• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کووڈ,19 وائرسز کا ایک خاندان ہے، جو نزلہ زکام کا سبب بنتا ہے اور بعض کیسز میں نظامِ تنفس کو شدید متاثر کرکے نمونیا جیسی علامات ظاہر کرتا ہے۔کورونا وائرس نے براہِ راست انسان کو متاثر نہیں کیا، بلکہ یہ وائرس پرندوں اور جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔تاہم، اب اس کی ہئیت میں تبدیلیاں واقع ہونے کے سبب یہ پہلے کی نسبت زیادہ طاقت وَر ہوچُکا ہے۔ کورونا وائرس کم زور قوّتِ مدافعت کے حامل افراد خصوصاًعُمر رسیدہ افراد کو جلد نشانہ بناتا ہے۔چوں کہ کورونا وائرس پر تحقیق کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور ماہرین اس کھوج میں ہیں کہ یہ وائرس کھانسنے،چھینکنے اور چُھونے کے علاوہ اورکن کن ذرائع سے پھیل سکتا ہے، تو حال ہی میں یہ تحقیق بھی سامنے آئی ہے کہ اس وائرس سے متاثرہ مریض اپنے آنسوؤں کے ذریعے بھی دوسرے فرد کو متاثر کرسکتا ہے۔ 

یعنی مریض کےآنسو یا کسی ایسی سطح کو چُھونا، جہاں آنسو گرا ہو، اس وائرس کی منتقلی کاذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ جس فرد کی آنکھیں سُرخی یا گلابی مائل ہوں، وہی کووڈ19 کا شکار ہو، البتہ ماہرینِ صحت کا خیال ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ایک سے3 فی صد مریضوں میں سُرخی یا گُلابی مائل آنکھیں، اورآشوب چشم کی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔ ویسے تووائرس سے زیادہ تر متاثر ہونے والے اعضاء میں ناک، کان، گلااور پھیپھڑے شامل ہیں۔تاہم، بعض کیسزمیں آنکھیں بھی متاثر ہو تی ہیں۔

ماہرین نے اس قیاس پر بھی تحقیق کی ہےکہ کیا یہ وائرس ہوا کے ذریعے بھی پھیلتا ہے؟ تو اب تک کی تحقیقات میں ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے ۔گرچہ عالمی ادارۂ صحت اوردُنیا بَھر کےمتعدد ماہرینِ صحت اس عالمی وبا کے بارے میں مزید جاننےکے لیے مسلسل تحقیق میں مصروف ہیں۔تاہم،ان سب کا متفقہ طور پر یہی کہنا ہے کہ کووڈ19کے پھیلاؤ سے محفوظ رہنے کے لیےضروری احتیاطی تدابیرہی اختیار کی جائیں۔مثلاً اپنے ہاتھوں کو جراثیم کُش صابن یا لیکوئیڈ سےکم از کم20سیکنڈ تک دھوئیں۔ خاص طور پر کھانے سے قبل، چھینکنے، کھانسنے یا ناک صاف کرنے کے بعد۔اگر آپ کسی ایسی جگہ پرہوں، جہاں ہاتھ دھونے کی سہولت میسّر نہ ہو، توسینی ٹائیزر استعمال کریں، جس میں کم از کم 60 فی صد الکحل شامل ہو۔ اپنے چہرے کو چُھونے سے گریز کریں،خصوصاً آنکھوں، ناک اور منہ سے ہاتھوں کو ہر صُورت دُور رکھیں۔ کھانسنے یا چھینکنےکے لیے چہرے کو اپنی کہنی یا ٹشو سے ڈھانپیں۔ ٹشو پیپر استعمال کے بعد فوراً پھینک کر ہاتھ دھولیں۔

بیمار افراد سے قریبی رابطے سے گریز کریں۔ اگرکسی فرد کو سانس کا انفیکشن ہو تو اُس سے کم از کم 6 فٹ دُور رہیں۔ اپنے گھروں میں عام طور پر چُھونے والی سطحوں اور اشیاء جیسے دروازے، کھڑکیاں ، کرسی اور میز وغیرہ کو جراثیم کُش محلول کےذریعے صاف کریں۔زیادہ پانی پئیں،متوازن غذا اور موسمی پھل استعمال کریںاورکچھ دیر کے لیے دھوپ میں بھی بیٹھیں کہ اس سے قوّتِ مدافعت بہترہوتی ہے۔صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں،رش کی جگہ جانے سے گریز کریں،گھر سے باہر جائیں،تو ماسک استعمال کریں۔اصل میں ماسک پہننے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی دوسرا بیمار فرد اگر کھانسے یا چھینکے ،تو اس کے منہ سے خارج ہونے والے لعاب کے ذرّات سے محفوظ رہاجاسکے۔ماسک پہننے سے قبل ہاتھ اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔

ماسک کو بار بار ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔علاوہ ازیں،اگرکوروناوائرس سے متاثرہ مریض کے پاس جانا ہوتو حفاظتی عینک، میڈیکل گاؤن، دستانے اور ماسک لازماًاستعمال کیا جائے۔دیکھاگیا ہے کہ کئی افراد جو عام نزلہ زکام کا شکارہیں، وہ بھی اسکریننگ کروا رہے ہیں۔تو اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے تمام مریضوں کی اسکریننگ نہ کی جائے۔ تاہم،سائنس دان اور طبّی ماہرین کورونا وائرس کی جانچ کے پیمانے پر نظرِثانی پہ متفق ہیں ،جن کی بنا پرایسےافراد کا تعین کیا جاسکے گا کہ جن کی لازماً اسکریننگ ہونی چاہیے۔عمومی طور پراگر کسی کوکھانسی یا سانس کا کوئی عارضہ لا حق ہو یا حال ہی میں کسی نےایسے علاقے کا سفرکیا ہو، جہاں یہ وبا پھیلی ہو،تووہ کورونا وائرس کا مشتبہ ہو سکتا ہے،لہٰذا اس کی اسکریننگ ضروری ہے۔

( معروف ماہرِ امراضِ چشم ہیں اور واپڈا ٹیچنگ اسپتال، لاہور میں کنسلٹنٹ آئی سرجن اور سربراہ شعبۂ آپتھالومولوجی کے فرائض انجام دے رہے ہیں)

تازہ ترین