کراچی میں روزانہ 90 موبائل فونز چھین لیے جاتے ہیں

October 02, 2022

کراچی میں ہر روز لگ بھگ 90 شہریوں کو موبائل فونز سے محروم کر دیا جاتا ہے، چھینے گئے فونز کا سراغ لگانا سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کی ذمے داری ہے۔

سی پی ایل سی کتنے شہریوں کے فون واپس دِلاتا ہے؟ اور جو فون واپس نہیں آتے، وہ کہاں جاتے ہیں؟

کراچی والوں کو موبائل فون بدلنے کے لیے اس کے پرانے یا خراب ہونے کا انتظار نہیں کرنا پڑتا، مطلب یہ کہ اسٹریٹ کرمنلز کسی شہری کے فون کو پرانا ہونے سے پہلے ہی چھین لیتے ہیں۔

پکڑے نہ جانے یا پکڑتے ہی چھوٹ جانے کا نتیجہ یہ ہے کہ اسٹریٹ کرمنلز کی دیدہ دلیری اور مہارت میں رونگٹے کھڑے کر دینے والا اضافہ ہوا ہے اور اب انہیں موبائل فون چھینے میں زیادہ سے زیادہ آدھا یا ایک منٹ لگتا ہے۔

اعداد و شمار بتائیں تو کراچی میں ہر روز 90 موبائل فونز چھینے جارہے ہیں، ایسے موبائل فونز کا سراغ لگانا سی پی ایل سی کی ذمے داری ہے، جو اطلاع ملنے پر یا تو فون کی لوکیشن کا پتہ لگاتا ہے یا دوسری صورت میں فون کو بلاک کردیتا ہے۔

اس سال اب تک 20 ہزار سے زائد موبائل فونز چھینے گئے اور صرف 760 موبائل فونز برآمد کیے جاسکے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ ان فونز کی برآمدگی میں سی پی ایل سی سے زیادہ موبائل مارکیٹ کے دکانداروں کا کردار ہے۔

چھینے گئے فونز کی ریکوری نہ ہونے کے برابر ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چھینے گئے بیشتر فونز سرحد پار پہنچ جاتے ہیں۔

سی پی ایل سی کی جانب سے فونز بلاک کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ چور مارکیٹ میں ایسے فنکاروں کی کمی نہیں جنہیں آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کرنے میں اتنی دیر بھی نہیں لگتی جتنی دیر میں سی پی ایل سی انہیں بلاک کرتا ہے۔

اس جوڑ کے توڑ کے لیے سی پی ایل سی نے کیا قدم اُٹھایا؟ یا موبائل ریکور کرنے کا کیا طریقہ اور برآمد ہونے والے موبائل اصل مالکان تک کیسے پہنچائے جاتے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے جیو نیوز نے ادارے سے رابطہ کیا مگر جواب ملا ’اس موضوع پر اگلے ہفتے بات ہوگی۔‘

یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کراچی سے چھینے گئے ہزاروں فون کسی خطرے کے بغیر کراچی ہی میں استعمال ہو رہے ہیں مگر ان کے اصل مالکان بےخبر اور مایوس ہیں۔