برطانیہ میں حکومتی بینیفٹس پر انحصار کرنے والے لوگوں کی تعداد ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

January 28, 2023

لندن (پی اے) سویٹاس کی ایک سٹڈی میں انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں حکومتی بینیفٹس پر انحصار کرنے والے ہاؤس ہولڈ کی تعداد ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ سٹڈی میں پتہ چلا ہے کہ نصف سے زائد ہاؤس ہولڈز کو حکومت کی جانب سے پے منٹس ملتی ہیں جو کہ ان کی ٹیکس کی ادائیگی سے زیادہ ہے سویٹاس نے آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکس (او این ایس) کے 2020-2021 کے ڈیٹا کا تجریہ کیا، جس میں سامنے آیا کہ حکومتی بینیفٹس پر انحصار کرنے والوں کی تعداد 54فیصد یعنی 36ملین ہے اور یہ افراد ایسے ہاؤس ہولڈز میں رہتے ہیں، جنہیں این ایچ ایس اور ایجوکیشن سروسز بشمول نان کیش بینیفٹس وغیرہ ملتے ہیں اور یہ سپورٹ ان کے ٹیکس کنٹری بیوشنز سے کہیں زیادہ ہے۔ ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والے مصنفین ٹم ناکس اور ڈینیل للی کا کہنا ہے کہ نیٹ ڈیپینڈنسی تناسب ریکارڈ پر سب سے زیادہ ہے اور یہ 2011کے تناسب 52.5فیصد سے مسلسل گر رہا تھا اور 2019میں یہ تناسب 47.5فیصد تھا لیکن کورونا وائرس کوویڈ19 پینڈامک کے دوران بڑھتی ہوئی اسسٹنس کے نتیجے میں ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہےاور سویٹاس کا استدلال ہے کہ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ طویل مدتی رجحان واضح طور پر اوپر کی جانب جا رہا ہےاور 1977سے 2000تک کی اوسط 41.2فیصد کے مقابلے میں 2020-2021میں اعداد و شمار 54.2 فیصد ہیں،جو نمایاں اضافے کی نشان دہی کرتے ہیں۔ یہ اعداد وشمار موسم بہار کےبجٹ سے قبل سامنے آئے ہیں، جس میں آنے والے مہینوں کیلئے ڈپارٹمنٹ فار ورک اینڈ پنشن بینیفٹس کے حوالے سے وائٹ پیپر شائع کرے گا۔ ورک اینڈ پنشن سیکرٹری میل سٹرائیڈ ایمپلائمنٹ کی تعداد کو بڑھانے کیلئے بینیفٹس سسٹم کو بہتر بنانے کی غرض سے کام کر رہے ہیں اور وہ کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک کے دوران کام سے باہر ہونے والے مزدوروں کو واپس کام پر لانے کیلئے پر عزم ہیں کیونکہ لیبر کی کمی کی وجہ سے ایمپلائمنٹ کی سطح کورونا پینڈامک سے پہلے کی سطح پر واپس نہیں آ سکی ہے۔ وزیراعظم رشی سوناک نے ان سے موسم خزاں میں ورک فورس کی شرکت کو روکنے والے مسائل کا جائزہ لینے کا کہا ہے۔ گزشتہ ہفتے برطانوی وزیراعظم نے کہا تھا کہ حکومت غیرفعالیت سے نمٹنے کیلئے متعدد اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔ رشی سوناک کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا ویلیفئر سسٹم کس طرح کام کر رہا ہے اور کیا یہ اس طریقے سے کام کر رہا ہے کہ جس سے ہم اس بات کو یقینی بنانا سکیں کہ ہم ان کی موثر سپورٹ کر رہے ہیں اور جو افراد کام پر آ سکتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ سویٹاس کے تجزیئے سے پتہ چلا ہے کہ 40 فیصد برطانوی بالغ تمام ٹیکس کا 83 فیصد ادا کرتے ہیں۔ اس تجزیئے میں یہ بھی سامنے آیا کہ آمدنی کے پیمانے میں نچلے 40 فیصد یعنی تقریباً 27 ملین افراد ہر سال اوسطاًٰ 23000 پونڈ سالانہ کیش بینیفٹس اور دیگر بینیفٹس میں حاصل کرتے ہیں۔ یہ صورت حال نومبر میں چانسلر کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے کہ افراط زر کی مناسبت سے ڈی ایبلٹی اور ورکنگ ایج بینیفٹس میں اضافہ کیا جائے گا۔ جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ستمبر میں افراط زر کی شرح کے مطابق اپریل سے اس طرح کے بینیفٹس میں 10.1 فیصد اضافہ ہوگا، جس کی لاگت 11 بلین پونڈ ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کورونا پینڈامک کے آغاز کے بعد سے معاشی طور پر غیر فعال ورکنگ ایج بالغوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے بارے میں فکر مند ہیں اور انہوں نے ایسے افراد کو کام سے روکنے والے مسائل پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسل کریڈٹ پر موجود600000 سے زائد افراد کو ایک ورک کوچ سے ملاقات کیلئے کہا جائے گا تاکہ وہ اس سے اپنے گھنٹے بڑھانے کیلئے درکار تعاون حاصل کر سکیں۔