اسلام آباد (فاروق اقدس) تحریک انصاف آزاد کشمیر میں 25حلقوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اب وہاں حکومت بنانے کی حکمت عملی کے حوالے سے اپنے رفقاء کے ساتھ رابطوں اور مشاورت میں مصروف ہے ،حکومتی جماعت کیلئے حکومت سازی کے حوالے سے بڑا مرحلہ نئے وزیراعظم کا انتخاب کرنا ہے ، فی الوقت آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کیلئے دو نام سردار تنویر الیاس اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بالخصوص گردش کر رہے ہیں ،بیرسٹر سلطان آزاد کشمیر کی سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں جبکہ سردار تنویر الیاس گو کہ سیاست میں نووارد ہیں لیکن وزارت عظمیٰ کیلئے ایک مضبوط امیدوار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں، حکومتی ذرائع تسلیم کرتے ہیں کہ دونوں شخصیات کے نام آزاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ کیلئے زیر غور ہیں تاہم حتمی فیصلہ وزیراعظم عمران خان ہی کرینگے، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بیرسٹر سلطان نے اپنے ساتھیوں کی وساطت سے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ اگر انہیں وزیراعظم نہ بنایا گیا تو وہ ’’انتہائی فیصلہ‘‘ بھی کر سکتے ہیں لیکن اسکے باوجود سردار تنویر کو وزیراعظم خود نظر انداز نہیں کرنا چاہتے اور وہ ہمیشہ سے ہی انکی گڈبکس میں ہیں۔ چنانچہ اس صورتحال میں وزیراعظم کوئی ’’تیسرا سرپرائز‘‘ بھی دے سکتے ہیں، ادھر مریم نواز نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے نئے لائحہ عمل کا اعلان جلد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیا اس لائحہ عمل میں اسلام آباد میں دھرنا دینے پر سوچ بچار بھی شامل ہو گی؟ یہ تو علم نہیں لیکن معلومات کے مطابق شاید مریم نواز اپنے اس دعوے پر عمل نہ کر سکیں ،’’دانندگان راز‘‘ کا مریم نواز کو مشورہ یہی ہے کہ آزاد کشمیر کا سیاسی معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے اور اگر اس حوالے سے پاکستان میں اس نوعیت کی کوئی احتجاجی سرگرمی کی جاتی ہے تو اسکے انتہائی منفی اثرات ہونگے، مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی وطن اور سیاست میں واپسی کے راستے مزید محدود نہ کریں۔