• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئرلینڈ میں بھارتی کووڈ وائرس کی موجودگی کا انکشاف،امیونٹی سے بچنے کی صلاحیت وائرس کو خطرناک بنادیتی ہے، ماہرین

ڈبلن (معراج عابد) آئرلینڈ میں کورونا وائرس کی نئی بھارتی قسم کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، نیشنل وائرس ریفرنس لیبارٹری نے کورونا وائرس کی اس نئ قسم بی1.617 کی آئرلینڈ میں موجودگی کی تصدیق کردی ہے، کویڈ بی 1.617 نئے وائرس کی قسم پہلی بار بھارت میں منظر عام پر آئی تھی، آئرلینڈ میں اس وائرس کے ابتک صرف 3 مریض سامنے آئے ہیں، کویڈ 19 وائرس تبدیل ہوتا رہے گا اور ممکن ہے اسکی مزید قسمیں سامنے آئیں، اس نئے بھارتی کویڈ وائرس کی قسم میں تیزی سے پھیلنے اور امیونٹی سے بچنے کی صلاحیت ہے جو اس کو خطرناک بنادیتی ہے، اسی وجہ سے یہ وائرس بھارت میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ کی نیشنل وائرس ریفرنس لیبارٹری کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سیلن ڈی گیسکن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کے کویڈ 19 وائرس کی نئی قسم جس کی موجودگی کا انکشاف پہلی بار بھارت میں ہوا تھا اس کے آئرلینڈ میں 3 مریض سامنے آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پر تحقیق شروع کردی ہے، اس وائرس کی خاصیت ہے کہ یہ حالت تبدیل کرتا رہتا ہے اور امیونٹی سے بچنے کی وجہ سے تیزی سے پھیلتا ہے اور حفاظتی ٹیکوں سے بچنے کا اہل ہے جو کہ خطرناک تو ہے تاہم ہمیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یونیورسٹی کالج ڈبلن کےپروفیسر ڈاکٹر جیرالڈ ہیری نے سرکاری میڈیا پر اس نئے وائرس کی قسم کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس وائرس کی جدید ترین ردوبدل کی تبدیلیوں سے سے پتہ چلتا ہے کہ اس وائرس میں ٹراسمیلٹی اور ویکسین کے خلاف مدافعت کی بے پناہ طاقت ہے، جس کے باعث یہویکسین کی صلاحیت کی تاثیر کم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر تحقیق جاری ہے کہ وائرس کو بے اثرکرنے کیلئے اینٹی باڈیز کو کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ یہ وائرس کسطرح بھارت اور برطانیہ میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹر بیری کے مطابق اس وائرس میں یہ خوبی ہے کہ اس کی ہیئت میں تبدیلیاں بڑی تیزی سے ہوتی ہیں جس کے باعث سپائک پروٹین میں تبدیلی آتی ہے جو اس سے قبل ہماری تحقیق میں سامنے نہیں آئی، ڈاکٹر بیری نے مزید بتایا کی کویڈ وائرس اس وقت تک تبدیل ہوتا رہے گا جب تک یہ ایک شخص سے دوسرے شخص میں ٹرانسفر ہوتا رہےگا، اس لیے ہمیں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، خاص طور پر ہمیں میل جول سے پرہیز کرنا چا ہیے تاکہ یہ وائرس ٹرانسفر نہ ہوسکے، مختلف ماہرین کے مطابق کورونا کی جو مختلف قسمیں سامنے آئی ہیں، ویکسینز ان پر کنٹرول پانے کی بلا شبہ صلاحیت رکھتی ہیں جیسا کہ فائزر ویکسن کویڈ 19 وائرس کی ساؤتھ افریقہ اور برازیل کی اقسام کیلئے موثر ہے، یادرہے کہ آئرش حکومت نے کورونا وائرس کیوجہ سے پاکستان سمیت 72 ممالک سے آنے والے مسافروں کیلئے حکومت کے بتائے گئے ہوٹلوں میں اپنے خرچے پر سخت حفاظتی انتظامات کے تحت 14 روز کیلئے قرنطینہ لازمی ہے ،بھارت کانام اس لسٹ میں شامل نہیں ہے اس لیے عین ممکن ہے کہ بھارت کا نام بھی اب ہائی لسٹ ممالک میں شامل کرلیا جائے ۔

تازہ ترین