برص ایک جِلدی بیماری ہے، جس میں جِلدکے میلانن (Melanin) غائب ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ میلانن وہ پِگمنٹس(Pigments)ہیں، جن کی وجہ سے جِلد میں رنگت پائی جاتی ہے۔ اس مرض میںخلیے کے پِگمنٹس ختم جاتے ہیں یا پھر مزید بننا رُک جاتے ہیں۔ عام طور پر برص کی ابتدا ایک چھوٹے سفیدی مائل دھبّےسے ہوتی ہے۔
بعد ازاں یہ داغ یا دھبّے آہستہ آہستہ پورےجسم پر پھیلتےچلے جاتے ہیں،جس کے نتیجے میں مریض سخت ذہنی تنائو اور الجھاؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔ برص سے جسم کا کوئی بھی حصّہ متاثر ہو سکتا ہے۔ تاہم، یہ دھبّے اکثر ان جگہوں پر ظاہر ہوتے ہیں، جہاں سورج کی شعائیں براہِ راست پڑتی ہوں۔ مثلاً ہاتھ، کہنی، پاؤں، ہونٹ اور گردن وغیرہ۔برص کو عام طور پر تین بنیادی اقسام میں منقسم کیا جاتا ہے۔پہلی قسم، Focal vitiligo کہلاتی ہے۔
اس میں برص کے دھبّے جسم کے ایک مخصوص حصّے پر ظاہر ہوتے ہیں۔دوسری قسم،Segmental vitiligo ہے،جس میں سفیدی مائل دھبّےصرف جسم کے ایک حصّے کو نشانہ بناتے ہیں ،جب کہ Generalized vitiligoمیں پورےجسم پرسفید دھبّے نمایاں ہوجاتے ہیں۔ ویسے تو برص کا عارضہ لاحق ہونے میں عُمر اور جنس کی کوئی قید نہیں،لیکن اکثریہ مرض20سے30سال کی عُمر میں اپنا شکار بناتا ہے۔ نیز، ہر نسل کےافراد اس سےمتا ثر ہو سکتے ہیں ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہماری آبادی کے لگ بھگ 1سے2 فی صد افراد اس عارضے میں مبتلا ہیں۔
برص لاحق ہونے کی اصل وجہ کیا ہے؟ ماہرین تاحال کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔تاہم ، اب تک کی جانے والی مختلف تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ برص آٹوامیون سسٹم میں خرابی کےباعث لاحق ہوتا ہے، جس کے سبب جسم کی قوّتِ مدافعت کے عناصر جراثیم پرحملہ کرنے کی بجائے جسم کے دفاعی خلیوں ہی کو تباہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ ویسے یہ بیماری زیادہ تر اُن افراد کو متاثر کرتی ہے، جن کی قوّتِ مدافعت کم زور ہویا جو تھائی رائیڈ ڈیزیز(Thyroid Disease)کا شکار ہوں۔علاوہ ازیں، بعض کیسز میں برص کی وجہ موروثیت بھی ہے۔
بہرحال، اب تک ہونے والی کوئی بھی تحقیق یہ ثابت کرنے سے قاصر ہے کہ مرض لاحق ہونے کی حتمی وجہ کیا ہے،جب کہ ایسا کوئی طریقۂ تشخیص بھی دریافت نہیں کیا جاسکا ، جس کی بدولت یہ معلوم ہوسکے کہ آیا برص کا داغ یا دھبّا مزیدپھیلےگا یا پھر ایک ہی جگہ پر رہے گا۔برص ہرگز تکلیف دہ مرض نہیں، البتہ اس کے ذہنی اور نفسیاتی اثرات ضرور مرتّب ہوتے ہیں۔عام طور پرمرض کی تشخیص طبّی معائنے(Clinical Examination) کے ذریعے کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ ہر سفیدداغ یا دھبّا برص کا نہیں،کیوں کہ چند اور جِلدی امراض کی ابتدا بھی سفید دھبّوں ہی سے ہوتی ہے۔جیسےPityriasis alba اورTinea versicolor۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میںبرص سے متعلق کئی ایسے تصوّرات پائے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے دور پرے کا بھی تعلق نہیں۔ جیسےبعض افراد کا ماننا ہے کہ یہ مرض لاعلاج ہے،جو درست نہیں ۔یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ جدید طریقۂ علاج کی بدولت یہ قابلِ علاج مرض ہے اور برص کے زیادہ تر مریضوں کو علا ج کے اچھے نتا ئج ملتے ہیں۔ اسی طرح یہ کہنا کہ مرض سے شفا کے لیےاستعمال کی جانے والی ایک مخصوص دواجگر متاثر کرتی ہے، اس میں بھی قطعاً کوئی صداقت نہیں۔
بعض افراد کے مطابق برص لاحق ہونے کا سبب مچھلی کھانے کے بعد دودھ کا استعمال ہے، تو یہ بھی درست نہیں۔ ماضی کی نسبت اب برص کے کئی جدید طریقۂ علاج مستعمل ہیں۔جیسےUVB Narrow Band Therapy،دورِحاضر کا ایک جد یدطریقۂ علا ج ہے، جو طبّی اعتبار سےخاصا مؤثر اور سو فی صد مثبت نتائج کا حامل ہے، جب کہ ہر طرح کے مضر اثرات سے بھی پاک ہے۔
اس میں کسی قسم کی دوا استعمال نہیں کی جاتی کہ یہ ایک فوٹو تھراپی مشین ہےاور اس کا استعمال اس قدر سہل ہے کہ گھر میں بھی باآسانی کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح بعض کیسز میں سرجیکل ٹریٹ منٹ(Surgical Treatment) بھی تجویز کیا جاتا ہے۔
اس طریقۂ علاج میں Autologous Skin Grafts کے ذریعے ماہرمعالج متاثرہ فرد ہی کے جسم سے صحیح جِلد کا کچھ حصّہ لے کر سفید دھبّے کی پیو ند کاری کرتا ہے۔علاوہ ازیں، ایک اورطریقۂ علاجAutologous Melanocyte Transplant ہے،جس میں معالج مریض کی جِلدکے نارمل پِگمنٹ کا نمونہ حاصل کرکے لیبارٹری ڈش(Laboratory Dish)میں محفوظ کرتا ہے،تاکہ اس میںSpecial Cell Culture Solutionڈال کر Melanocytesکی افزایش کی جاسکے اور پھر مطلوبہ نتائج کے بعد اسے سفید دھبّوں میں داخل(inject)کیا جاتا ہے،جس سے سفید دھبّے ٹھیک ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔واضح رہے کہ یہ طریقۂ علاج دُنیا بھر کے بہت کم طبّی اداروں میں دستیاب ہوتا ہے۔
(مضمون نگار،معروف ڈرما ٹولوجسٹ ہیں اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی ڈائی بیٹک سینٹر،کراچی سے منسلک ہیں)