• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث مزید دو بچوں کے انتقال نے اس مفروضے کو غلط ثابت کر دیا ہے کہ کووڈ سے بچوں کو کوئی خطرہ نہیں، این سی او سی کے مطابق مہلک وبا اب تک ایک سے دس سال کے 44بچوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔ اسلام آباد میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 44بچے کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے اور یوں مجموعی طور پر 7052بچے کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ چلڈرن اسپتال لاہور میں کورونا سے متاثرہ 13بچوں کی اموات ہوئیں۔یہ تشویشناک انکشاف2 اپریل کو سامنے آیا کہ پنجاب میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران نئے وائرس سے 18 سال سے کم عمر بچوں کے 19ہزار 367ٹیسٹ مثبت آچکے ہیں۔4اپریل کو سامنے آیا کہ کورونا کی تیسری لہر نے بچوں کو بڑی تعداد میں متاثر کیا ہے اور اب یہ بالغوں اور معمر افراد کی نسبت بچوں میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، کورونا کی پہلی لہر کے دوران 30برس سے کم عمر کا کوئی ایک فرد بھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا تھا لیکن دوسری لہر میں 12سال تک کی عمر کے بچے ہسپتال میں داخل ہوئے اور اب نوزائیدہ بچے بھی کورونا کی وبا سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچے کورونا وائرس کو پھیلانے کا ایک بڑا سبب بن رہے ہیں، تاہم یہ ایک مثبت پہلو ہے کہ بچوں میں اموات کی شرح نہایت کم ہے اور 80فی صد بچوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں جبکہ 10فی صد کورونا کی معمولی علامات کا سامنا کرتے ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) نے واضح کیا ہے کہ کورونا کی گزشتہ دو لہروں کے مقابلے میں اب بھی بچوں کے متاثر ہونے کی شرح میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ ادارے نے بچوں میں کووڈ 19کے مثبت آنے کے کیسز کا جائزہ بھی لیا۔ چنانچہ یہ نتیجہ اخذ کرنا درست نہیں کہ تیسری لہر سے بچے بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، اس کے باوجود احتیاط کے تقاضوں کو ملحوظ رکھنا بہر صورت ضروری ہے۔

تازہ ترین