• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متنازع قوانین، وزیراعلیٰ نئی دہلی سمیت بھارتی کسانوں کی بھوک ہڑتال، شاہراہیں بند

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج پیر کو مزید شدت اختیار کرگیا، کسانوں نے ملک بھر میں شاہراہیں بند کرنا شروع کردی ہیں ، ملک بھر میں ہزاروں کسانوں نے بھوک ہڑتال شروع کردی،نئی دہلی کے وزیراعلی ٰاروند کجریوال، ان کے ارکان اسمبلی اور پارٹی کے رضاکاروں نے بھی کاشتکاروں سے اظہار یکجہتی کے لئے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے، کجریوال کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کسانوں اور عام آدمی کیخلاف ہیں اور اس سے صرف چند سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا ،کسان رہنما کا کہنا ہے کہ پہلے کسانوں کو پاکستانی کہا گیا، پھر کہا گیا کہ چین اس تحریک کو چلا رہا ہے اور اب حکومت کہہ رہی ہے کہ بائیں بازو کے انتہاپسند نکسل باغی اس کی قیادت کررہے، بھارت میں سماجی کارکن انا ہزارے نے بھی اپنے مطالبات پورے نہ ہونے پر دوبارہ بھوک ہڑتال کی دھمکی دیدی ہے ، ان کے مطالبات میں زرعی اخراجات سے متعلق کمیشن کو خودمختاری دیا جانا بھی شامل ہے ، انا ہزارے نے اس حوالے سے بھارتی صدر کو خط بھی لکھ دیا ہے،برمنگھم میں ہزاروں افراد نے بھارتی قونصل خانے کے باہر مظاہرہ کیا، مودی سرکار کے خلاف نعرے لگائے، خالصتان کے جھنڈے بھی لہرائے، واشنگٹن میں بھی سکھ کمیونٹی نے احتجاج کیا،مظاہرین سیکڑوں گاڑیوں میں ریلی کی صورت میں بھارتی سفارتخانے کے باہر پہنچے اور مودی سرکار کے خلاف نعرے لگائے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری انسانی حقوق کا احترام کروانے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالے،دہلی سے امرتسر آنے والی بارات میں بھی مودی کے خلاف احتجاج کیا گیا، دلہے نے کہا کہ وہ بھی کسان فیملی سے ہیں اور اس مظاہرے کا ساتھ دینا فرض سمجھتے ہیں، دوسری جانب متنازع زرعی قوانین کے خلاف قومی دارالحکومت کی سرحدودں کا تقریباً محاصرہ کرلینے والے کسانوں کے احتجاج 19ویں روز بھی جاری رہا، کسانوں نے حکومت پر دباو ڈالنے کے لیے پیر سے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے اورملک بھرمیں ضلعی صدر دفاتر پر مظاہرے کررہے ہیں، دہلی کے سنگھو بارڈر پر مظاہرے پر بیٹھے کسان رہنما بلدیو سنگھ سرسا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب حکومت کو ہی کچھ کرنا ہے، کسان کو نہیں، جب تک حکومت زرعی قوانین واپس نہیں لیتی ہے، ہماری تحریک جاری رہے گی، حکومت کسانوں کے صبر کا امتحان نہ لے، انہوں نے مزید کہا کہ ”پہلے کسانوں کو پاکستانی کہا گیا، پھر کہا گیا کہ چین اس تحریک کو چلا رہا ہے اور اب حکومت کہہ رہی ہے کہ بائیں بازو کے انتہاپسند نکسل باغی اس کی قیادت کررہے ہیں، ہم اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے، کسان رہنما نے مزید کہا کہ احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے اب تک گیارہ کسان اپنی جان قربان کرچکے ہیں،ادھر کسانوں کے احتجاجی مظاہروں سے پیدا شدہ بحران کو دور کرنے کے لیے حکومت میں اعلی سطح پر میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ روز وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ پر وزارتی گروپ کی میٹنگ ہوئی، اس کے بعد وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے علیحدہ سے بھی تبادلہ خیال کیا،وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھارت کے اہم تجارتی اداروں کی انجمن فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری‘‘ کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا”زرعی شعبے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی نہیں ہے، مرکزی حکومت نے تینوں نئے زرعی قوانین کسانوں کے مفاد کے لیے بنائے ہیں،کسان رہنماوں کا تاہم کہنا ہے کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لینے سے کچھ بھی کم پر تیار نہیں ہوں گے کیونکہ بھارت میں بی جے پی سمیت تمام حکومتوں کے وعدوں کا سابقہ ریکارڈ انتہائی مایوس کن اور خراب رہا ہے۔

تازہ ترین