روزے شروع ہوتے ہی مہنگائی کا طوفان!

June 09, 2016

حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ماہ رمضان کے دوران سحر و افطار کے اوقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی، اس وعدے پر عمل نہیں ہوا اور غریب عوام سحر و افطار کے اوقات میں روشنی اور پنکھے کی ہوا کے لئے ترستے ہیں۔ دوسری طرف مہنگائی پر قابو پانے کے حکومتی دعوے بھی ریت کی دیوار ثابت ہوئے اشیاء ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں دکان دار گاہکوں سے منہ مانگی قیمتیں وصول کر رہے ہیں، پھل اور سبزیاں دگنی قیمت پر فروخت ہو رہی ہیں، انڈے، مرغی اور گوشت کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔ آٹا، گھی، دالیں بیسن اور چینی کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹوروں پر فروخت ہونے والی اشیاء کا معیار ہمیشہ کی طرح ناقص ہے۔ رمضان بازاروں میں بھی ناقص اشیاء مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہیں۔ حکومت نے حکام کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کےلئے ان بازاروں کی خود نگرانی کریں مگرایسا نہیں ہو سکا ہدایت کی گئی تھی کہ سبزی منڈیوں میں بولی کے وقت ضلعی انتظامیہ کا کوئی نہ کوئی اہلکار موجود ہوگا ا س حکم پر بھی عمل درآمد دکھائی نہیں دیتا سرکاری نرخنامہ پر عملدرآمد اور مانیٹرنگ کیلئے بنائی گئی ٹیمیں بھی غیر موثر ثابت ہوئیں اور کھجور، مشروبات، بیسن، آٹا، چینی وغیرہ سستے داموں فروخت کا انتظام نہیں کیا جا سکا۔ اکثر سستے رمضان بازاروں کی انتظامیہ نے ریٹ لسٹیں بھی غائب کردی ہیں، مارکیٹ سے لیموں، شملہ مرچ، پالک وغیرہ غائب ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں مزید مہنگی فروخت کی جا سکیں حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کو متحرک کر کے ضروری اشیا کی مہنگائی روکنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں گراں فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ صارفین یکسوئی کے ساتھ رحمتوں اور برکتوں کے اس مہینے سے فیض یاب ہو سکیں۔جو چیز ایک بار مہنگی ہو جائے وہ پھر کبھی سستی نہیں ہوتی اس لئے حکومت کو مہنگائی پر فوری کنٹرول کرنا ہوگا۔