ہبہ کی تکمیل کی چند صورتیں

December 17, 2021

تفہیم المسائل

سوال: ایک شخص نے اپنے موروثی مال سے اپنی بیوی کے نام مکان خریدا ،اس کے لیے کچھ قرض بھی لینا پڑا۔ شوہر کی بری عادات واَطوار کے سبب بیوی نے اُس سے طلاق کا مطالبہ کیا، شوہر نے بری عادات چھوڑنے اور آئندہ نہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ،لیکن بیوی طلاق لینے پر مصر ہے ، ایسی صورت میں اس مکان کی شرعی حیثیت کیا ہے ،آیا وہ شوہر کا قرار پائے گا یا طلاق کے باوجود بیوی ہی کا رہے گا ، اُس بیوی سے اُس شخص کی اولاد بھی ہے۔( علامہ لیاقت حسین اظہری ، کراچی )

جواب: کسی شخص کا اپنی ذاتی آمدنی یا موروثی مال سے اپنی بیوی یا بالغ اولاد کے نام سے خریدنے یا خرید کر محض اُن کے نام کردینے سے ہبہ تام اور مکمل نہیں ہوتا ، البتہ اگر موہوب لہ ٗ کو اُس شے پر مکمل قبضہ اور تصرُّف کا اختیار دے دیا جائے، تو ہبہ صحیح ، تام اور مکمل ہوجاتا ہے اور ہر چیز کا قبضہ عرف وعادت کے اعتبار سے اُس شے کے مناسبِ حال ہوتا ہے ۔جائیداد کو ہبہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہبہ کرنے والا موہوبہ چیز کو موہوب لہٗ کے نام کرنے کے ساتھ اس کا مکمل قبضہ و تصرُّف بھی دے دے، چنانچہ ہمارے عرف میں غیر منقولہ اَموال پر قبضے کا مفہوم یہ ہے کہ رجسٹریشن کے کاغذات دوسرے کے نام منتقل کرکے تمام کاغذات اس کے سپرد کردیے جائیں ۔

عبدالرحمن بن محمد شیخی زادہ حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اشیائے منقولہ میں کامل قبضے سے مراد اُس شے کے مناسب قبضہ مراد ہے اور اشیائے غیر منقولہ مثلاً جائیداد میں بھی اُسی کے مناسب قبضہ مراد ہے ، پس موہوبہ مکان کی چابی لے لینا کامل قبضے کے حکم میں ہے ، (مَجمَعُ الأَنھر، جلد2،ص:354)‘‘۔

علامہ علاء الدین کاسانی حنفی ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ کسی چیز کو ہاتھوں میں لے کر قبضہ کرنا شرط نہیں ہے کیونکہ قبضے کا معنیٰ ہے : کسی چیز پر دوسرے کو قادر کردینا اور تخلیہ کرنا اور عرفاً وعادتاً موانع کا مُرتفع ہوجانا ،(بدائع الصنائع ، جلد5،ص:148) ‘‘۔

شرح مَجَلَّۃ الأَحْکَام میںہدایہ ، جَوَاہَرالْفِقْہ اور ابوسعود کے حوالے سے مذکور ہے : ترجمہ:’’ہبہ کی ہوئی چیز پر موہوب لہٗ کی مِلکیت کاثابت ہونا اُس شے پر موہوب لہٗ کے قبضہ کرنے پر موقوف ہے ،یہی وجہ ہے کہ قبضے سے پہلے ہبہ کا کوئی حکم ثابت نہیں ہوتا ،بلکہ وہ مالِ موہوب بدستور واہب کی مِلکیت میں باقی رہتا ہے ۔

دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ ہبہ کے صحیح ہونے کے لیے شے موہوب پر موہوب لہٗکا قبضہ کرنا شرط نہیں ہے ،البتہ شے موہوب پر موہوب لہٗ کی مِلکیت کے ثبوت کے لیے قبضہ شرط ہے ، بحوالہ: ’’ہدایہ ‘‘، ’’جواہرالفقہ‘‘ اور ’’ابو سعود مصری ،(جلد2،ص:398)‘‘۔مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر کسی شخص نے اپنے عاقل بالغ بیٹے کو کوئی چیز ہبہ کی تو ہبہ کے تمام ہونے کے لیے اُس شے کو حوالے کرنا اور موہوب لہٗ کا اس پر قبضہ کرنا لازم ہے ‘‘۔’’امام طحطاوی ‘‘ فرماتے ہیں: بالغ بیٹے کو ہبہ کرنا تام نہیں ہوتا ،مگر اُس کے قبضے سے ،اگرچہ وہ اپنے والد کے زیرِ عیال ہو ، (جلد2،ص: 417-18، مطبوعہ: دارعالم الکتب،سعودیہ)‘‘۔ (…جاری ہے…)