اردو صحافت میں وقت کیساتھ تکنیکی طور پر جدت آئی، محمود شام

December 03, 2022

اکراچی(اسٹاف رپورٹر ) پندرھویں عالمی اردو کانفرنس میں”اردو صحافت کی دو صدیاں“کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں سینئر صحافی محمود شام نے کہا کہ پاکستان میں اردو صحافت پر جتنا برا وقت اس وقت آیا ہوا ہے اس کی مثال گزشتہ دو سو برسوں میں نہیں ملتی ، صحافتی اداروں سے کارکنوں کو نکالا جا رہا ہے ، ٹی وی چینل کے گلیمر کے باعث اخبار مالکان کی توجہ پرنٹ میڈیا سے ہٹ چکی ہے، اردو صحافت میں وقت گزرنے کے ساتھ تیکنیکی طور پر جدت آئی ہے لیکن ہم قارئین کے جاننے کا حق ادا نہیں کر رہے، آئیڈیل صحافت کے لیے اسی طرح کا ماحول بھی دینا ہو گا ، سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ پہلے صحافت اور صحافی معلوم ہوتے تھے اب صحافت اور صحافی دونوں نا معلوم ہیں، پاکستان میں آزادی کے بعد سے اسٹیبلشمنٹ نے اردو اور انگریزی صحافت میں تفریق پیدا کرنی شروع کر دی تھی اور پہلے روز سے اردو اخبارات کو ایک حد میں رکھنے کی حکمت عملی اپنائی گئی جس کی وجہ سے اردو اخبارات ہمیشہ دباؤو کا شکار رہے ، جہاں چھڑی تبدیل ہو وہیں پالیسی بھی تبدیل ہو جاتی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں صحافت میں پریس ریلیز کا رواج ہے جو نہیں ہونا چاہیے ، رپورٹر کو اس کے بجائے اپنی بات کہنی چاہیے کیونکہ اس سے خبر کی اصلختم ہو گئی ہے ، معروف صحافی اور اینکر پرسن سہیل وڑائچ نے کہا کہ میڈیا کا ایک ہی ایجنڈا ہونا چاہیے اور وہ آگاہی پھیلانا ہے باقی سب بے کار باتیں ہیں ، ہمیں مشکل حالات میں اپنی بات کہنا سکھایا گیا ہے لہذا میں نے بھی کہنے کا مختلف انداز اپنایا ہے ۔