر طباعت و اشاعت کا کام مہینوں کے بجائے دنوں میں ہوسکے گا،برقی کتابت کے ذریعے لاہور سے روزنامہ جنگ کی اشاعت اس تخلیقی کارنامے کے سلسلے میں پہلا قدم ہے۔جس کے لیےمونو ٹائپ جناب میرخلیل الرحمن کو ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہے۔

80 کی دہائی میں اخبار نے کئی طرح کے کامیاب تجربے کیے ۔ہفتہ وار اقرا ،معیشت ،فلمی ،کھیل سمیت رنگین کئی خصوصی صفحات اجرا کیا جو بلاشبہ اس زمانے کی بہترین طباعت تھی۔



جنگ ملتان

سات اکتوبر2002سے جنگ کے ملتان ایڈیشن نے اپنی اشاعت کا آغاز کیا۔

جنگ ویب سائٹ

جنگ کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کو دور حاضر کی ضرورت سمجھتے ہوئے ہمیشہ اس کو اپناتے ہوئے رائج کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

دنیا بھر میں وہ لوگ جو اردو سمجھتے ہیں اورپڑھنا چاہتے ہیں اور پاکستان سے باخبر رہنا چاہتے ہیں ،ان قارئین کےلیے پاکستان سے جنگ گروپ پھر آگے آیااور 1996 کے آخر میں جنگ ویب سائٹ کا آغاز ہوا ۔

90 کی دہائی جنگ آن لائن پاکستان کا پہلا مکمل انٹرنیٹ ایڈیشن اخبار تھا۔

3فروری1997 کے انتخابات کے موقع پر جنگ کا آن لائن ایڈیشن مقبولیت میں سرفہرست تھا ۔ویب سائٹ کی یہ مقبولیت گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے۔