• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کی ٹیم کا گواہ سے ایک دن پہلے علیحدگی میں ملنے کا انکشاف،برطانوی قوانین کے تحت غیرقانونی

Todays Print

اسلام آباد،لندن(سعیدنیازی،عظیم خان)نیب کی ٹیم کا ایون اپارٹمنٹس ریفرنس کےسٹار گواہ رابرٹ ریڈلے سےان کی شہاد ت سے ایک روز قبل علیحدگی میں ملاقات کاانکشاف ہواہے،جوبرطانوی قانون کے مطابق غیرقانونی ہے،رابرٹ ریڈلے نے اعتراف کیاکہ اس نےدوسرے گواہ اخترریاض کے ہمراہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرسردارمظفرعباسی ،ڈائریکٹرانویسٹی گیشن امجد نذیراولکھ اورایک دوسرے عہدیدارکیساتھ بدھ کوملاقات کی تھی اوربیان اورجرح کے حوالے سے نکات پرتبادلہ خیال کیاتھا،انگلینڈویلزکے قانون کے مطابق فورنزک ایکسپر ٹ کسی پراسیکیوٹرسےسیکھنے کیلئےملاقات نہیں کرسکتا،قانون کے مطابق فورنزک ایکسپرٹ عدالت کے سامنے پیش ہونے اوروہاں پرسوالوں کاجواب دینے کاپابند ہوتا ہے کیونکہ اس سے شواہدمیں ردوبدل ہوسکتاہے ،اور پراس یکیو ٹرکیساتھ ملاقات غیرقانونی ہے۔دی نیوزاورجیوکی رپورٹ کے مطابق ودودمشتاق نے رابرٹ ریڈلے کی ویب سائٹ کاوزٹ کیاجس سے معلوم ہواکہ وہ اپنے گھرسے کام کررہا ہے اوراس کیلئے اس نے کمرہ مختص کیاہے،جبکہ رابرٹ ریڈلے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ خواد2005 سے مائیکروسافٹ ونڈو سٹا بیٹا2005سے استعمال کررہے ہیں ، وہ اسے ڈائن لوڈ کرتے ہیں ، اور آئی ٹی ماہرین کے ساتھ ساتھ عام صارفین بھی کی درخواست پر چھ فونٹ ڈائون لوڈکیلئے دستیاب ہے،انہوں نے مزید تصدیق کی کہ مریم نواز اورحسین نواز کے2006میں دستخط کردہ ٹرسٹ ڈیڈ صفحے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا ، انہوں نے اسے پڑھا اور نہ ہی مکمل ٹرسٹ دیکھی اور نہ ہی وہ اس کی جزئیات سے آگاہ ہیں ۔ریڈلے نے کہا کہ کیلبری جنوری 2007سے قبل کاروباری مقاصد کیلئے دستیاب نہیں تھی، ٹرسٹ ڈیڈ فروری2006میں تیار ہوئی اسلئے یہ جعلی ہے۔ ونڈوووسٹا کا پہلی ایڈیشن 31 جنوری 2007ء کوجاری کیاگیا،اور اس سے پہلے اس کاکمرشل استعمال نہیں تھا ،ونڈووسٹاکا پہلا ایڈیشن آئی ٹی ماہرین کیلئے 2005ء میں جاری کیاگیا،شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ کیلبری فونٹ عام لوگ بھی استعمال کرتے تھے، اور یہ ڈائوں لوڈ بھی کیاجاسکتاتھا۔رابرٹ ریڈلے نے یہ تصدیق بھی کی کہ وہ آئی ٹی ایکسپرٹ ہیں نہ ہی کمپیوٹر کے ماہر ہیں۔میں نے اپنی رپورٹ میں جے آئی ٹی کیلئے یہ نہیں لکھاکہ 2005میںفونٹ 6مختلف اقسام میں دستیاب تھا،اپنی ویب سائٹ پر انہوں نے ذکر کیا ہے کہ لیبارٹری میں کئے گئے تمام کام پر نظرثانی کی جاتی تھی تاکہ اس کی درستگی اورقابل اعتماد ہونے کو یقینی بنایاجائے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ باپ بیٹی نے ایک دوسرے کے کام پر نظرثانی کی۔ادھر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس کی ویڈیو لنک سے پاکستان ہائی کمیشن میں سماعت کے بعد اس کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے مبصر بیرسٹر امجد ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ رپورٹس بنائی تو جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کے لئے گئی تھیں اور اب نیب میں کیوں استعمال ہورہی ہیں تو میں آپ کو ایک چھوٹی سی بات بتاتا ہوں کہ ریڈلی نے یہ کہا کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری رپورٹس کورٹ میں استعمال ہوگی۔ اُس کو یہ پتہ ہی نہیں، ریڈلی نے کہا مجھے صرف اس وکیل نے ہائر کیا ہے، ایسے نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کے آرڈرتھے، جے آئی ٹی تھی، پیپرا رول کمپرو مائز کئے۔ آپ کم از کم اس گواہ کو بتائیں تو سہی کہ یہ رپورٹ کورٹ میں جانی ہے، جس کے رزلٹ میں وزیراعظم متاثر ہوسکتا ہے یا کل کو نیب کا ریفرنس ہوسکتا ہے یا کرمنل کارروائی ہوسکتی ہے۔

تازہ ترین