• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وطن عزیزمیں ایک مرتبہ پھر عوام کو یہ حق دیا جارہا ہے کہ وہ پولنگ بوتھ تک جائیں اور کسی ایسے شخص کا انتخاب کریں جس نے انہیں اس قابل رحم حالت سے نجات دلانے کا وعدہ کیا ہے اور جس نے اپنا وعدہ کبھی پورا نہیں کرنا۔ ایک طرف اعلیٰ عدالتیں جعلی ڈگری کے باب میں فیصلے کر رہی ہیں دوسری طرف…بن گیا الیکشن اکھاڑہ مختلف اشغال کا…پہلے کہا جارہا تھا کہ ایسے الیکشن کمیشن کا کیا مصرف جو کرپٹ سیاستدانوں پر زمین تنگ نہ کر سکے۔اب اسی الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسروں کے سوالوں سے نشہ ہرن ہے۔ بجلی، پانی، گیس، ایکسائز، انکم ٹیکس،سرکاری رہائش گاہوں کے واجبات اور نادہندگان سے قرض وصول کرنے والے سب ہی الیکشن نمائندگان کے درپے ہیں۔ سب کے ہاتھوں اہل سیاست خجل ہیں لیکن کلمہ ہائے خیر آئین کے آرٹیکل 62,63 سے متعلق ادا کئے جا رہے ہیں اور کوچہٴ سیاست علوم و صفات کی جامع شخصیات کی گزر گاہ ہے لیکن جنرل نالج کے آسان سوالوں پر اتنا غدر، چوتھی، پانچویں جماعت کی اسلامیات سے اخذ سوالوں کی اتنی دہشت، سیاستدان دہکتی سلاخ بنے ہوئے ہیں۔ بعض عناصر کو براہِ راست اسلام پر چوٹ کرنے کی ہمت تو ہے نہیں اس لئے ان کی جانب سے حیلے بہانوں سے نظریہٴ پاکستان اور آئین کے آرٹیکل 62,63 پر حملے کئے جا رہے ہیں۔65برس پہلے دنیا کی سب سے بڑی ہجرت نے کیوں جنم لیا تھا، لاکھوں مسلمان شہید اور ہزاروں عصمتیں کیوں پامال ہوئی تھیں،کیا جمہوریت محض کے لئے!نہیں نہیں! ہر گز نہیں بلکہ اس لئے امت اسلام کا نظام چاہتی ہے۔ برٹش کونسل کے چند روز پہلے کئے گئے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت جمہوریت کو پاکستان کیلئے درست نظام نہیں سمجھتی۔90 فیصد سے زائد نوجوان جمہوری نظام سے بیزار ہیں وہ فوجی نظام کو اس سے بہتر سمجھتے ہیں۔ بہترین سیاسی نظام کے بارے میں پوچھے جانے پر عظیم اکثریت نے اسلام کے شرعی نظام کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ محض 13فیصد نے جمہوریت کے حق میں ووٹ دیا۔ جمہوریت اور مارشل لا دونوں ہی مسلمانوں کیلئے اجنبی اور مغربی تصورات ہیں۔ امت جس نظام کیلئے بیتاب ہے، جس کے حصول کی خواہش تیز سے تیز ہو رہی ہے وہ اسلام کا نظام خلافت ہے جسے دنیا کے نقشے پر رونما ہونے سے روکنے کیلئے مغرب کئی دہائیوں سے کوشاں ہے۔
صدر آصف علی زرداری جمہوریت کے تسلسل کو اپنی حکومت کا کارنامہ باور کرانے پر مصر ہیں اس پر ہمیں پنڈت ہری چند اختر یاد آ گئے۔پنڈت ہری چند اختر کی کسی سے ملاقات ہوتی تو یہ نہ کہتے کہ ” میاں کیسے ہو،مزاج شریف،طبیعت کیسی ہے“بلکہ چھوٹتے ہی پوچھتے ”کیا تکلیف ہے؟“جس جمہوریت کے پانچ سال پورے ہونے پر صدر زرداری اتنا خوش ہیں اس نے عوام کے چہروں پر درد اور کرب کا ایسا جال بن دیا ہے کہ کسی کے چہرے پر نظر پڑتے ہی جھٹکا سالگتا ہے اور یہی پوچھنے کو جی چاہتاہے، کیا تکلیف ہے۔یہاں تک ہی لکھا تھاکہ یار طرحدارشباب خلجی آگئے۔بہت خوش نظر آرہے تھے۔لگتا تھا چہرہ ہنستا ہی رہ گیا ہے۔بیٹھتے ہی بولے”بھئی نوازشریف تو چھاتے چلے جارہے ہیں لکھ رکھو اگلے وزیراعظم نوازشریف ہی ہوں گے“۔ ہم نے کہا”لیکن نواز شریف کی کامیابی کا آپ کی خوشیوں سے کیا تعلق“۔ خلجی منہ بگاڑ کر بولے”کیا مطلب“عرض کی”نوازشریف جب ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنے منصوبوں کا اعلان کرتے ہیں تو وہ نجی شعبے کا اعتماد بحال کرنے کی بات کرتے ہیں دراصل یہ سرمایہ دارانہ نظام کی بات ہے، فری مارکیٹ اکانومی کی بات ہے“۔ اس تنقید پر خلجی غصے سے لال ہوتے جا رہے تھے۔بولے”یہ کیا تم ہر بات پر سرمایہ دارانہ نظام کے کھمبے پر چڑھنے پھسلنے لگتے ہو۔ یہ سرمایہ دارانہ نظام آخر ہے کیا بلا؟“ہم نے عرض کیا”سرمایہ دارانہ نظام میں ہر شخص آزادیٴ عقیدہ، آزادیٴ رائے اور شخصی آزادی کے ساتھ ساتھ منافع کمانے یا ملکیت بنانے میں بھی آزاد ہے۔ حکومت پابند ہے کہ مارکیٹ کی قوتوں کے معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں کرے گی۔ یہ سود خور بینکاروں اور سرمایہ داروں کا پھیلایا ہوا وہ جال ہے جس کا مقصد ہر جائز ناجائزطریقے سے منافع کمانا ہے۔خواہ یہ روزمرہ کی ضروری چیزوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچا کر حاصل کیا جائے یا کرپشن کر کے یا ٹیکس چراکے۔آج یہ نظام امریکہ میں بھی دم توڑ رہا ہے۔مشہور زمانہOccupy Wall Streetاسی نظام کی تدفین کا انتظام تھا جس میں امریکی عوام اس نظام کے خلاف سڑکوں پر اور پارکوں میں جوش و غضب سے نعرے لگارہے تھے،بینرز اور پلے کارڈز بلند کررہے تھے۔ان بینروں پر کیا لکھا تھا۔ان پر لکھا تھاCapitalism Is Organized Crimeسرمایہ داریت ایک منظم جرم ہے اور ہم ننانوے فیصد ہیںWe Are 99%۔جن لوگوں پر یہ نظام کئی دہائیوں سے نافذ ہے آج وہ اس نظام سے چھٹکارا پانے کیلئے مجسم احتجاج ہیں۔ یونان، برطانیہ، اٹلی، اسپین کی معیشتیں زوال کا شکار ہیں اور محترم نواز شریف اس نظام کی اور فری مارکیٹ اکانومی کے فروغ کی بات کر رہے ہیں۔
تازہ ترین