افغانستان سے انخلا، برطانیہ نے کتوں کو انسانوں پر ترجیح دی

December 08, 2021

کراچی (نیوز ڈیسک) افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران برطانیہ نے کابل میں موجود اپنے اتحادیوں کو تنہا اور طالبان کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا، انخلا کیلئے کتوں کو انسانوں پر ترجیح دی گئی یہاں تک کہ 150کتوں کے انخلا کیلئے برطانوی فوجی اہلکاروں کی جانیں بھی خطرے میں ڈالی گئیں

اس بات کا انکشاف برطانوی دفتر خارجہ کے فارن، کامن ویلتھ، ڈویلیپمنٹ آفس کے سابق سینئر افسر رافائیل مارشل نے دفتر خارجہ کی کمیٹی کو فراہم کیے جانے والے تحریری شواہد میں کیا۔

دفتر خارجہ کی یہ کمیٹی افغانستان سے ہنگامی انخلا کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے، انہوں نے بتایا کہ برطانوی دفتر خارجہ نے 21 اگست سے 25 اگست کے درمیان ہزاروں افغان شہریوں اور اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے مدد کے لئے بھیجے گئے پیغامات پڑھنا بھی گنوارا نہیں کیا۔

رافائیل مارش نے بتایا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد برطانوی دفتر خارجہ کی انخلا کی حکمت عملی غیر فعال اور افراتفری کا شکار تھی۔

مارشل نے دعویٰ کیا کہ برطانوی حکام نے اپنا وقت اور توانائی 200 کے قریب کتوں اور بلیوں کے محفوظ انخلا پر لگایا، یہ کتے اور بلیاں کابل میں جانوروں کی محفوظ پناہ گاہ میں موجود تھے جسے نوزاد نامی ایک خیراتی ادارہ چلاتا ہے، اس ادارے کو برطانوی فوج کے سابق میرین پین فارتھنگ نے قائم کیا تھا۔

مارشل کا کہنا تھا کہ ان جانوروں کو لینے کیلئے ایک پرائیوٹ چارٹرد طیارہ کابل سے روانہ ہوا تھا جسے برطانوی حکام نے کلیئرنس دی تھی۔ برطانوی وزیر انصاف اور افغان انخلا کے وقت برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے رافائیل مارشل کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جانوروں کو انسانوں پر ترجیح نہیں دی گئی تھی ۔

انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے انہیں 150 کتوں کے انخلا کیلئے ہر ممکن صلاحیت استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔ برطانوی دفتر خارجہ کے سابق ملازم نے بتایا کہ ون یوکے پروگرام کے تحت ہزاروں کی تعداد میں افغان شہریوں کی درخواستوں میں سے صرف 5 فیصد افغانوں کی مدد کی گئی۔