سعودی عرب کے صحرا میں خوابوں کے شہر کی ناقابل یقین جھلک

July 27, 2022

فائل فوٹو

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صوبے تبوک میں اسمارٹ سٹی ’نیوم ‘ منصوبے کے اعلان کے بعد اس کی تصاویر بھی جاری کردیں، یہ خوابوں کا شہر 90 لاکھ مکینوں کا مسکن ہو گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کے تحت تمام سہولیات سے آراستہ دو فلک بوس پروجیکٹس’دی لائن‘ اور ’مرر لائن‘ریگستان اور پہاڑی علاقوں میں قائم کیے جائیں گے۔

’دی لائن‘ منصوبہ بنیادی طور پر 110 میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہوگا، جبکہ ’مرر لائن‘ منصوبہ 75 میل کے رقبے پر قائم کیا جائے گا جس کے تحت دو عمارتیں ایک دوسرے کے متوازی قائم کی جائیں گی۔

NEOM - MIRROR LINE کی آبادی حکام کے مطابق 10 لاکھ تک پہنچ جائے گی، لیکن شہزادہ محمد نے کہا کہ یہ تعداد 2030 تک 1.2 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

اسمارٹ سٹی نیوم بحرہ احمر کے ساحل پر تعمیر کیا جائے گا، اس پر ابتدائی طور پر ایک ہزار ارب ڈالرز کی لاگت آئے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس شہر کو زیرو کاربن بنایا جائے گا، آمد و رفت کے لیے ذاتی گاڑیاں نہیں ہوں گی بلکہ دونوں عمارتوں کے نیچے سے تیز رفتار ٹرین لائن تعمیر کی جائے گی۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس منصوبے کی تصاویر جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس شہر کو کرہ ارض کا اب تک کا سب سے زیادہ قابل رہائش شہر بنایا جائے گا، جو تمام تر جدید سہولیات سے لیس ہوگا۔

NEOM - THE LINE کی تعمیر کیلیے سرکاری سبسڈی کے علاوہ نجی شعبہ جات سے بھی فنڈنگ حاصل کی جائے گی

اس شہر کی تمام تر تعمیرات عمودی عمارتوں پر مشتمل ہوں گی، رہائشیوں کو تمام ضروریات زندگی صرف پانچ منٹ کی دوری پر باآسانی دستاب ہوں گی۔ اس شہر کا انحصار مکمل طور پر قابل تجدید توانائی پر ہوگا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوم میں مصنوعی بارش، مصنوعی چاند، روبوٹک ملازم اور ہولو گرافک اساتذہ بھی رہائشیوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔ جبکہ یہاں کاشتکاری کی جاسکے گی، ایک اسپورٹس اسٹیڈیم بھی تعمیر کیا جائے گا۔

خوابوں کے اس شہر کا انحصار مکمل طور پر قابل تجدید توانائی پر ہوگا ۔

خیال رہے کہ نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کے دور دراز شمال مغربی علاقے میں 10 ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتداء میں یہاں دس لاکھ افراد رہائش اختیار کر سکیں گے جبکہ 2030 تک یہاں 1.2 ملین اور 2045 تک 9 ملین تک آبادی ہو جائے گی۔