صدر پاکستان اور کراچی چیمبرز کا عشائیہ

September 01, 2013

کراچی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (KCCI) نے پاکستان کی تاجر برادری سے تعلق رکھنے والے پہلے صدر جناب ممنون حسین کے اعزاز میں گزشتہ دنوں عشائیہ دیا جس میں کراچی کے تمام تاجروں ، صنعت کاروں اور ماضی کے تمام چیمبرز کے صدور کو مدعو کیا۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ جناب ممنون حسین ماضی میں کراچی چیمبرز کے صدراور گورنر سندھ بھی رہے ہیں ۔ ان کے صدرِ پاکستان بننے پر تاجر اور صنعت کاروں کو دلی مسرت تھی۔ صدرِ پاکستان ٹھیک وقت مقررہ پریعنی 8:30بجے تشریف لائے اور استقبالیہ پر کھڑے تمام میزبانوں سے فرداً فرداً ہاتھ ملایا جس میں انکساری نمایاں تھی۔ ہال کے سینٹر میں ایک چوکورٹیبل پر صدرِ پاکستان کو تالیوں کی گونج میں خوش آمدید کہا گیا ۔ اس ٹیبل پر تقریباً 20سے زائد ماضی کے چیمبرز کے صدور کو جگہ دی گئی ۔ سب سے پہلے موجودہ صدر کراچی چیمبر ہارون اگر صاحب نے بہت مختصر الفاظ میں تقریر کی اس کی وجہ بتائی گئی تھی کہ تاجر اور صنعت کار صدرِ پاکستان کو سننا چاہتے ہیں ۔ دوسری تقریر بزنس مین گروپ کے نائب صدر زبیر موتی والا نے کی انہوں نے بجلی کے اضافی نرخوں پر جو 40فیصد چوری ہونے یا نادہندگان کی وجہ سے کے ای ایس سی کو یا حکومت کو سبسڈری دینی پڑتی تھی وہ اب صنعت کاروں اور تاجروں کے بلوں میں ڈالی جائے گی۔ اس پر تنقید کی اور پاکستان میں کوئلے کی کوالٹی کے بارے میں غلط فہمی دور کی اور حاضرین کو بتایا کہ تھر ، کوئلہ بجلی پیدا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے مگر چند مفاد پرستوں نے 20سال سے کانوں سے نکالنے میں بلاوجہ تاخیر کر رکھی ہے ، جس کی وجہ سے پورا پاکستان بجلی کے بحران کا شکار ہے اور قوم کو لوڈشیڈنگ سے الگ اذیت برداشت کرنی پڑ رہی ہے ۔ اس کے بعد دوسرے نائب صدر بزنس مین گروپ طاہر خالق صاحب نے بھی تقریر کی اور کراچی میں لاء اینڈ آرڈر ، اغوا ، بھتہ ، تاوان کی وارداتوں میں اضافہ اور تاجر برادری کی بیرون ممالک میں کاروبار کی منتقلی پر تشویشناک قرار دیتے ہوئے صدر صاحب کو اپنی برادری کی طرف سے یقین دہانی کرائی۔ صدر صاحب کو حکومت اور چیمبرز کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کا مشورہ دیا ، انہوں نے صدر صاحب کی ماضی میں چیمبرز کی کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔ان کے بعد صدر بزنس مین گروپ جناب سراج قاسم تیلی نے بھی اپنی تقریر میں تاجر برادری کی طرف سے بہت ساری تجاویز پیش کیں جو اس برادری کو درپیش ہیں۔ جس میں کراچی کی مخدوش صورتحال سر فہرست تھی۔ انہوں نے یہاں تک کہاکہ اگر پی پی پی ، ایم کیو ایم اور اے این پی چاہیں تو 24گھنٹوں میں کراچی میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ ان تینوں سیاسی جماعتوں کے بغیر ایک پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا یہ تمام باتیں کراچی کی انتظامیہ کو بھی معلوم ہیں اور حکومتی ادارے بھی ان حالات سے با خبر ہیں ۔ سراج تیلی صاحب نے کہا کہ گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کر کے تاجر برادری کو مطمئن کر کے ہی معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے موجودہ بجٹ میں غیر اخراجاتی مد میں 17فیصد ٹیکس کو بھی غیر حقیقی قرار دیا جو اس سال بجٹ میں لگایا گیا ہے ۔ الغرض تاجر برادری کی ناگہانی پریشانیوں سے بھی صدر صاحب کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک ایک چیز سے آگاہ ہیں ۔ آخر میں صدر پاکستان جناب ممنون حسین نے اپنی تقریر میں ایک ایک پوائنٹ پر اپنے اور حکومتی موٴ قف سے آگاہ کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے فرمایا کہ میں نے صدر بننے کے بعد مسلم لیگ کی بنیادی رکنیت تک ختم کر دی تاکہ صدر کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہونا چاہئے پھر انہوں نے تھر کوئلے کو نکالنے کے لئے جلد ہی پارٹیوں سے مشاورت کر کے مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کرائی اور کراچی کی صورتحال پر اپنی طرف سے حکومت اور چیمبرز کی تاجر برادری کے درمیان پل بننے پر رضامندی ظاہر کی ۔ اس کی وجہ بھی پاکستان کی معیشت کے برے اثرات بتاتے ہوئے فرمایا کہ آج کا پاکستان اس سے زیادہ برا نہیں ہوسکتا تھا جو ہو چکا ہے ۔انہوں نے فرمایا کہ سندھ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس پر توجہ دے اس کے لئے تاجر برادری سندھ حکومت پر اپنا دباوٴ رکھے۔ اب ہم سب نے مل کر اس ملک کی دوبارہ تعمیر میں حصہ لینا ہے ۔ بجلی کے اضافے، نرخوں اور ٹیکس کے معاملات میں انہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب کو خدا ترس اور ایماندار انسان قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ کا موٴ قف ان تک پہنچا دیا جائے گا اور وزیر خزانہ یقینا اس پر توجہ دیں گے ۔ بہر حال چونکہ خزانہ خالی ہے 500/ارب روپیہ تو ادا کر کے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا گیا ہے مگر اب ٹیکس کی وصولیابی بھی بہت ضروری ہے ۔ کوئی ناجائز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ بجلی کی پیداواری لاگت 10روپے ہے مگر5روپے اضافی رقم نادہندگان اور چوری روکنے کے لئے اقدامات کر کے پوری کر رہے ہیں۔ جب تک نئے ٹیکس دہندگان اس نیٹ ورک میں نہیں آئیں گے ، بجلی کے پلانٹس نہیں لگ سکتے۔ صدر صاحب نے آدھے گھنٹے نہایت باریک بینی سے حالات کا تجزیہ پیش کیا اور یقین دلایا کہ 5سال بعد اس ملک کا مقدر پہلے کی طرح روشن ہوگا ۔