توشہ خانہ ریفرنس، عمران خان کے خلاف درخواست سے متعلق فیصلہ محفوظ

December 12, 2022

فائل فوٹو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ ریفرنس کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف درخواست سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کی عمران خان کےخلاف فوجداری کاروائی کی درخواست پرسماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی، الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل سعد حسن نے کہا کہ عمران خان نےکہاکہ توشہ خانہ کی رقم سےسڑک بنائی، وزیراعظم کوکوئی تحفہ ملےتوتوشہ خانہ میں جمع کراناہوتاہے، 2018 میں قانون آیا20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کراکے تحفہ حاصل کیاجاسکتا ہے، تحریک انصاف حکومت نے رقم 20 سے بڑھا کر 50 فیصد کردی، گھڑی کی قیمت ساڑھے 8 کروڑ لگائی گئی، عمران خان بتانےمیں ناکام رہےکہ گھڑی آخر بیچی کتنے کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ کیس گھڑی کے بارے میں نہیں ہے بلکہ کیس عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے حوالے سے ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے۔

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جانب سے 3 سال میں لیے گئے 58 آئٹمزکی مالیت 142 ملین روپے ہے،2018/19 میں عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 107 ملین روپے کے تحائف لیے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ تمام آئٹمزکی رقم بینک کے ایک ہی اکاؤنٹ میں جمع کرائی،عمران خان نے2018/19 میں جوتحائف یا پراپرٹی لی وہ ان کے اثاثوں میں شمار ہوگی،عمران خان کو اپنے تمام اثاثے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہرکرنے چاہیے تھے۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے جیولری بھی لی لیکن ظاہرنہیں کی، عمران خان نے اپنےگوشواروں میں 4 بکریوں اور 5 لاکھ روپے کا بھی ذکر کیا ہوا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ سینیٹ،صوبائی یا قومی اسمبلی کیلئےالیکشن لڑنے والا کوئی فرد اپنے اثاثے ظاہرنہیں کرتا تویہ جرم ہے، عمران خان نے دوگنی قیمت کے تحائف توشہ خانہ سے نکلوائے جس کا اقراربھی کرچکے ہیں، عمران خان نے تمام تحائف کی ایک تہائی سے کم قیمت توشہ خانہ میں جمع کرائی،عمران خان تحائف کی قیمت پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے،عمران خان نے توشہ خانہ سے142 ملین میں سے107 ملین روپے کے تحائف 20 فیصد قیمت پرحاصل کیے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عمران خان دراصل چاہ ہی نہیں رہے تھے کہ142 ملین روپوں کے تحائف پبلک کیے جائیں،2019/20 میں عمران خان نے ٹیکس ریٹرنزمیں 8 ملین روپے توشہ خانہ کی مد میں ظاہر کیے،عمران خان نے 2019/20 میں نہیں بتایا کہ 8 ملین روپے کن آئٹمزکی قیمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرکوئی آئٹمز ٹرانسفر ہوئے تو اس کا بھی گوشواروں میں اظہار کرنا لازم ہے، ایسانہیں ہوسکتاکہ کوئی تحفہ یا آئٹم توشہ خانہ سے ملکیت بنایاجائے اور ظاہر نہ کیا جائے، عمران خان کی جانب سے 2020/21 کے گوشواروں کو الیکش کمیشن صحیح مانتا ہے،2020/21 تک توشہ خانہ کامعاملہ قومی اسمبلی اورکیس ہائیکورٹ میں آچکاتھا، عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کارمنی لانڈرنگ والا ہے۔

انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں کی گئی؟11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیزکا ہے، عمران خان کے 2017/18 اور 2020/21 کے گوشوارے درست ہیں۔

وکیل سعد حسن نے کہا کہ عمران خان کے 2018/19 اور 2019/20 کے گوشوارے متنازع ہیں،2021 میں کچھ رقم کوظاہرکیا گیا جو اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہرنہیں کیا گیا۔

ایڈیشل سیشن جج نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل کے بعد الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا جو 15 دسمبر کو 2 بجے سنایاجائےگا۔