فرینکفرٹ: مارٹن آرنلڈ
یورپ کے اعلیٰ مالیاتی نگران نے اپنے بینکوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ رواں سال کے بونس کی ادائیگیوں پر ’’انتہائی اعتدال پسندی‘‘ کا مظاہرہ کریں اور متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ ادائیگیوں میں تحمل کا مظاہرہ نہیں کرتے وہ مداخلت کریں گے۔
یورپی مرکزی بینک کے نگران بورڈ کی سربراہی کرنے والے اندریا انیریا نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بینک بونس کو محدود کریں گے اور کارروائی کی ضرورت سے گریز کریں گے۔تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں یہ کردار ادا کرنا پڑا تو کریں گے۔
اندریا انیریا نے فنانشل ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ سرمائے کے تحفظ کی سوچ میں جو کہ ہم بینکوں کو سکھانے کی کوشش کررہے ہیں ،میرا خیال ہے کہ ہم انہیں متغیر مشاہرے پر انتہائی اعتدال پسندی کی مشق کی توقع کریں گے۔
یوروزون کے چند بینکوں نے بونس میں کمی کا قدم پہلے ہی لے لیا ہے،جس میںاسپین کابی بی وی اے بھی شامل ہے،جس نے پیر کو کہا کہ اس کے اعلیٰ سطح کے مینیجرز نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سال متنوع معاوضے کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جبکہ مرکزی بینکار پراعتماد ہیں کہ دو ہزار آٹھ کے مالیاتی بحران کے مقابلے میں بینکاری کا نظام بہت بہتر حالت میں ہے۔انہیں خدشہ ہے کہ اگر قرض دہندہ کاروباری ادارے کاروبار اور گھرانوں کو قرض دینے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں تو اقتصادی بدحالی طول پکڑ سکتی ہے۔
جمعہ کے روز ای سی بی نے یوروزون کے تمام 117 بینکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ کم سے کم اکتوبر تک منافع کی ادائیگیوں کو منجمنداور شیئرز کی واپس خریداری پر نگرانی رکھے ہوئے ہے،اس اقدام کے تحت قرض دہندگان کو 30 ارب ڈالر کے سرمائے کی بچت کی اجازت ہوگی۔
ایک ہفتہ پہلے اس نے کہا تھا کہ 120 ارب یورو ، نئے قرضے دینے کی تقریبا18 ٹریلین ڈالر کی گنجائش کے مساوی سرمایہ قابل استعمال کرکے بینک مختلف سرمائے اور لیکویڈیٹی بفرز کھاسکتے ہیں۔
مسٹر انیریا نے کہاکہ سرمایہ محفوظ ہے اور کاروباری اداروں اور گھروں کو قرض فراہم کرنے کیلئے بینکوں کی فائر پاور میں اضافے کی خاطر بفرز کوجاری کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای سی بی کے پاس بینکوں کو احکام دینے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے کہ ان کے ہائبرڈ قرض والے آلات جیسے متبادل درجے کے ایک یا دو درجے کی سیکیورٹیز پر سود کی ادائیگی معطل کردی جائے۔
بینکاری کے ذمہ داران انضباطی اداروں سے دو ہزار آٹھ کے بعد کے بحران کے متعدد قواعد میں نرمی یا تاخیر کے لئے سخت کوشش کررہے ہیں جن کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ کریڈٹ کو برقرار رکھنے کی قابلیت میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے کیونکہ وبائی بیماری کی وجہ سے مالی اور اقتصادی افراتفری پھیل رہی ہے۔
ان سے بونس پر قابو رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے مسٹر انیریا نے واضح کیا کہ ان کے نگران بینکوں کے ملازمین سے اس بوجھ کو بانٹنے کی توقع کرتے ہیں۔
اس سے یورپ میں ہزاروں بینکروں میں عدم اطمینان پیدا ہونے کا امکان ہے جو سالانہ بونس کو اپنی تنخواہوں کے مجموعی پیکٹ کے ایک بڑے حصے میں شمار کرتے ہیں اور پہلے ہی اپنے امریکی حریفوں سے بھی کم معاوضہ وصول کرنے کی شکایت کرتے ہیں۔
2017 میں یورپ میں 4،850 سے زیادہ بینک ملازمین نے دس لاکھ یورو سے زیادہ کمایاتھا، جس میں سے متغیر معاوضے صرف نصف سے زیادہ ہیں۔ یہ آخری سال ہے جس کے لئے یوروپی بینکنگ اتھارٹی سے اعداد و شمار دستیاب ہیں۔ایک ملین کمانے والوں کی تقریباََ تین چوتھائی برطانیہ میں مقیم تھے اور یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے یورو زون پرمبنی بینکوں کیلئے کام کرتے ہیں۔
2019 کے آغاز تک یورپی بینکنگ اتھارٹی کے سربراہ رہنے والےمسٹر انیریا نے کہا کہ بینکوں کو عجیب صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ انہیں پریشانی کی علامات کیلئے اپنے صارفین کی مسلسل نگرانی کرنی پڑی جبکہ اگر حکومت نے قرض کی ادائیگی میں مہلت کا اعلان کیا تو انہیں تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے جیساکہ اٹلی اور اسپین نے حال ہی میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر رکن ریاستوں نے قرض میں مہلت متعارف کرائی،اگر پوری معیشت کو ساتھ لے کر چلنا ہے تو صرف یہ معقول ہے کہ بینکوں نے ان قرضوں کو فوری طور پر (اصولی اور سود)ادائیگیوں کے مطالبے کی بجائے انجماد میں ڈال دیا جائے۔تاہم انہوں نے مزیدکہا کہ کب کسی قرض کو غیراجرائی کرنےکے درجے میں ڈالنے اور دفعات عائد کی تعریف سے بینکوں کو دوسری طرف موڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ ایک باریک فرق ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ درجہ بندیو برقرار رکھا جائے،جب کوئی قرض غیر اجرائی ہوتا ہے تو اسے غیراجرائی کے طور پر ریکارڈ کرنا پڑتا ہے۔ہم جو کوشش کررہے ہیں وہ بینکوں کی بیلنس شیٹس اور ان کے سرمائے پر پڑنے والے اثرات کو خاموش کرانا ہے۔
مسٹر انیریا نے کہا کہ اب بینکوں کو دی جانے والی بہت سی ریگیولیتری نرمی کو جان بوجھ کر اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ وہ کسی بحران میں مزید سانس لینے کی گنجائش فراہم کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ابھی اس پر پوری طرح سے گرفت ہوچکی ہے۔مارکیٹوں میں اگر کوئی بینک اپنے بفرز کا استعمال کررہا ہے تو یہ ایسی چیز ہے جسے منفی دیکھا جاتا ہے۔میرے خیال میں مارکیٹس کو کسی بحران میں معمول کے مطابق رہنا چاہئے۔
مسٹڑ انیریا نے سے پوچھا گیا کہ آیا ای سی بی بینکوں کے لئے زیادہ مراعات دے سکتا ہے،تو انہوں نے کہا کہ ہم بہت کچھ کرچکے ہیں۔ میرے خیال میں ہم نے بہت گنجائش پیدا کی ہے اور ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم لچکدار اور عملیت پسند ہیں۔پھر بھی انہوں نے مزید کہا کہ ایسی غیرمعمولی صورتحال میں ، ابھی جو کچھ بھی میں کہوں گا، مجھے خطرہ ہے کہ کچھ مہینوں میں بالکل مختلف کہہ رہا ہوں۔