امام عالی مقام کی قربانی سے اسلام زندہ جاوید ہوگیا، رضی گیلانی

August 08, 2022

لوٹن (نمائندہ جنگ) مسلم سکالر سید رضی حسن گیلانی نے کہا ہے کہ امام عالی مقام کی قربانی سے اسلام زندہ جاوید ہوگیا۔ یوم عاشور کے حوالہ سے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امام حسینؓ نے تاریخ عالم کی عظیم الشان قربانی پیش کی اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے۔ آپ اور آپ کے رفقا شہادت کے عظیم مراتب پر بھی فائز ہوئے اور رہتی دنیا تک آپ کی قربانیاں انسانیت کے لیے مینارہ نور کادرجہ اختیار کر گئیں اور صرف مسلمان ہی نہیں تمام مذاہب کے پیشوا امام عالی مقام کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں سید رضی حسن گیلانی نے کہا کہ عاشورہ محرم مناتے وقت علمائے کرام اور مشائخ عظام برطانیہ کی نوجوان نسل کو حضرت امام حسین ؓ کی سیرت و کردار سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں، انہیں یوم عاشور کے پروگراموں میں اپنے خطابات میں یہ واضح کرنا چاہیے کہ امام عالی مقام کی جنگ کسی مال ومتاع اور اقتدار کیلئےہر گز نہیں تھی، اگر ایسا ہوتا تو پھر امام عالی مقام خاندان اہلبیت کی عفت مآب خواتین اور معصوم بچوں کو اپنے ساتھ لے کر کربلا میں نہ جاتے، بلاشبہ امام عالی مقام کی جنگ حق اور باطل میں فرق واضح کرنے کے لیے تھی۔ وہ ایک اعلیٰ اور ارفع مقصد کیلئے یزید کے مقابلے میں نکلے تھے اور ان کی قربانی خالصتاً اصل اسلام اور انسانی اقدار کے بچاؤ کے لئے تھی انہوں نے کہا کہ یہی ہے کہ آج بنی نوع انسان مشترکہ طور پر امام حسینؓ کو اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کربلا کے واقعات اور اس کے اثرات سے برطانیہ میں پیدا اور پروان چڑھنے والی اپنی نوجوان نسل کو آگاہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ میدان کربلا میں نواسہ رسول اور خاندان اہل بیت کے ساتھ ایسے ایسے دلخراش واقعات پیش آئے کہ جنہیں یاد کرکے انسانیت کانپ اٹھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آج کوئی یہ تصور بھی کر سکتا ہے کہ ہمارے آخری نبی اور رسول کے گوشہ جگر کو ظالم یزیدی لشکر نے بھوک و پیاس کی حالت میں شہید کر دیا تھا اور ان کے ارد گرد لواحقین کی لاشیں بکھری پڑی تھیں، جنہیں سچائی کا پرچم بلند کرنے کی پاداش میں شہید کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تاریخ دان امام حسینؓ کے خاندان کی اولوالعزمی اور ثابت قدمی پر بھی حیران ہیں جبکہ مورخین کے نزدیک جدید و قدیم دنیا کی تاریخ میں کربلا کے سوا کوئی معرکہ ایسا نہیں جس نے اتنی ہمدردی اور پزیرائی حاصل کی ہو، انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ معرکہ کربلا میں بہت سے اسباق پنہاں ہیں اس واقعہ سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ ظالم قوتیں چاہے بظاہر کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہوں لیکن جو لوگ حق پر ہوتے ہیں وہ کبھی بھی ان کے سامنے جھکتے نہیں ہیں۔ سید رضی حسن گیلانی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امام حسینؓ کے انقلابی اصولوں کو آج بھی زندہ قومیں اپنے لیے مشعل راہ قرار دیتی ہیں۔ کشمیر سے لے کر فلسطین تک غاصب قوتوں سے اپنے حقوق کے حصول کے لئے سرگرم عمل کشمیری اور فلسطینی عوام امام عالی مقام کی سیرت پاک سے روشنی حاصل کرتے ہیں اور جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؓ کا انقلاب پسے ہوئے مظلوم اور محکوم طبقات کیلئے جدوجہد کا راستہ متعین کرتا ہے، جبکہ واقعہ کربلا ظالم اور جابر حاکم کے سامنے کلمہ حق کہنے کی ترغیب دیتا ہے آخر میں انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا سے ہی اسلام زندہ و تابندہ ہے اگر امام عالی مقام اور ان کے جانثار رفقاء قربانیاں پیش نہ کرتے تو آج سلام اصل شکل و صورت میں ہمارے سامنے موجود نہ ہوتا۔ امام عالی مقام کی قربانی نے ہی اسلام کو زندہ جاوید کر دیا۔