
معاشرتی مسئلہ پر آواز اٹھائی ہے۔ہفتے کے روزاس اہم موضوع پر مقامی چرچ میں ایک وزہ سیمینار کا اہتمام کیا گیا اور امید کی جارہی ہے اس اہم سیمینار میں پاکستان مارکہ کوئی بھی دینی، سیاسی یا سماجی رہنما بوجوہ مصروفیت شریک نہ ہوسکے گا بلکہ اس بارے میں انہیں معلومات بھی حاصل نہ ہوں گی۔ بحرحال روزنامہ جنگ ان تمام کو یہ معلومات فراہم کرنے اور آگاہی دینے کا سبب بن رہا ہے جس میں کئی ایک ممبران پارلیمنٹ، پالیسی ساز، پولیس افسران اور نفسیات سے متعلقہ ڈاکٹرز اس اہم موضوع کے بنیادی نقاط اور اس کے حل کے لئے اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے کمیونٹی نمائندے اس تنظیم سے مل کر ایسے ہی سیمینار کا اہتمام ہم ”پاکستانیوں“ ”مسلمانوں“ کے لئے اپنے کسی کمیونٹی سنٹر یا مسجد میں ہی کردیں تاکہ اس بارے میں معلومات و خدشات ان لوگوں تک پہنچ سکیں جن کودراصل اس کی ضرورت ہے۔ اس اہم ”جہاد“ میں جس کی بنیاد انسانیت کی بہتری و تحفظ ہے اس میں عملاً شریک ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر طبقات کو ان مسائل اور شکایات سے بھی آگاہ کرسکیں جن کی وجہ سے یہ بدنام زمانہ مسائل و مشکلات جنم لے رہے ہیں اوران کو بتایا جاسکے کہ ہمارے نوجوانوں کو نظر انداز کرنے کی بجائے ان کے لئے اعلی تعلیم کے حصول اور اچھی ملازمتوں کے حصول کے لئے مدد کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ یہ سڑکوں پر ”آوارگی“ کی بجائے مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں حصہ لے کر معاشرے کی بہتری کا حصہ بن سکیں۔