• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ آنے والے مسافروں کو قرنطینہ کرنے کے منصوبے کی ناکامی کا امکان، مختلف ممالک کو بھی اعتراض

راچڈیل (ہارون مرزا) اراکین پارلیمنٹ ‘ ٹریولز ایجنسی اور ہوٹلز مالکان ‘ اور عوامی حلقوں کی طرف سے کڑی تنقید کے بعد برطانیہ آنیوالے مسافروں کیلئے 14دن کے قرنطینہ یا سیلف آئسولیشن کا منصوبہ نفاذ سے قبل ناکام ہوتا نظر آنے لگا۔ برطانوی سیاحوں ‘ ممبران پارلیمنٹ ‘ ٹریولز ایجنسیوں ‘ اور ہوٹلز مالکان کی طرف سے اس منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہےا سپین اور جر منی نے برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈائون کے اقدامات میں نرمی تک ان کے شہری سیاحوں کی حیثیت سے برطانیہ کا رخ نہیں کریںگے۔ پرتگال جہاں برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ کے مقابلے کورونا وائرس کا انفکیشن زیادہ ہے نے بھی اپنے تحفظا ت کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی حکومت نے انفیکشن کا پھیلائو روکنے کیلئے 8جون سے ہر مسافر کیلئے 14یوم کے قرنطینہ یا سیلف آئسولیشن پالیسی کا اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری طرف امریکہ جہاں کورونا انفیکشن کی شرح سب سے زیادہ ہے اور لاتعداد افراد ہلاک لاکھوں وائرس کا شکار ہیں یورپ سے آ نے والے سیاحوں کو قبول کرنے سے گریز کر رہا ہے امریکہ کے بعد بیرون ملک سے آنیوالے افراد کیلئے سب سے زیادہ سختی برطانیہ میں کی جا ئے گی۔ کاروباری طبقے ‘ شعبہ ہوابازی سے منسلک کمپنی مالکان ‘ اور ہوٹلز ٹائیکون کا موقف ہے کہ اس پالیسی سے نہ صرف سیاحت کا شعبہ زوال پذیر ہوگا بلکہ مہمان نوازی کی صنعت بھی تباہ ہو گی اور سیرو سیاحت کی مد میں برطانیہ آنےوالا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوگا جس سے معیشت کمزور ہوگی۔ پرتگال کے وزیر خارجہ آگسٹو سانٹوس سلوا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں اپنے شہریوں کو قرنطینہ سے بچانے اور ا نفیکشن کا پھیلائو روکنے کیلئے برطانیہ کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور دیگر ممکنہ ذرائع پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کواذیت سے بچایا جا سکے دونوں ممالک کے سفارتکار مل کر کام کریں گے وہ چاہتے ہیں کہ پرتگال آ نے والے برطانوی سیاحوں کو وطن واپسی پر قرنطینہ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ برطانیہ میں14 روزہ قرنطینہ اسکیم نافذ ہون کے بعد 29جون تک نافذ العمل رہے گی جس کے بعد ا س کی پالیسی اور مستقبل میں نفاذ کا فیصلہ مشاورت اور صورتحال کے پیش نظر کیا جا ئے گا۔ ٹریول آپریٹرز نے صورتحال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی معیشت کورونا لاک ڈائون کے باعث زوال پذیر ہے اگر سیاحت کا شعبہ بھی برباد ہو گیا تو انہیں 60فیصد تک عملہ کم کرنا پڑ ے گا جس سے بیروزگاری مزید بڑھے گی امریکہ اور پرتگال کی نسبت ‘ فرانسا ‘ سپین ‘ یونان اور اٹلی جیسے تفریحی مقامات پر کورونا کا پھیلائو کم ہے گرمیوں کی تعطیل منانے کیلئے برطانوی شہری ان ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔ سیکرٹری صحت مینٹ ہینکوک نے توقع ظاہر کی تھی کہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران برطانوی شہریوں کی بیرون ملک جا نے کی صورتحال میں بہتری کے امکانات ہیں مگر سیلف آئسویشن منصوبے کو نافذ کرنے کیلئے حکومت بضد ہے اس سلسلہ میں سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل کی طرف سے آج عملی طور اقدامات شروع کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ پریتی پٹیل نے اس متنازع قانون کی مخالفت کرنیوالے اراکین پارلیمنٹ کو متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائر س سے نمٹنے کیلئے اس اقدام کے مثبت اثرات نکلیں گے ہم وائر س کا پھیلائو روکنے کیلئے موثر اقدامات کے بغیر پیش قدمی نہیں کر سکتے وہ حالات کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔ٹور آپریٹر ریڈ سوانا کے چیف ایگزیکٹو کیمپینر جارج مورگن گرین ول نے کہا ہے کہ حکومت اپنے منصوبوں پر عمل کرانے کیلئے عوام کے جذبات اور مسائل کو نظر انداز کر رہی ہے جس سے بیروزگاری کی شرح میں اضافہ اور معیشت مزید غیر مستحکم ہو گی۔ اراکین پارلیمنٹ نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ائیر لائن انڈسٹری اور سیاحت کے شعبہ کو بچانے کیلئے فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔ 

تازہ ترین