• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو کوئلہ پلانٹس 30سال میں 483؍ ارب روپے کا منافع کمائیں گے، سرکاری رپورٹ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاور سیکٹر کے آڈٹ، گردشی قرضے کے مسئلے کے حل اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری کے حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی کی 296؍ صفحات پر مشتمل رپورٹ، جو حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی ہے، میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ حکومت میں پورٹ قاسم کراچی اور ساہیوال میں سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے بجلی تیار کرنے والے آزاد ادارے (انڈپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) یعنی آئی پی پیز منصوبوں کی اضافی سیٹ اپ لاگت اور اندرونی ریٹرن ریٹ کی مد میں آئندہ 30؍ سال کے دوران 483.64؍ ارب روپے کا اضافی منافع کمائیں گے جس کی اجازت انہیں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) نے دی ہے۔ چینی اور قطری کمپنیوں نے ان پلانٹس میں علیحدہ علیحدہ سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹرنل ریٹرن ریٹ کی منظوری 2015ء کی پاور پالیسی میں دی گئی تھی اور سی پی پی اے نے اس کی خلاف ورزی کی، یہ بات سامنے آئی کہ ہے کہ ایجنسی نے انٹرنل ریٹرن ریٹ میں 1.39؍ فیصد اضافہ کرکے اسے 2015ء کی پاور پالیسی کے برعکس 18.39؍ فیصد تک پہنچا دیا جبکہ نیپرا نے منصوبے کی لاگت بڑھا کر 32.46؍ ارب روپے کرنے کی منظوری دی جس سے آئندہ 30؍ تک 291.04؍ ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ یہ دونوں منصوبے 2005ء کی پاور پالیسی کے تحت قائم کیے گئے جن میں ڈالر کی انڈیکسیشن کے تحت 17؍ فیصد انٹرنل ریٹرن ریٹ کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم، اب صارفین کو تین دہائیوں کے دوران ان پاور پلانٹس کو اضافی 484؍ ارب روپے ادا کرنا ہونگے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ساہیوال کوئلہ پاور پلانٹ کی تعمیراتی لاگت میں 13.16؍ ارب روپے جبکہ پورٹ قاسم کوئلہ پلانٹ کی لاگت 19.30؍ ارب روپے کے اضافے کی اجازت دی گئی اور اسی وجہ سے پاکستان میں بجلی کے صارفین تیس سال کے دوران اضافی 160.14؍ ارب روپے ادا کریں گے۔ ساہیوال پلانٹ کے اسپانسرز کو اضافی 376.71؍ ارب روپے ملیں گے جس میں 13.16؍ ارب روپے منصوبے کی اضافی لاگت کی مد میں شامل ہیں جو تیس سال میں انٹرنل ریٹرن ریٹ کی وجہ سے بڑھ کر 291.04؍ ارب روپے اور 72.51؍ ارب روپے ہوجائیں گے۔ اسی طرح پورٹ قاسم پلانٹ کو اسی مد میں 106.93؍ ارب روپے اضافی ملیں گے۔
تازہ ترین