آگے کا راستہ ہمیں کیسے دکھائی دے
چھائی ہوئی ہے دُھند،جدھر جارہے ہیں ہم
سالارِ کارواں کو بھی شاید خبر نہیں
یہ راہ کون سی ہے،کدھر جارہے ہیں ہم