ایکسپورٹ فروغ کیلئے دورہ مراکو

November 30, 2022

میں یہ کالم مراکو سے تحریر کررہا ہوں جسے میں اپنا دوسرا گھر تصور کرتا ہوں ۔ میرا سال میں کئی بار بزنس کے سلسلے میں مراکو آنا جانا رہتا ہے۔ اس بار مراکو ایسے وقت میں آنا ہوا جب پورا مراکو ’’فٹبال فیور‘‘ میں مبتلا تھا اور میں نے مراکو اور بیلجیم کا مقابلہ اپنے دوستوں کے ہمراہ دیکھا ،مراکو نے اپنے سے مضبوط ٹیم بیلجیم کو 2-0 سے شکست دی جس کے بعد مراکشی عوام سڑکوں پر نکل آئے ۔ ہر طرف جشن کا سماں تھا۔

مراکو کا اعزازی قونصل جنرل ہونے کی حیثیت سے یہ میری ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہو ۔ حالیہ دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہے جس کا بنیادی مقصد جنوری کے آخر میں پاکستانی تجارتی وفد کے دورہ مراکو کیلئے راہ ہموار کرنا ہے۔ کورونا سے قبل تقریباً ڈھائی سال پہلے بھی پاکستان کے صف اول کے 20 کاروباری افراد کے ایک وفد نے میرے ہمراہ مراکو کا دورہ کیا تھا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ اس دورے میں پاکستانی چاول کو مراکو میں متعارف کرانے کیلئے پاکستانی سفارتخانے کے تعاون سے بریانی فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا تھا جو بہت کامیاب رہا، جس سے مراکو میں پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ۔ میرا حالیہ دورہ مراکو اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ میں نے فیڈریشن آف مراکو چیمبر آف کامرس کاسابلانکا کے صدر حسن برکنی ،جو مراکو پارلیمنٹ کے ممبر بھی ہیں، سے کاسابلانکا کی تاریخی عمارت میں ان کی ٹیم کے ہمراہ میٹنگ کی اور انہیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

اسلامک سینٹر فار ڈویلپمنٹ آف ٹریڈ (ICDT) او آئی سی کا ایک ذیلی ادارہ ہے جس کا مقصد اسلامی ممالک کے مابین تجارت اور ایکسپورٹ کو فروغ دینا ہے۔ ادارے کا صدر دفتر کاسابلانکا میں ہے۔ اپنے حالیہ دورہ مراکو کے دوران میں نے ICDT کی ڈائریکٹر جنرل لطیفہ البودیلول سے ملاقات کی اور اسلامی ممالک کے مابین تجارت اور ایکسپورٹ کے فروغ کے سلسلے میں ان کی کاوشوں کو سراہا ۔ دوران ملاقات انہوں نے مجھے بزنس ڈیلی گیشن کے دورہ مراکو کے سلسلے میں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور وفد کو ICDT کے صدر دفتر کے دورے کی دعوت دی تاکہ اسلامی ممالک کے درمیان تجارت اور ایکسپورٹ کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

مراکو میں پاکستان کے سفیر حامد اصغر خان نہایت متحرک سفارت کار ہیں جو پاک مراکو تجارت، ایکسپورٹ اور سفارتی تعلقات کے فروغ کے سلسلے میں کوشاں ہیں۔ سفیر پاکستان حامد اصغر خان نے اس بار بھی مراکو میں بریانی فیسٹیول کے انعقاد کے سلسلے میں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔پاکستان کے کمرشل قونصلر جنید میمن گزشتہ کئی سال سے کاسابلانکا میں تعینات ہیں اور پاکستان کی مراکو ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں۔ ڈنر پر جنید میمن نے پاکستانی کاروباری افرادکے دورہ مراکو کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

مراکو کی آٹو انڈسٹری نے گزشتہ چند سال میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ مراکو افریقہ میں کار مینوفیکچرنگ کا حب بن چکا ہے جہاں سالانہ 7 لاکھ گاڑیاں تیار کی جاتی ہیں، یہ گاڑیاں پورے افریقی خطے کو سپلائی کی جاتی ہیں۔ مراکو کو دوسری بڑی ایکسپورٹ فاسفیٹ سے حاصل ہوتی ہے جو سالانہ ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔ فوجی فائونڈیشن پاکستان کا مراکو میں 400 ملین ڈالر کا مشترکہ منصوبہ ہے جہاں فاسفورک ایسڈ تیار کرکے پاکستان ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جس سے FFBL ڈی اے پی تیار کرتی ہے۔ پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھانے کا واحد حل نئی پروڈکٹ اور نئی مارکیٹ کی تلاش ہے جس میں افریقہ ایک پوٹینشل خطہ ہے لیکن ہم نے 1.5 ارب آبادی کی اس بڑی مارکیٹ کو نظر انداز کر رکھا ہے۔ پاکستانی کاروباری حضرات سے درخواست ہے کہ وہ افریقی مارکیٹ پر بھی توجہ دیں۔ جنوری میں مراکو آنے والے پاکستانی کاروباری افراد کا وفد فارماسیوٹیکل سیکٹر، اسپورٹس گڈز، سرجیکل گڈز، آٹو پارٹس، ڈینم فیبرک، ٹیکسٹائل، رائس ایکسپورٹرز، مصالحہ جات اور دیگر اہم سیکٹر زپر مشتمل ہوگا جن کے مراکو کے دورے کے دوران مراکو فیڈریشن کے تعاون سے ان کی مراکو کے حکام سے ملاقاتیں کرائی جائیں گی تاکہ مراکو اور پاکستان کے درمیان تجارت اور ایکسپورٹ کو فروغ دیا جاسکے۔اگر آپ کا تعلق مذکورہ سیکٹرز سے ہے اور افریقہ میں اپنے کاروبار کو فروغ دینا چاہتے ہیں تو کراچی میں مراکو قونصلیٹ اور پاکستان مراکو بزنس فورم سے رابطہ کریں تاکہ جنوری میں مراکو آنے والے پاکستانی کاروباری وفد کا حصہ بن سکیں۔