کیا ایس ایچ او نے ارشد علی کی بھاگنے میں مدد کی؟چیف الیکشن کمشنر

December 21, 2021

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پشاور سٹی کونسل کے بعض پولنگ اسٹیشنز میں ری پولنگ کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے استفسار کیا ہے کہ کیا ایس ایچ او نے بیلٹ بکس توڑنے والے آزاد امید وار ارشد علی کی بھاگنے میں مدد کی؟

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

ریجنل الیکشن کمشنر، آر او اور ایس ایس پی آپریشنز الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

اسپیشل سیکریٹری نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ 5 پولنگ اسٹیشنز پر امن و امان کی صورتِ حال پر پولنگ جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔

ڈی ایم او سعید خان نے بتایا کہ آزاد امیدوار ارشد علی نے پولنگ اسٹیشن پر حملہ کیا، بیلٹ پیپر پھاڑے اور اپنے حامیوں کے ساتھ مل کر بیلٹ باکس توڑ ڈالے، آر او سے کہا کہ آپ موقع پر ہیں، مناسب اقدامات کریں، آر او سے فون پر بات ہوئی تھی، انہوں نے کہا کہ ذمے داران کو گرفتار کرا دیا۔

اسپیشل سیکریٹری نے کہا کہ پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہیں گرفتاری کا ذکر نہیں۔

الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ آزاد امیدوار ارشد علی کا کوئی رشتے دار پولیس میں تو نہیں؟

ریٹرننگ آفیسرنے بتایا کہ این سی 22 قادر آباد کے پولنگ اسٹیشنز پر امن و امان کی صورتِ حال خراب ہونے کی رپورٹ دی، جس میں لکھا ہے کہ ذمے داروں کو گرفتار کرایا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے آر او اور ڈی ایم او کی فون کالز کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نہیں دیکھے گا کہ کس کا بھائی ڈی ایس پی ہے یا اے سی ہے، ہم نے ڈسکہ الیکشن میں دھاندلی کے ذمے داروں کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز کیا ہے، ہو سکتا ہے کہ ڈسکہ الیکشن کے کچھ ذمے دار اپنی نوکری سے بھی جائیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ جب آپ نے ہتھکڑی لگوائی تو آزاد امیدوار کیسے بھاگ گیا؟ کیا ایس ایچ او نے بھاگنے میں ارشد علی کی مدد کی؟

آر او نے بتایا کہ موقع پر 40 سے 50 قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار تھے، ایس ایچ او نے میرے سامنے ارشد علی کو پولیس وین میں ڈالا۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ میرا گن مین بھی زخمی ہے، ارشد علی کے بھاگنے کی ویڈیوز بھی ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ویڈیوز بھی لے لیں گے، ابھی تو یہ معاملہ ہے کہ ارشد علی کو آپ نے فرار کرایا ہے۔

الیکشن کمیشن نے ایس ایچ او سے رپورٹ مانگ لی جبکہ پریزائیڈنگ افسر کو بھی طلب کر لیا۔

ایس ایس پی نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ میں نے متعلقہ افسران کو شوکاز جاری کر دیا ہے، ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں گے۔

چیف الیکشن کمشنر نے ایس ایس پی کو ہدایت کی کہ آپ ملزم کو اگلی سماعت پر پیش کریں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کر دی۔