حج اور کورونا کے خدشات

April 28, 2022

سعودی عرب کے سینئر علما بورڈ کے رکن اور سعودی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ اگر عازمین حج کو یہ خدشہ، ڈر یا خوف ہو کہ حجراسود کا بوسہ لینے سے انہیں کورونا وائرس کا شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تو ایسے افراد سنگ اسود کا بوسہ لینے سے گریز کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مناسکِ حج ملتوی نہیں کئے جاسکتے اور نہ ہی سنگ اسود کا بوسہ لینے سے عازمین کو روکا جاسکتا ہے۔ اس سوال پر کہ اگر عازمین یہ جانتے ہوئے کہ وہ علیل ہیں یا کسی وبا میں مبتلا ہیں یا کسی اچھوت بیماری کا شکار ہیں اور اس کے باوجود سنگ اسود کا بوسہ لے رہے ہیں تو اس سلسلہ میں آپ کا کیا لائحہ عمل ہوگا؟ عبداللہ بن محمد المطلق نے کہا کہ عازمین کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ اپنا مرض یا بیماری دوسروں تک پھیلائیں۔ مسلمان چوں کہ ایک دوسرے کے بھائی ہوتے ہیں اس لئے ایک بھائی جو اپنے لئے بہتر سمجھتا ہے وہی وہ دوسرے کے لئے بھی بہتر جانتا ہے، کوئی مسلمان یہ گوارا نہیں کرے گا کہ وہ اپنا مرض دوسروں تک پھیلائے، قبل ازیں سعودی حکام کی جانب سے عازمین حج کے لئے چند ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ عازمین ’’مخالف جنس‘‘ سے بات چیت نہ کریں، راستہ بھولنے کی صورت میں ’’مخالف جنس‘‘ سے مدد طلب نہ کریں، خواتین کی تصویریں نہ لیں، مرد عازمین بسوں میں خواتین کے قریب نشست پر نہ بیٹھیں اور نہ ہی خواتین مردوں کے قریب بیٹھنے کی کوشش کریں۔ دوسری طرف سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی وزارتِ صحت نے بچوں، حاملہ خواتین اور دائمی و دیرینہ امراض میں مبتلا یا سوائن فلو سے متاثرہ افراد کو حج اور عمرہ ادا نہ کرنے کا انتباہ کیا ہے۔ مصر نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مکہ اور مدینہ کا سفر احتیاط سے کریں۔

سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ میں چند لاکھ عازمین حج کی آمد متوقع ہے۔ ادھر سعودی حکام نے عازمین حج کو وارننگ دی ہے کہ انہیں دورانِ حج سیاسی مسائل اٹھانے کی اجازت نہیں ہوگی اور اگر کسی نے احکام کی پابندی نہ کی تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔ اس سال سعودی حکام حرمین شریفین پہنچنے والے مسلمان ایرانی مذہبی رہنما کی باتوں سے حددرجہ مضطرب و پریشان ہیں انہوں نے عازمین کے سامنے تقریر کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’’بیت اللہ کا حج کرنے والے ان مسائل و مشکلات سے ہرگز لاتعلقی و بے پروائی اختیار نہ کریں جن مشکلات کا سامنا آج عالم اسلام کو بالخصوص عراق، افغانستان، فلسطین اور پاکستان کے ایک حصے کو ہے‘‘۔ ایرانی آیت اللہ کی بات ایرانیوں کے لئے حکم کا درجہ رکھتی ہے ۔ان باتوں پر سعودی وزیر خارجہ کی جانب سے جو احتجاج کیا گیا ہے ممکن ہے حکومت ایران اس کا یہ جواب دے کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے جس کے بہرحال دوررَس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔

حج کے موقع پر صرف ایک یہی پریشانی نہیں عازمینِ حج کے اخراجات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔ عازمین حج کے فضائی کرایوں میں پہلے ہی اضافہ ہوچکا ہے اب حرمِ کعبہ کے اطراف میں رہائش کے اخراجات میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔ مسجد الحرام کے اطراف گرین ایریاز میں شیلٹرز کی رہائشی فیس 2700سعودی ریال سے بڑھا کر 3800ریال کردی گئی ہے دوسری رہائشی پٹی میں جسے وہائٹ ایریا کہا جاتاہے، رہائشی فیس 1600ریال سے بڑھا کر 2800ریال کردی گئی ہے، اسی طرح بیرونی احاطے میں رہائشی فیس 1200سے بڑھا کر 1800ریال کردی گئی ہے چونکہ فضائی کرائے کے زمرے میں پیٹرول کو جواز بنایا گیا ہے اس لئے پیٹرول کے ساتھ حج بھی مہنگا ہوگیا ہے۔