• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ میں دل کے دورہ کے باعث لائے جانے والے افراد کی تعداد میں کمی

لندن (جنگ نیوز) انگلینڈ میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دل کے دورے یا دل بند ہونے کے سبب ہسپتال لائے جانے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، ماہرین نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ لوگ ارجنٹ میڈیکل ہیلپ کیلئے بھی رجوع نہیں کررہے، یہ رجحان کورونا وائرس کی پہلی لہر کے موقع پر بھی دیکھنے میں آیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کہ ہسپتال کوویڈ کے مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں لیکن اب بھی این ایچ ایس جان بچانے کیلئے دستیاب ہے اور دل کے امراض کے حوالے سے علاج میں تاخیر موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ اس بات کا اظہار ریسرچ رپورٹ میں کیا گیا ہے جوکہ66ہسپتالوں کا جائزہ لینے کے بعد تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلے لاک ڈائون کے دوران دل کے دورے کے مریضوں کی آمد میں50فیصد کمی واقع ہوئی تھی جب کہ موسم گرمامیں یہ تعداد بڑھی تھی، اکتوبر سے جب کورونا کیسز بڑھنے شروع ہوئے، دل کے مریض پھر کم ہوگئے، کمی کی یہ شرح35سے41فیصد کے درمیان تھی۔ ریسرچر پروفیسر کرس گیل کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران بھی میڈیکل ایمرجنسی ختم نہیں ہوجاتی، لوگ یا تو ہسپتال جانے سے خوفزدہ ہیں کہ کہیں وہ کوویڈ کا شکار نہ ہوجائیں یا پھر انہیں ہسپتال ’’ریفر‘‘ نہیں کیا جارہا، انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگر وہ دل کے دورے کی علامات محسوس کریں تو فوراً مدد طلب کریں اور ہسپتال پہنچ کر علاج کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں کورونا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں، دل کے دورے کی علامات میں سینے میں درد، بازو، گردن، جبڑے اور پیٹ یا کمر میں درد محسوس ہونا، طبیعت خراب ہونا، پسینہ آنا، چکر آنا اور سانس لینے میں دشواری محسوس کرنا شامل ہیں، یہ علامات ہوں تو وقت ضائع کیے بغیر999پر کال کرنی چاہیے، کیونکہ ہر منٹ قیمتی ہےاور این ایچ ایس کا عملہ علاج کرنے کیلئےتیار ہوتا ہے۔

تازہ ترین