اردو جامعہ 19 برس میں 16 وی سی، 21 قائم مقام رجسٹرار ا اور 6 کنٹرولرز

May 28, 2022

کراچی( سید محمد عسکری ) جنرل پرویز مشرف کے دور میں ماڈل یونیورسٹی آرڈیننس کے تحت قائم ہونے والی وفاقی اردو یونیورسٹی اپنے 19برس گزارنے کے باوجود مستقل رجسٹرار، ناظم امتحانات ، خازن اور ڈائریکٹر پلاننگ سے محروم اور ایڈھاک ازم کا شکار ہے،21قائم مقام رجسٹرارا اور 6کنٹرولرز بھی تعینات کئے گئے۔ یونیورسٹی میں 19 برس میں 16 وائس چانسلر مقرر ہوئے جن میں صرف 6 مستقل تھے ان میں سے بھی صرف ایک وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر 5 سالہ مدت مکمل کرپائے تاہم گزشتہ 7 برس میں 9 وائس چانسلر مقرر ہوئے۔ اسی طرح اردو یونیورسٹی میں 19 برس میں 21 قائم مقام رجسٹرار، 7 قائم مقام ناظم امتحانات، 6 قائم مقام ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمینٹ اور 10 خازن لگے جن میں سے قاضی ظفر عباس واحد ڈی ایف تھے جو مستقل تھے۔ 2019 میں مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف حسین نے رجسٹرار، ناظم امتحانات اور دیگر اہم غیر تدریسی اسامیوں کے لیے اشتہار دیا مگر وہ عدالتی حکم پر فارغ ہوگئے جس کے بعد کسی وائس چانسلر نے اس طرف توجہ ہی نہیں دی۔ جامعہ اردو میں ان اہم غیر تدریسی اسامیوں پر مستقل تقرری نہ ہونے کے باعث ان اہم اسامیوں پر بااثر اساتذہ اور جونیئر افسران کا قبضہ رہا ہے۔ جامعہ اردو میں مدت مکمل کرنے والے واحد وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر جو بعد میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر بھی مقرر ہوئے تھے جنگ کو بتایا کہ رجسٹرار، ناظم امتحانات اور دیگر اہم غیر تدریسی اسامیوں پر مستقل تقرری نا کرنا غلطی تھی البتہ اپنے دور میں قاضی ظفر عباس کا مستقل خازن کے طور پر تقرر کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وائس چانسلر کی ساری توجہ تدریسی بھرتیوں کی طرف ہوتی ہے تاہم وی سی پر اساتذہ تنظیموں اور گروپس کا دبائو ہوتا ہے اور پھر وائس چانسلر اپنے پسند کے مطابق تقرر کرتا ہے اور جب چاہے انھیں فارغ کردیتا ہے۔ اسی لیے ان عہدوں ہر مستقل تقرری سے گریز کیا جاتا ہے مگر مستقل تعیناتیوں سے ایڈھاک ازم کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور جامعہ کو زیادہ بہتر چلایا جاسکتا ہے۔ جنگ نے اردو یونیورسٹی کے کینیڈا سے آئے ہوئے نئے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر عطاء سے موقف لینے کے لیے ان کے سبکدوش ہونے والے پی اے شرجیل نوید اور پی آر او رئیس جعفری سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا وہ میڈیا سے دور رہتے ہیں اور صرف ای میل پر ہی ان سے رابطہ ممکن ہے۔ یاد رہے کہ نئے وی سی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی مستقل تعیناتیوں کے بجائے یونیورسٹی میں قائم مقام رجسٹرار اور خازن مقرر کردئیے تھے۔