فاروق ستار کی عشرت العباد سے دبئی میں اہم ملاقات

November 13, 2021


ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے درمیان دبئی میں اہم ملاقات ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہوئی طویل ملاقات میں سیاسی خلاء کو دور کرنے کے لیے طویل مشاورت کی گئی اور ماضی کے اختلافات بھلا کر آگے بڑھنے پر اتفاق ہوا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ملاقات میں دیگر رہنماؤں سے مزید رابطے بحال اور تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے آئندہ ملاقات میں سیاسی حکمت عمل طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)پاکستان نے سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سمیت دیگر رہنماؤں کو ایم کیو ایم میں شمولیت کی دعوت دی تھی ، اس ضمن میں ایم کیوایم پاکستان کے سینئرڈپٹی کنوینرعامر خان نے ڈاکٹر عشرت العباد کی سیاست میں واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی باتیں قابلِ ستائش ہیں۔

عامر خان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی صورت میں پہلے سے ایک پلیٹ فارم موجود ہے، جس کی سیاسی جدوجہد جاری ہے، کسی اور کی جگہ اس کو مضبوط کرنے کا انتخاب پہلا ہونا چاہیے،عامر خان نے سابق گورنر سمیت دیگر رہنماؤں کو شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ میں سب کو دعوت دیتا ہوں ایم کیو ایم میں شامل ہوکر اسے مضبوط کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، شمولیت کرنے والوں کو احترام اور عزت کے ساتھ خوش آمدید کہا جائے گا اور انہیں دل سے قبول کیا جائے گا۔

گزشتہ ماہ کراچی کی سیاست کے بعض سرگرم رہنمائوں اور اسٹیک ہولڈرز نے ڈاکٹر عشرت العباد سے ملاقات کر کے انھیں ایک دفعہ پھر کراچی کی سیاست میں سرگرم کردار ادا کرنے پر رضامند کیا ہے۔

جنگ اور جیو کے نامہ نگار نے دبئی میں سندھ کے سابق گورنر کے ساتھ ملاقات کے دوران ان سے پاکستان اور خاص طورپر کراچی کی سیاست میں جاری اتھل پتھل کے حوالے سے، جہاں گورننس کے فقدان اور عوام کی توقعات کے مطابق ان کے مسائل حل نہ کئے جانے کی وجہ سے پیداہونے والی صورت حال میں ان کے ارادوں کے بارے میں بات چیت کی۔

ڈاکٹر عشرت العباد نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ 2018 کے الیکشن سے قبل اور اس کے بعد بعض بااثر افراد نے انہیں کراچی کی سیاست میں واپسی کا مشورہ دیا تھا اور ان سے سرگرم سیاست میں حصہ لینے کو کہا تھا، اگرچہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس حوالے سے انہیں کیا پیشکش اور یقین دہانیاں کرائی گئیں ۔