مضبوط روپیہ، مضبوط پاکستان کانفرنس

May 23, 2022

ملکی معاشی صورتحال، زرمبادلہ کے ذخائر میں خطرناک حد تک کمی اور روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت کے پیش نظر فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے گزشتہ ہفتے کراچی میں ایک ہنگامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں معروف بزنس مینوں، ایکسپورٹرز، فیڈریشن، چیمبرز کے نمائندوں، معیشت دانوں، اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کے صدور، میڈیا نمائندوں اور کاروباری شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مجھے بھی فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر میرے دوست ملک محمد بوستان نے خصوصی طور پر کانفرنس میں اسپیکر کے طور پر مدعو کیا تھا۔ کانفرنس کا مقصد یہ رہنمائی فراہم کرنا تھا کہ ان نازک حالات میں زرمبادلہ کے ذخائر کو کس طرح بڑھایا جائے اور پاکستانی روپے اور معیشت کو کیسے مستحکم کیا جائے؟ کانفرنس میں ایکسپورٹس اور ترسیلات زر میں اضافے اور امپورٹ ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔ ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی کے حالیہ بیان کے مطابق پاکستان کو آئندہ مالی سال دیوالیہ ہونے کا سخت خطرہ لاحق ہے اور ڈالر کی طلب کنٹرول کئے بغیر یہ خطرہ نہیں ٹل سکتا۔ ملکی امپورٹس جن میں پیٹرولیم مصنوعات، فرنس آئل، لگژری گاڑیاں اور دیگراشیا شامل ہیں، کی وجہ سے جولائی سے اپریل تک 10مہینوں میں خسارہ ریکارڈ56.3ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جبکہ ایکسپورٹ صرف 25.3 ارب ڈالرکی ہوئی ہے اور ہمیں اس وقت 31ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ شبر زیدی نے 6ماہ قبل بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی بات کی تھی۔ میں نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان 22 کروڑ آبادی کی ایک نیوکلیئر ریاست ڈیفالٹ ہونے کی متحمل نہیں ہوسکتی اور پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ کرنا درست نہیں جسکی آبادی صرف 2کروڑ ہے۔ یہ صحیح ہے کہ ہماری معیشت کچھ غلط فیصلوں کے باعث شدید دبائو میں ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ریکارڈ کم ترین سطح 200روپے پر آگیا ہے جو 2017ء میں 100روپے تھا جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر کم ہوکر 10ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں جو صرف ڈیڑھ مہینے کی امپورٹ کیلئے کافی ہیں جس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے 50فیصد سافٹ ڈپازٹس بھی شامل ہیں جبکہ چین نے اب تک اپنے 2.4ارب ڈالر کے ڈپازٹس کو رول بیک نہیں کیا۔ IMF نے سابقہ حکومت کی مارچ سے جون تک پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں 10 روپے فی لیٹر اور بجلی کی 5روپے فی یونٹ سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو 4مہینوں میں250 سے 300 ارب روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا ہوگا جس سے بچنے کیلئے پیٹرول 235روپے اور ڈیزل 264روپے فی لیٹر کرنےکی تجویز دی گئی ہے جو مہنگائی میں مزید اضافے کا باعث ہوگا۔ IMF نے سابقہ حکومت کی صنعتی ایمنسٹی اسکیم کو بھی مسترد کردیا ہے جو FATF منی لانڈرنگ قوانین کیخلاف ہے۔ ملکی مفاد میں ہے کہ ہم IMF پروگرام میں دوبارہ شامل ہوں تاکہ ہمارے لئے ورلڈ بینک اور ADB کے دروازے کھل سکیں۔ ہم اوورسیز پاکستانیوں کے تہہِ دل سے مشکور ہیں جنہوں نے صرف اپریل میں 3.1ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلاتِ زر بھیجیں جو مالی سال کے اختتام تک 35ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گی جبکہ ہماری مجموعی ایکسپورٹس 30ارب ڈالرز متوقع ہیں۔ میںنے اسٹیٹ بینک کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلاتِ زر میں اضافے کیلئے ایک روپیہ فی ڈالر اضافی ادا کرنے کی تجویز دی اور اپنے ایکسپورٹرز بھائیوں سے درخواست کی کہ وہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے مدنظر اپنی ایکسپورٹس پے منٹس لانے میں تاخیر نہ کریں کیونکہ موجودہ حالات میں ملک کو ایک ایک ڈالر کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ FBR نے اس معاشی بحران کے باوجود اپنے اہداف سے زیادہ ریونیو وصول کیا ہے اور امید ہے کہ رواں مالی سال ریونیو وصولی کا ہدف حاصل ہوجائے گا۔کانفرنس سے میرے اور ملک بوستان کے علاوہ معروف بزنس مین عارف حبیب، عبدالمجید پردیسی، حاجی ہارون، اشتیاق بیگ، حنیف گوہر، ظفر پراچہ، آباد کے محسن شیخانی، حنیف میمن، حنیف گلیکسی اور محبوب موتی نے بھی خطاب کیا۔یہ وہ شخصیات ہیں جنہوں نے ماضی میں جب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر نہایت کم ہوگئے تھے، بیرون ملک سے ڈالرز منگوائے تھے اور اس بار بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر اسٹیٹ بینک نے ہمیں اس طرح کا کوئی ٹاسک دیا تو ہم وطن عزیز کو مایوس نہیں کرینگے۔ میں نے اپنے خطاب میں شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم تجاویز دیتے ہوئے بتایا کہ ہمیں زراعت کے شعبے میں خود کفیل ہونا چاہئے اور گندم، چینی جیسی زرعی اجناس اور کھاد اور کپاس کی پیداوار میں اضافہ کریں تاکہ ان اشیاکی امپورٹ پرخرچ ہونیوالے ڈالر بچائے جاسکیں جبکہ بجلی کی پیداوار کیلئے مہنگے فرنس آئل کی امپورٹس کم کرکے متبادل توانائی کے سستے ذرائع سے بجلی پیدا کی جائے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال صرف اپریل کے مہینے میں 918000ٹن فرنس آئل امپورٹ کیا گیا جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے جس کو کم کرکے متبادل توانائی کے سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرکے ہم پیٹرولیم مصنوعات کے 14ارب ڈالر کے امپورٹ بل میں کمی لاسکتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ حکومت نے میری تجویز پر لگژری اشیاء ،گاڑیوں، موبائل فونز کی امپورٹ پر پابندی عائد کردی ہے جس سے سالانہ6ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ اس موقع پر میری تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے کہ وہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کریں، اداروں میں تصادم سے گریز کیا جائے۔ میں نے کانفرنس کے تھیم ’’مضبوط روپیہ، مضبوط پاکستان‘‘ سے اتفاق کرتے ہوئے آنسوئوں کیساتھ شرکاسے درخواست کی کہ مادرِ وطن مشکل حالات میں ہے،خدارا سیاسی مفادات کے پیش نظر قوم کو تقسیم نہ کیا جائے، ہمیں ایک ہوکر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔