بلدیاتی قانون سازی: الیکشن کمیشن کی سندھ حکومت کو 15 دن کی مہلت

November 18, 2021

سندھ کی سیاسی جماعتیں بھی اب یہ تصور کرنے لگی ہیں کہ حکومت عوام اور بااثر حلقوں میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے اس لیے ایک جانب جہاں اپوزیشن جماعتوں میں ایک بار پھر رابطے بحال ہوئے ہیں وہاں حکومت کی اتحادی حکومت سے ناراض نظر آتے ہیں ایک جانب اگر جی ڈی اے مطمئن نہیں تو دوسری جانب ایم کیو ایم اب حکومت سے کچھ زیادہ ہی نا راض نظرآرہی ہے ایم کیو ایم پر پارٹی اور ووٹر کی جانب سے دباو بڑھتا جا ریا ہے کہ وہ حکومت سے باہر آئیں، کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم پہلے مرحلے میں اپنی وزارت کی قربانی دے گی اور وفاقی وزیر آئی ٹی ا مین الحق کابینہ سے مستعفی ہو جائیں گے تاکہ ایم کیو ایم پر عوام کا دباوکم ہو جائے اس جانب ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ حکومت کی کار کردگی سے مایوس ہے۔

ایم کیو ایم کے کارکن بار بار اپنی قیادت سے سوال کرتے رہے ہیں کہ انہیں حکومت کا اتحادی بن کر کیا ملا جن شرائط پر ایم کیو ایم حکومت کا حصہ بنی تھی ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا یہاںتک کہ ایم کیو ایم کو دو وزارتیں دی جانی تھی تاہم انہیں ایک وزارت دی گئی ایم کیو ایم بار بار یہ کہہ چکی ہے کہ فروغ نسیم ان کے کوٹے پر وزیر نہیں دوسری جانب ایم کیو ایم بحالی تنظیم کمیٹی کے سر براہ ڈاکٹر فاروق ستار نے دبئی میں سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی بعض حلقے اس ملاقات کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں ان حلقوں کے مطابق ملاقات میں عشرت العباد کو کراچی واپس آکر سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کی دعوت دی گئی تھی تاہم عشرت العباد نے ایم کیو ایم کے متحدہ ہونے کی شرط پرواپس آنے کی حامی بھری ہے ایم کیو ایم کو متحد کرنے کے لیے ایم کیو ایم کے سابق ارکان قومی وصوبائی اسمبلی وسیم ٓآفتاب ،انیس ایڈوکیٹ ،رضا ہارون ،صغیر احمد و دیگر کوششوں میں مصروف ہیں اور ایم کیو ایم کے سابق رابطہ کمیٹی کے اراکین سے رابطے کر رہے ہین ان کی کوششیں ہے کہ آنے والے انتخاب سے قبل ایم کیو ایم متحد ہو جائے۔

دوسری طرف حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی کے خلاف پی ڈی ایم نے کراچی سے اپنی دوسرے مرحلے کی تحریک کا آغاز کر دیا ہے اس ضمن میں کراچی میں احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی اصل وجہ 2018 کے الیکشن کی چوری ہے،عوام مہنگائی بے روزگاری سے پریشان ہیں،وقت نے ثابت کردیا کہ موجودہ نظام کے تحت ملک نہیں چل سکتا، نیا نظام لانا ہوگا، تمام مسائل کا واحد حل فوری شفاف انتخابات ہیں۔

ادارے حقائق کو سمجھیں، حکمرانوں کو عوام کے مسائل کا ادراک نہیں ہے، قوم کی رسوائی کا سبب بننے والے حکمرانوں کو حکومت کا کوئی حق نہیں ہے۔ مہنگائی اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف فیصلہ کن تحریک چلے گی، اب جلسے بھی ہوں گے،احتجاجی مارچ بھی ہوگا اور پھر اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہارجمعیت علماء اسلام کےقائد اورپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی،نیشنل پارٹی کے صدرسابق وزیراعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ،جے یوآئی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری، جے یوپی کے سربراہ شاہ اویس نورانی و دیگر نے کراچی کے ریگل چوک میں پی ڈی ایم کے تحت بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا مظاہرے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کی قیادت میں کراچی بھرسے جلوسوں نے شرکت کی اور ہوشربا مہنگائی معاشی بدحالی کے خلاف مارچ کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی اورحکومت کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پرمرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ کے صدرمولانا یوسف قصوری،جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشدمحمود سومرو،جے یوآئی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری،جے یوآئی کے رہنماؤں قاری عثمان،مولانا عبدالکریم عابد،مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ، علی اکبرگجر،نہال ہاشمی دیگررہنماؤں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی ادھر الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کو بلدیاتی قانون سازی کے لیے پندرہ دن کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ قانون مین ترمیم کے بعد نقشے اور مواد فراہم نہ کیے جانے پر یکم جنوری سے حلقہ بندیاں شروع کر دی جائینگی جبکہ صوبائی وزیر سعید غنی کا موقف ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی انتخابات بے معنی ہونگے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس ضمن میں پی پی پی نے ارکان اسمبلی اور رہنماوں کے ساتھ مختلف تجاویزپر غورکیا تھا۔

تاہم اس ضمن میں رہنما وں کی منقسم رائے آئی تھی کچھ رہنما مئیر کو با اختیار بنانے کے حق میں تھے تو کچھ نے اس تجویز کی مخالفت کی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سندھ حکومت نئے بلدیاتی نظام میں ایک بار پھر واٹر بورڈ، کے ڈی اے ،ایم ڈی اے ،ایل ڈی اے ،سالڈ ویسٹ منجمنٹ بورڈ کو مئیر کے ماتحت دینے کو تیار نہیں ادھر جماعت اسلامی نے بااختیار شہری حکومت کا مطالبہ کیا ہے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے بلدیاتی الیکشن کرانے اور کراچی میں یو سیز کی تعداد بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ادھر قباء آڈیٹوریم میں صوبائی مجلس شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئےسیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آئندہ آنے والے ہر انتخابات میں اپنے جھنڈے نشان اور منشور پر حصہ لے گی۔ سندھ میں راہ حق کے قافلے نے مقامی و بین الاقوامی اسٹیبلشمینٹ کی مزاحمت و مخالفت اور سازشوں کا ثابت قدمی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کی قیادت کو سخت آزمائش سے بھی گزرنا پڑا ہے۔